بلوچ لبریشن آرمی (BLA) نے اپنے کارکن صہیب بلوچ المعروف امیر بخش کی ہلاکت کو ’قربانی‘ قرار دیتے ہوئے اسے خراجِ تحسین پیش کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:’قلات آپریشن میں مارے گئے دہشتگرد کی شناخت نے لاپتا افراد کے دعوؤں کی حقیقت آشکار کر دی‘
یہ وہی صہیب ہے جس کی حمایت میں سماجی کارکن ڈاکٹر ماہرنگ بلوچ نے ماضی میں بھرپور احتجاج کیا تھا اور اعلان کیا تھا کہ جب تک صہیب کو رہا نہیں کیا جاتا، وہ مظاہرہ ختم نہیں کریں گی۔
ماہرنگ بلوچ کی حمایت
ماضی کی ایک تصویر میں صہیب بلوچ کو ڈاکٹر ماہرنگ بلوچ کے ساتھ کھڑے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

ماضی میں جب پولیس نے صہیب کو گرفتار کیا تھا، تو ماہرنگ بلوچ نے اس کی رہائی کے لیے میدان میں نکل کر احتجاج کیا اور اسے فوری رہا کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
متضاد موقف
BLA نے صہیب بلوچ کو اپنی صفوں کا ’ہیرو‘ اور قربانی دینے والا قرار دیا ہے، جب کہ بلوچ نیشنل موومنٹ (BNM) اور بعض سوشلسٹ حلقے اس کے لاپتا ہونے اور بعد کے حالات پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام عائد کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:بلوچستان میں پنجابی مسافر قتل، بھارتی فنڈنگ، ماہرنگ بلوچ بے نقاب، بڑے ایکشن کی تیاری
بلوچستان میں مسلح تنظیموں کی کارروائیاں اور کارکنوں کی گمشدگی طویل عرصے سے متنازع موضوع رہے ہیں۔
صہیب بلوچ کا معاملہ ایک بار پھر ان تضادات کو نمایاں کر گیا ہے کہ مختلف گروہ اپنے سیاسی اور عسکری بیانیے کے مطابق کس طرح دعوے کرتے ہیں۔














