وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی و ماحولیات مصدق ملک کا کہنا ہے کہ اگلے مون سون سے قبل آبی گزرگاہوں پر موجود تمام تجاوزات ہٹا دی جائیں گی۔
ایک نجی ٹی وی چینل پر گفتگو کرتے ہوئے مصدق ملک نے کہا کہ ہمیں ہر سال 7 ملین ایکڑ فٹ پانی لازمی طور پر سمندر میں چھوڑنا چاہیے تاکہ سمندر کا کھارا پانی اندر آکر سندھ کی زمینوں کو تباہ نہ کرے۔ ہم اب تک منگلا ڈیم میں موجود پانی سے 12 سے 14 گنا زیادہ پانی سمندر میں چھوڑ چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے:پنجاب میں سیلاب کا خطرہ مکمل طور پر ٹل نہیں سکا، پی ڈی ایم اے نے خبردار کردیا
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان میں غیرقانونی تعمیرات کا ملبہ نیچے بستیوں کے لیے عذاب بن جاتا ہے۔ وزیراعظم نے سختی سے ہدایت دی ہے کہ اگلے مون سون سے قبل ملک بھر میں تمام بغیر ریگولیشن تعمیر شدہ ڈھانچے ہٹا دیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ میدانی علاقوں میں 1955 سے 2025 تک اس نوعیت کے صرف 4 بڑے سیلاب آئے ہیں۔ ہم اس طرح کی آفت کا تو کم سامنا کرسکے ہیں، لیکن ہمیں ہر سال یا دو سال بعد آنے والی آفات کا مقابلہ کرنے کے قابل ہونا چاہیے۔
مصدق ملک کا مزید کہنا تھا کہ فلڈ کمیشن صوبوں کو منصوبہ فراہم کرسکتا ہے، لیکن اس پر عمل درآمد صوبوں کی ذمہ داری ہے کیونکہ زمین ان کی ملکیت ہے اور آبادی کی اجازت بھی وہی دیتے ہیں۔














