جموں و کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر آزاد کشمیر بھر میں ہڑتال ہے تاہم کچھ مقامات پر عوام نے اس عمل کو مسترد کر دیا اور سڑکوں سے رکاوٹیں ہٹا دیں۔
باغ کے علاقے منہاسہ میں عوام نے رکاوٹیں ہٹا کر کوہالہ دھیرکوٹ روڈ کو کھول دیا، تاہم اس کے باوجود افراتفری کی کیفیت ہے۔
واضح رہے کہ جموں و کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی 38 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ کی منظوری کے لیے میدان میں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آزاد کشمیر میں ایکشن کمیٹی کی کال پر ہڑتال، انٹرنیٹ سروسز معطل، نظام زندگی مفلوج
جن میں 2 اہم مطالبات آزاد کشمیر اسمبلی میں مہاجرین مقیم پاکستان کی نشستیں ختم کرنا اور اشرافیہ کی مراعات کا خاتمہ ہے۔
کچھ روز قبل دو وفاقی وزرا امیر مقام اور طارق فضل چوہدری نے مظفرآباد جا کر ایکشن کمیٹی کے نمائندوں سے مذاکرات کیے اور 38 میں سے 36 نکات تسلیم بھی کرلیے تھے۔
لیکن اس کے باوجود ایکشن کمیٹی مذاکرات سے بھاگ گئی اور مذاکرات کا عمل سبوتاژ ہوگیا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل ایکشن کمیٹی نے گزشتہ برس بھی احتجاج کیا تھا جس کے نتیجے میں حکومت پاکستان نے مداخلت کرتے ہوئے 23 ارب روپے کی گرانٹ جاری کی تھی اور یوں آٹے اور بجلی کی قیمتوں میں کمی کی گئی تھی۔
مزید پڑھیں:عوامی احتجاج کے بعد آزاد کشمیر میں متنازع صدارتی آرڈیننس واپس لے لیا گیا
وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق کا یہ دعوی’ ہے کہ آزاد کشمیر میں اس خلفشار کے پیچھے بھارت کا ہاتھ ہے جس کے ثبوت موجود ہیں۔
آزاد کشمیر کی سیاسی جماعتوں نے اپنے کارکنوں کو سختی سے ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ ایکشن کمیٹی سے دور رہیں۔
کوٹلی میں ایکشن کمیٹی کی مہم چلانے پر پیپلز پارٹی کے ایک اہم عہدیدار کو شوکاز نوٹس بھی جاری کیا گیا ہے۔