روس: معروف ٹیلیگرام نیوز چینل ’بازا‘ کے ایڈیٹر انچیف گرفتار، دفتر پر چھاپہ

بدھ 23 جولائی 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ٹیلیگرام کے معروف نیوز چینل ’بازا‘ کے ایڈیٹر انچیف کو ماسکو میں ان کی رہائشگاہ سے گرفتار کر لیا گیا ہے، ان کے وکیل نے روسی سرکاری میڈیا کو بتایا کہ پولیس نے چینل کے مرکزی دفتر پر بھی چھاپہ مارا۔

2022 سے بازا کی سربراہ گلیب تریفونوف کو ان کے گھر کی تلاشی کے بعد حراست میں لیا گیا، وکیل الیکسی میخالچک نے ریاستی خبر رساں ایجنسی طاس کو بتایا کہ یہ واضح نہیں ہو سکا کہ آیا تریفونوف پر کوئی الزام عائد کیا گیا ہے یا نہیں۔

میخالچک کے مطابق ’بازا‘ کے 2 دیگر ملازمین کو بھی مختصر طور پر حراست میں لے کر پوچھ گچھ کی گئی، تاہم بعد میں انہیں بغیر کسی الزام کے رہا کر دیا گیا، وکیل نے مزید بتایا کہ وہ ابھی تک تریفونوف سے رابطہ نہیں کر سکے۔

میخالچک کا کہنا ہے کہ یہ گرفتاری ممکنہ طور پر ایک ایسے فوجداری مقدمے سے جڑی ہے، جس میں ایک قانون نافذ کرنے والے اہلکار پر اختیارات کے ناجائز استعمال اور خفیہ معلومات افشا کرنے کا الزام ہے، یہ معلومات بعد میں ایک ٹیلیگرام چینل پر ظاہر ہوئیں۔

یہ بھی پڑھیں: روس یوکرین جنگ: اینفلوئنسرز کو پیوٹن کے حق میں پراپیگینڈا کرنے کا کتنا فائدہ ہو رہا ہے؟

روسی تحقیقاتی کمیٹی نے منگل کے وز اختیارات کے ناجائز استعمال کے حوالے سے ایک مقدمے کا اعلان کیا، اگرچہ اس میں ’بازا‘ کا براہِ راست ذکر نہیں کیا گیا۔ تاہم اس اعلان اور ماسکو، کراسنودار، کراسنیارسک اور بیلگورود میں بیک وقت کی گئی چھاپہ مار کارروائیوں سے اشارہ ملتا ہے کہ یہ تحقیقات ’بازا‘ سے متعلق ہو سکتی ہیں۔

اس سے قبل کریملن نواز ٹیلیگرام چینل ’نو رانشے وسیخ‘نے تصاویر اور ویڈیوز جاری کی تھیں جن میں قانون نافذ کرنے والے اہلکار ’بازا‘ کے دفتر میں نظر آرہے ہیں اور عملہ ایک طرف کھڑا ہے۔ بعد ازاں ’بازا‘ نے تصدیق کی کہ پولیس نے سرچ کے دوران موبائل فونز، کمپیوٹرز اور دستاویزات ضبط کر لی ہیں۔

مزید پڑھیں: یوکرین تنازع میں عدم مداخلت کے مؤقف پر پاکستان کے شکر گزار ہیں، روسی سفیر

میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹیلیگرام پر 1.6 ملین سے زائد سبسکرائبرز کے ساتھ ’بازا‘ قانون نافذ کرنے والے اداروں سے قریبی تعلقات کے لیے جانا جاتا ہے اور اپنی خبروں میں اکثر نامعلوم پولیس ذرائع کا حوالہ دیتا ہے، یہ چینل عمومی طور پر حکومت نواز رجحان رکھتا ہے۔

گزشتہ روز کی یہ چھاپہ مار کارروائیاں تقریباً 2 ماہ بعد سامنے آئیں، جب یکاترنبرگ میں ایک اور نیوز ادارے ’یوآراے ڈاٹ آر یو‘ کے دفتر پر بھی چھاپہ مارا گیا تھا، جہاں ایڈیٹر انچیف پر اپنے پولیس افسر چچا کو رشوت دینے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp