بھارت میں وزیراعظم نریندر مودی کے 3 وزرا نے گوگل میپس، واٹس ایپ اور مائیکروسافٹ جیسے عالمی برانڈز کے بجائے ملکی متبادل ایپس کے استعمال کو فروغ دینا شروع کردیا ہے۔
یہ قدم امریکا کے ساتھ تجارتی کشیدگی کے پس منظر میں دیسی مصنوعات کی حمایت میں سب سے مضبوط اشارہ قرار دیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ونڈوز 10 کا دور ختم ہونے کے قریب، مائیکروسافٹ نے حتمی اعلان کردیا
اگست میں امریکا کی جانب سے بھارتی درآمدات پر 50 فیصد ٹیکس عائد کرنے کے بعد مودی نے مقامی مصنوعات کے استعمال پر زور دینا شروع کیا۔ گزشتہ ماہ انہوں نے عوام سے براہِ راست اپیل کی تھی کہ روزمرہ کی ضروریات کے لیے غیر ملکی اشیا ترک کی جائیں۔
وفاقی وزیر برائے آئی ٹی اشوِنی ویشنؤ نے حال ہی میں ایک پریزنٹیشن پیش کی جو زوہو سافٹ ویئر کے ذریعے تیار کی گئی تھی اور اس میں گوگل میپس کے بجائے بھارتی کمپنی میپ مائی انڈیا کا استعمال کیا گیا۔
وزیرِ تجارت پیوش گوئل اور وزیرِ تعلیم دھرمندر پردھان نے بھی زوہو کے چیٹ ایپ ‘ارتائی’ کی تشہیر کی، جو تمل زبان کا لفظ ہے اور اس کا مطلب گفتگو ہے۔ ارتائی کے ڈاؤن لوڈز اگست کے مقابلے میں ستمبر میں 4 لاکھ سے زیادہ ہو گئے جبکہ یومیہ فعال صارفین 26 ستمبر کو ایک لاکھ سے اوپر پہنچ گئے جو ایک ہی دن میں 100 فیصد اضافہ تھا۔
یہ بھی پڑھیے: امریکا نے غیر ملکی فلموں پر 100 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کردیا
ماہرین کا کہنا ہے کہ عالمی برانڈز کو مقامی ایپس سے بدلنا آسان نہیں ہوگا کیونکہ امریکی کمپنیاں نہ صرف مالی طور پر مضبوط ہیں بلکہ ان کا دائرہ اثر بھی وسیع ہے۔ 2021 میں بھارتی وزرا نے کُو نامی مقامی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی حمایت کی تھی لیکن مالی مسائل کے باعث یہ گزشتہ برس بند ہو گیا۔
پی آر ماہر دلیپ چیرین نے خبردار کیا کہ صرف حکومتی سرپرستی کافی نہیں ہوگی۔ ان کے مطابق زوہو جیسے برانڈز کو کامیابی کے لیے منفرد خصوصیات، بڑے مالی وسائل اور صارفین کے ڈیٹا پر نگرانی سے مضبوط تحفظ فراہم کرنا ہوگا۔