فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اتوار کو نئی کابینہ تشکیل دیدی، جس میں زیادہ تر پرانے چہرے شامل ہیں۔ یہ اعلان وزیرِاعظم سیباستیان لکورنو کی تقرری کے قریباً ایک ماہ بعد سامنے آیا جو میکرون کے ساتویں وزیرِاعظم ہیں۔
نیا حکومتی ڈھانچہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب فرانس شدید سیاسی تعطل کا شکار ہے اور پارلیمان میں حکومت کو اکثریت حاصل نہیں۔ اپوزیشن جماعتوں نے کابینہ کو ماضی کی سیاست کا تسلسل قرار دیتے ہوئے عدم اعتماد کی تحریک کی دھمکی دی ہے۔
مزید پڑھیں: کیا فرانسیسی صدر کے بعد ٹرمپ کی بھی خاتونِ اول سے تلخ کلامی ہوئی؟ مبینہ تکرار کی ویڈیو وائرل
سابق وزیرِ معیشت برونو لے میر کو وزیرِ دفاع بنایا گیا ہے، جبکہ رولان لیسکیور نے معیشت کی ذمہ داری سنبھالی ہے اور آئندہ سال کے لیے سخت مالیاتی بجٹ تیار کرنا ان کا اہم چیلنج ہوگا۔
وزرائے خارجہ، داخلہ، انصاف اور ثقافت اپنے عہدوں پر برقرار رکھے گئے ہیں، جن میں رشیدہ داتی بھی شامل ہیں جو کرپشن کے مقدمے کا سامنا کر رہی ہیں۔
دائیں بازو کی رہنما میرین لی پین نے کابینہ کو قابلِ رحم قرار دیا، جبکہ جاں لوک میلانشوں نے اسے ماضی کے بھوتوں کی پریڈ کہا۔ سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق، اگر وزیرِاعظم لکورنو اپوزیشن کو راضی نہ کر سکے تو انہیں اگلے ہفتے تک برطرف کیا جا سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ پلان، سعودی و فرانسیسی سفارتکاری، دنیا کی یکجہتی، فلسطین کا اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا؟
فرانس کی قومی قرضہ جات کی شرح ریکارڈ سطح پر پہنچ چکی ہے، جبکہ صدر میکرون کی مقبولیت میں بھی تاریخی کمی آئی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت گر گئی تو میکرون کے پاس اسمبلی تحلیل کرنے اور نئے انتخابات کرانے کے سوا کوئی راستہ نہیں بچے گا۔














