دنیا بھر کے میڈیا ادارے پیر کو بڑے پیمانے پر احتجاج کریں گے تاکہ اسرائیل سے مطالبہ کیا جا سکے کہ وہ غزہ میں صحافیوں کے قتل کو روکے اور غیر ملکی میڈیا کو آزادانہ طور پر غزہ میں رپورٹنگ کی اجازت دے۔
منتظمین کے مطابق 50 ممالک کے لگ بھگ 200 میڈیا ادارے اس احتجاج میں حصہ لیں گے۔ اس موقع پر پرنٹ اخبارات سیاہ سرخیوں کے ساتھ شائع ہوں گے، ٹی وی اور ریڈیو نشریات عارضی طور پر معطل کی جائیں گی جبکہ آن لائن میڈیا اپنے ہوم پیجز میں رکاوٹ پیدا کرے گا۔
یہ بھی پڑھیے: سعودی عرب کا غزہ میں فوری جنگ بندی پر زور
یہ احتجاج رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز، آواز اور انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس کے اشتراک سے کیا جا رہا ہے۔ تنظیموں کے مطابق 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے اب تک غزہ میں کم از کم 210 صحافی جاں بحق ہو چکے ہیں جو جدید تاریخ کا صحافیوں کے لیے سب سے مہلک تنازعہ بن گیا ہے۔
رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز کے ڈائریکٹر جنرل تھیبا برٹن نے کہا کہ جس رفتار سے اسرائیلی فوج غزہ میں صحافیوں کو قتل کر رہی ہے، جلد دنیا کو آگاہ کرنے والا کوئی نہیں بچے گا۔ یہ صرف غزہ پر جنگ نہیں بلکہ صحافت پر بھی جنگ ہے۔
حالیہ دنوں میں متعدد معروف فلسطینی صحافی اسرائیلی حملوں میں جاں بحق ہوئے ہیں۔ اگست کے اوائل میں اسرائیل نے غزہ سٹی پر حملے میں الجزیرہ کے 5 صحافیوں کو ہلاک کیا جن میں معروف رپورٹر انس الشریف بھی شامل تھے۔
گزشتہ ہفتے خان یونس کے ناصر اسپتال پر حملے میں مزید 5 صحافی مارے گئے۔ پہلے حملے کے بعد جب زخمیوں کی مدد اور کوریج کے لیے لوگ پہنچے تو اسرائیل نے دوبارہ بمباری کی۔