خاتون اول اور رکن قومی اسمبلی آصفہ بھٹو زرداری نے نواب شاہ میں دریائے سندھ سے منسلک ایس ایم بند کے مختلف مقامات کا دورہ کیا اور ممکنہ سیلاب سے نمٹنے کے لیے انتظامات کا جائزہ لیا۔
آصفہ بھٹو زرداری نے سندھ حکومت کی وزیر برائے امور صحت عذرا فضل پیچوہو اور قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر سید غلام مصطفی شاہ کے ہمراہ آبپاشی، صحت، لائیو اسٹاک اور ریسکیو 1122 کے امدادی کیمپوں کا دورہ کیا۔ انہوں نے محراب پور میں بھی سیلاب سے متاثرہ افراد کے لیے پیشگی اقدامات کا جائزہ لیا۔
محکمہ آبپاشی نے آصفہ بھٹو زرداری کو بریفنگ دی کہ مڈ منگلی کے مقام پر دریا کے بہاؤ کے دباؤ کو کم کرنے کے لیے ٹی اسپر، جے اسپر اور ڈھلوانی اسٹڈ کے مختلف ڈھانچے تعمیر کیے گئے ہیں۔ ایس ایم بند پر بھاری مشینری کے ساتھ پتھروں کا وافر ذخیرہ موجود ہے تاکہ کسی بھی ممکنہ شگاف کو فوراً پر کیا جا سکے۔
مزید پڑھیں: ہر خاندان کی ترقی ہمارا قومی فرض ہے، خاتون اول آصفہ بھٹو زرداری
محکمہ آبپاشی کے اہلکار 24 گھنٹے بند کی نگرانی کر رہے ہیں جبکہ ریسکیو 1122 کے کیمپ کے عملے کے پاس ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے بوٹ، لائف جیکٹ، اسکوبا سیٹ اور رسیوں سمیت تمام ضروری سامان موجود ہے۔ مڈ بنگلو کے مقام پر میڈیکل کیمپ میں یومیہ 80 مریضوں کا علاج کیا جا رہا ہے۔
آصفہ بھٹو زرداری کو گڈو اور سکھر بیراج کے سیلابی درجہ بندی کے بارے میں بھی بریفنگ دی گئی: 2 لاکھ کیوسک تک نارمل، 5 لاکھ کیوسک تک درمیانہ سیلاب اور 9 لاکھ کیوسک تک سپرفلڈ قرار پاتا ہے۔
کوٹری بیراج پر 2 لاکھ کیوسک تک نارمل، ساڑھے 4 لاکھ کیوسک تک درمیانہ سیلاب جبکہ سپر فلڈ 8 لاکھ کیوسک سے زیادہ قرار پاتا ہے۔ 2010 کے سپرفلڈ کے بعد ایس ایم بند کو مختلف مقامات پر مضبوط کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: پیپلز پارٹی کے علاوہ کسی جماعت نے خواتین کو گھروں کی ملکیت دینے کا قدم نہیں اٹھایا، آصفہ بھٹو
خاتون اول نے کہا کہ بپھرتے پانی سے انسانی زندگیوں، املاک، کھیت کھلیان اور جانوروں کو بچانا ایک بڑا چیلنج ہے۔ انہوں نے ممکنہ سیلاب کا مقابلہ کرنے کے لیے مؤثر منصوبہ بندی اور مختلف محکموں کے درمیان بہتر کوآرڈینیشن کی ضرورت پر زور دیا۔
آصفہ بھٹو زرداری نے کہا کہ انتظامیہ کی کوششیں قابل تعریف ہیں اور ممکنہ سیلاب کی صورت میں شہریوں کو بھی احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہیے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ اگر انتظامیہ انخلا کی ہدایت دے تو اس پر سنجیدگی سے عمل کریں کیونکہ ہر شہری کی زندگی قیمتی ہے۔