غزہ میں جنگ کا دائرہ وسیع کرنا ہی اختتام کا بہترین طریقہ ہے، اسرائیلی وزیر اعظم کی منطق

پیر 11 اگست 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے اعلان کیا کہ ان کا نیا منصوبہ، جس کے تحت غزہ میں جنگ کو وسعت دے کر باقی ماندہ حماس کے مضبوط گڑھ کو نشانہ بنایا جائے گا، جنگ ختم کرنے کا سب سے بہترین طریقہ ہے۔ انہوں نے بڑھتی ہوئی بین الاقوامی اور داخلی مخالفت کے باوجود اس حکمت عملی کا دفاع کیا۔

یروشلم میں پریس کانفرنس کے دوران نیتن یاہو نے کہا کہ یہ نیا آپریشن انتہائی مختصر مدت میں مکمل کیا جائے گا تاکہ جنگ کو جلد ختم کیا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں:غزہ پر اسرائیلی کنٹرول کا منصوبہ خطے میں نئےالمیہ کو جنم دے گا، اقوام متحدہ

جنگ کے 22 ماہ بعد، جو حماس کے 2023 میں اسرائیل پر حملے سے شروع ہوئی تھی، اسرائیل اندرونی تقسیم کا شکار ہے، ایک طبقہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کر رہا ہے، جبکہ دوسرا حماس کی مکمل شکست چاہتا ہے۔

نیتن یاہو کی سیکیورٹی کابینہ نے جمعے کو غزہ سٹی پر قبضے کے منصوبے کی منظوری دی، جس پر عالمی سطح پر شدید تنقید ہوئی۔ تاہم نیتن یاہو نے کہا کہ یہ جنگ ختم کرنے کا سب سے تیزاوربہترین راستہ ہے۔

مزید پڑھیں:اسرائیلی فنکاروں اور دانشوروں کا نیتن یاہو حکومت کے خلاف عالمی پابندیوں کا مطالبہ

انہوں نے وضاحت کی کہ آپریشن کا مقصد غزہ سٹی اور وسطی کیمپوں میں باقی ماندہ دو حماس کے مضبوط گڑھ کو ختم کرنا اور شہریوں کے انخلا کے لیے محفوظ راہداریاں قائم کرنا ہے۔

’ہمارے پاس اس وقت غزہ کا 70 سے 75 فیصد فوجی کنٹرول میں ہے، اب صرف 2 علاقے باقی ہیں؛ غزہ سٹی اور وسطی کیمپ، الماوسی۔‘

مزید پڑھیں:نیتن یاہو نے کس کے دباؤ میں آکر غزہ چرچ پر گولہ باری کو ’غلطی‘ قراردیا

یہ اعلان اس وقت سامنے آیا جب ہزاروں افراد نے تل ابیب میں حکومتی فیصلے کے خلاف احتجاج کیا۔ ایک مظاہرین، جوئل اوبوڈوف، نے کہا کہ یہ نیا منصوبہ بھی ناکام ہوگا، اور ہمارے یرغمالیوں کی جانیں خطرے میں ڈال دے گا، ساتھ ہی مزید فوجی بھی مارے جائیں گے۔

نیتن یاہو کو دائیں بازو کے وزرا کی طرف سے مزید سخت اقدامات کا دباؤ بھی ہے۔ وزیر خزانہ بیزالیل اسموٹریچ نے منصوبے کو ادھورا قرار دیا، جبکہ قومی سلامتی کے وزیر اتمار بن گویر نے کہا کہ پورے غزہ پر قبضہ اوروہاں آبادی کی منتقلی و آبادکاری ممکن ہے اوراس منصوبے سے فوج کو خطرہ نہیں ہوگا۔

مزید پڑھیں:نیتن یاہو غزہ مذاکرات سبوتاژ کرکے ٹرمپ انتظامیہ کے لیے ذلت کا باعث بن گئے، اسرائیلی اخبار ہاریٹز

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اتوار کو غزہ کی تازہ صورتحال پر اجلاس منعقد کیا۔ اقوام متحدہ کے اسسٹنٹ سیکریٹری جنرل میروسلاو جینچا نے خبردار کیا کہ اگر یہ منصوبے نافذ ہوئے تو یہ غزہ میں ایک اور المیہ کو جنم دیں گے، جس کے اثرات پورے خطے میں محسوس ہوں گے اور مزید جبری بے دخلی، ہلاکتیں اور تباہی پیدا ہوگی۔

عالمی قوتیں، جن میں اسرائیل کے بعض اتحادی بھی شامل ہیں، یرغمالیوں کی رہائی اور انسانی بحران کم کرنے کے لیے جنگ بندی کا مطالبہ کر رہی ہیں۔

مزید پڑھیں:اسرائیلی فوج غزہ میں حاملہ خواتین کے ٹکڑے، بچوں کے سروں پر گولی ماررہی ہے، اقوام متحدہ میں امریکی سرجن کا انکشاف

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں میں اب تک کم از کم 61,430 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جبکہ 2023 کے حماس حملے میں 1,219 اسرائیلی مارے گئے تھے، اتوار کو اسرائیلی فائرنگ سے مزید 27 فلسطینی جاں بحق ہوئے، جن میں 11 امدادی مراکز کے قریب انتظار کر رہے تھے۔

نیتن یاہو نے واضح کیا ہے کہ اسرائیل جنگ جیتے گا، چاہے دوسروں کی حمایت ہو یا نہ ہو۔ ’ہمارا مقصد غزہ پر قبضہ نہیں بلکہ ایسا شہری انتظام قائم کرنا ہے جو حماس یا فلسطینی اتھارٹی سے منسلک نہ ہو۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp