مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ جن افراد کو عدالتوں سے سزائیں ہوئی ہیں، انہیں ٹی وی شو میں بلائیں تاکہ وہ ثابت کریں کہ میرے گھر پہ حملے کے وقت موقع پر موجود نہیں تھے یا ان پر لگنے والے الزامات درست نہیں ہیں۔
رانا ثنا اللہ نے نجی ٹی وی شو میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی یہ دعویٰ کرتا ہے کہ اس پر لگنے والے مقدمات یا سزائیں غلط ہیں، تو اس کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ وہ شواہد کے ساتھ عوام اور عدالت کے سامنے اپنی بے گناہی ثابت کرے۔ محض بیانات دینے سے حقائق تبدیل نہیں ہوتے، بلکہ سچائی ثبوتوں اور عدالتی فیصلوں سے واضح ہوتی ہے۔
رانا ثنا اللہ کا موقف تھا کہ عدالتی فیصلوں اور قانونی عمل پر تنقید کے بجائے، ملزمان کو چاہیے کہ وہ اپنے خلاف فیصلوں کو چیلنج کرنے کے لیے عدالتی فورمز استعمال کریں۔
“جن لوگوں کو سزا ہوئی انہیں پروگرام میں بلالیں اور وہ ثابت کریں وہاں نہیں تھے،” رانا ثنا اللہ کا بڑا بیان#ARYNews #11thHour pic.twitter.com/kpH2hJHWRP
— ARY NEWS (@ARYNEWSOFFICIAL) August 26, 2025
رانا ثنا اللہ نے مزید کہا کہ قانون سب کے لیے برابر ہے اور کسی کو بھی استثنیٰ حاصل نہیں ہونا چاہیے۔ ان کے بقول اگر کوئی اپنے آپ کو بے گناہ سمجھتا ہے تو اسے عدالت میں شواہد کے ساتھ یہ ثابت کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہونی چاہیے۔
9 مئی: رانا ثنا اللہ کے گھر پر حملہ کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری، پی ٹی آئی کے 17 قائدین کو 2 دفعات کے تحت 10، 10 سال کی سزا
26 اگست 2025 کو فیصل آباد کی انسدادِ دہشتگردی عدالت (اے ٹی سی) کے جج جاوید اقبال نے 9 مئی کو سابق وفاقی وزیر رانا ثنا اللہ کے گھر پر حملے کے کیس کا 73 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا۔ 109 ملزمان میں سے 75 کو سزائیں اور 34 کو بری کردیا۔
عدالت نے 59 ملزمان کو 10،10 سال قید کی سزا سنائی، جن میں عمر ایوب، شبلی فراز، زرتاج گل، فرح آغا، کنول شوذب، رائے حسن نواز، احمد چٹھہ، عنصر اقبال، بلال اعجاز، شیخ راشد شفیق، رائے مرتضیٰ اقبال، اشرف سوہنا، مہر جاوید اور شکیل نیازی شامل ہیں۔
پی ٹی آئی کے 17 قائدین کو 2 دفعات کے تحت 10، 10 سال کی قید سنائی گئی۔ 42 ملزمان کو 7 اے ٹی اے سمیت 16 دفعات کے تحت 10، 10 سال کی سزا سنائی گئی۔
مزید پڑھیں: رانا ثنااللہ گھر حملہ کیس، راشد شفیق کو 10 سال قید پر شیخ رشید کی چیف جسٹس سے کیا اپیل ہے؟
16 ملزمان کو 4 دفعات کے تحت 3،3 سال قید کی سزا سنائی گئی جن میں شیخ راشد جاوید سمیت دیگر کارکنان شامل ہیں۔ مقدمے میں نامزد 34 ملزمان کو بری کردیا گیا۔
سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری اور پی ٹی آئی کے رہنما شاہ محمود قریشی کے صاحبزادے زین قریشی بھی بری ہونے والوں میں شامل ہیں۔
یاد رہے کہ 9 مئی 2023 کو القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں پرتشدد مظاہرے ہوئے تھے۔ فیصل آباد میں رانا ثنا اللہ کے گھر پر حملے کا مقدمہ تھانہ سمن آباد میں درج کیا گیا تھا۔