انٹرنیٹ کی بندش: پاکستان کے آئی ٹی اور ٹیلی کام سیکٹرز کو 13 ارب روپے کا نقصان

جمعہ 12 مئی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان میں مسلسل تیسرے روز بھی انٹرنیٹ بند ہونے کی وجہ سے ڈیجیٹل ایکو سسٹم سے منسلک شعبے شدید متاثر ہیں۔

وی نیوز کو دستیاب ڈیٹا کے مطابق 72 گھنٹوں میں پاکستان کے ٹیلی کام سیکٹر کو دو ارب 46کروڑ کا نقصان اٹھانا پڑا ہے جب کہ آئی ٹی سیکٹر کو 10 ارب روپے کے نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

انٹرنیٹ کی بندش سے ڈیجیٹل کاروبار سے متعلق افراد اور ادارے ہی نہیں بلکہ حکومتی محصولات بھی متاثر ہوئے ہیں۔

ٹیلی کام انڈسٹری کے مطابق حکومت کو موبائل براڈ بینڈ کی خدمات سے روزانہ ساڑھے 28کروڑ کا ٹیکس ریونیو ملتا ہے۔ تین دن میں حکومت کو تقریبا 86 کروڑ کے ٹیکس ریونیو کا نقصان ہوا ہے۔

پاکستانی صارفین کے مطابق سوشل میڈیا پلیٹ فارمز فیس بک، ٹوئٹرئ یوٹیوب سمیت دیگر تک رسائی میسر نہیں ہے۔ کچھ صارفین ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس (وی پی این) کے ذریعے ان ایپس کو استعمال کر رہے ہیں لیکن اکثریت ایسا نہیں کر سکتی۔

پاکستان میں انٹرنیٹ برانڈ بینڈ صارفین کی تعداد 12 کروڑ ہے، ان میں محض دو فیصد فکسڈ لائن استعمال کرتے ہیں باقی اکثریت موبائل فونز کے ذریعے ہی انٹرنیٹ استعمال کرتی ہے۔ حالیہ بندش نے موبائل فون سے براڈ بینڈ استعمال کرنے والوں کو متاثر کیا ہے۔

انفارمیشن اینڈ کمپیوٹر ٹیکنالوجی کے ماہر شاہد اسلم کے مطابق 2014 میں براڈبینڈ متعارف کرائے جانے کے بعد پاکستانی صارفین کی محنت سے ملک اس مرحلے تک پہنچا کہ گزشتہ برس 400 ملین ڈالر آئی ٹی سیکٹر نے کمائے، جب کہ پاکستان اس وقت فری لانسنگ سیکٹر میں چوتھا بڑا ملک شمار کیا جاتا ہے۔

شاہد اسلم کے مطابق انٹرنیٹ کی حالیہ بندش نے یہ ساری محنت ضائع کر دی ہے۔ اس وقت انٹرنیشنل فری لانسنگ پلیٹ فارمز پر پاکستان میں انٹرنیٹ کی بندش اور بروقت کام نہ کرسکنے کے اسٹیٹس گردش کر رہے ہیں جس میں فری لانسرز کو کام نہیں مل رہا ہے۔

انٹرنیشنل کلائنٹس کے لیے آن لائن کام کرنے اور ملک کو قیمتی زرمبادلہ دلانے کا ذریعے بننے والے تین کروڑ کے قریب پاکستانی فری لانسنگ کے کام سے رابستہ ہیں۔

آل پاکستان سافٹ وئیر ایکسپورٹ ایسوسی ایشن کے مطابق تین روز میں آئی ٹی سیکٹر کو دس ارب روپے کا نقصان ہو چکا ہے۔  آئی ٹی سیکٹر کے ایک دن کے کاروباری کا حجم 12 ملین ڈالر ہے۔

انٹرنیٹ کی بندش نے ان افراد کو بھی شدید متاثر کیا ہے جو فوڈ، ہوٹلنگ، ڈیلیوریز اور رائیڈ ہیلنگ سروسز سے وابستہ ہیں۔

ڈیجیٹل میڈیا انڈسٹری کے ڈیٹا کے مطابق صرف اسلام آباد اور راولپنڈی میں ڈیڑھ لاکھ رجسٹرڈ آن لائن رائیڈرز ہیں جو انٹرنیٹ تک رسائی نہ ہونے کی وجہ سے روزانہ کا کام نہیں کر پا رہے۔

ٹیلی کام انڈسٹری کے مطابق گزشتہ 72 گھنٹوں میں 12 ہزار آن لائن ڈیلیوریز متاثر ہوئیں۔ راولپنڈی، اسلام آباد کے تجارتی مراکز، پیٹرول پمپ، فارمیسیز وغیرہ پر 90 ہزار پوائنٹ آف سیلز ہیں جن سے کریڈٹ کارڈ یا ڈیبٹ کارڈز کے ذریعے آن لائن ادائیگی کی جاتی ہے۔ ان پوائنٹ آف سیلز یا کارڈ چارجنگ مشینوں کی اکثریت موبائل انٹرنیٹ پر چلتی ہے، موجودہ صورتحال میں یہ مکمل فعال نہیں ہے۔

موبائل انڈسٹری کی عالمی تنظیم کا انٹرنیٹ کی فوری بحالی کا مطالبہ

پاکستان کے انفارمیشن ٹیکنالوجی سیکٹر ہی نہیں بلکہ عالمی سطح پر شعبے سے منسلک ماہرین بھی انٹرنیٹ کی بندش کو ’ڈیجیٹل پاکستان‘ کے لیے نقصان دہ قرار دے چکے ہیں۔

موبائل انڈسٹری کی عالمی تنظیم جی ایس ایم اے نے بھی پاکستان میں براڈ بینڈ انٹرنیٹ کی فوری بحالی کا مطالبہ کیا ہے۔ وفاقی وزیر آئی ٹی و ٹیلی کام سید امین الحق کو لکھے گئے ہنگامی مراسلہ میں کہا گیا ہے کہ انٹرنیٹ کی طویل بندش شہریوں کی صحت ، تعلیم سماجی و معاشی بہبود کے لیے مسائل کا سبب بن رہی ہے۔

جی ایس ایم اے کے مراسلہ کے مطابق ٹیلی کام شعبہ کے کاروبار اور سرمایہ کاری پر گہری ضرب پڑی ہے جب کہ انٹرنیٹ کی بندش سے پاکستان کے لیے سرمایہ کاری اور معاشی انتظام کے اقدامات کی ساکھ بھی متاثر ہورہی ہے۔

پاکستان میں انٹرنیٹ کب کھلے گا؟

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے گزشتہ روز ایک ٹیلی ویژن پروگرام میں کہا تھا کہ ایک آدھ دن میں انٹرنیٹ بحال کر دیا جائے گا تاہم ابھی تک اس پر عملدرآمد نہیں ہو سکا۔

ان سے انٹرنیٹ کھولنے کی تاریخ دینے کا کہا گیا جس پر وزر داخلہ نے حالات کا بتا کر کوئی معین وقت نہیں دیا۔

قبل ازیں پاکستان میں انٹرنیٹ ٹریفک کے ریگولیٹر ادارے پی ٹی اے کا کہنا تھا کہ انٹرنیٹ حکومت کی ہدایت پر بند کیا گیا ہے، اس کے حکم پر ہی کھولا جائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp