پاکستان میں ٹیکنالوجی کے ذریعے معذور افراد کی سماجی و معاشی شمولیت کے لیے کام کرنے والے معروف سماجی ادارے، کنیکٹ ہیئر نے آج یوفون فور جی کے اشتراک سے دنیا کا اولین مصنوعی ذہانت پر مبنی بروقت انتباہی نظام، ’سُنو‘ متعارف کرا دیا ہے۔
یہ انتباہی نظام قدرتی آفات اور ہنگامی صورتحال کے دوران کم سماعت کے حامل یا سماعت سے محروم افراد کی زندگیاں بچانے کے لیے انہیں اشاروں کی زبان میں فوری انتباہی پیغامات بھیجے گا۔
یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ کی سماعت سے محروم ڈاکٹر مہوش شریف، عزم و ہمت کی شاندار مثال
’سُنو‘ نظام جس کی تشکیل میں کنیکٹ ہیئر کو جی ایس ایم اے موبائل فار ہیومینیٹیرین انوویشن فنڈ کی مالی معاونت حاصل رہی، قدرتی آفات جیسے سیلاب اور زلزلے کے دوران سماعت سے محروم افراد کو بروقت انتباہی پیغامات بھیج کر ہنگامی حالات میں رابطے کے نظام میں موجود ایک اہم خلا کو پُر کرے گا۔
اس کے ذریعے اشاروں کی زبان میں بنائے گئے ویڈیو پیغامات یوفون کے واٹس ایپ بوٹ کے ذریعے فوری طور پر نشر کیے جائیں گے، تاکہ پاکستان بھر میں خطرے سے دوچار افراد تک یہ سروس بالکل مفت پہنچ سکے۔
کنیکٹ ہیئر جدید مصنوعی ذہانت پر مبنی ٹیکنالوجی کے ذریعے اشاروں کی زبان میں مواد تیار کرے گا، جبکہ یوفون کے مضبوط ملک گیر نیٹ ورک کے ذریعے ان پیغامات کی ترسیل کو ممکن بنایا جائے گا۔
صدر و گروپ سی ای او، پی ٹی سی ایل اور یوفون فور جی حاتم بامطرف نے پی ٹی سی ایل گروپ کے ’دل سے‘ پلیٹ فارم کے تحت سماجی بھلائی کے لیے ٹیکنالوجی کو بروئے کار لانے کے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہاکہ کنیکٹ ہیئر کے ساتھ ہمارا تعاون اس یقین کی عکاسی کرتا ہے کہ حقیقی ڈیجیٹل شمولیت میں معاشرے کے کسی بھی فرد کو پیچھے نہیں چھوڑا جا سکتا۔
انہوں نے کہاکہ ہم اپنے پارٹنر کنیکٹ ہیئر کے ذریعے ٹیکنالوجی کو ایک اچھے مقصد کے لیے استعمال کر رہے ہیں تاکہ معاشرے میں بامعنی تبدیلی لائی جا سکے۔
کنیکٹ ہیئر کی شریک بانی عظیمہ دھانجی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نے کہاکہ ہنگامی صورتحال میں رابطہ صرف اہم نہیں، بلکہ زندگی اور موت کا معاملہ ہوتا ہے۔ بہت عرصے سے سماعت سے محروم افراد کو جن میں میرے والدین بھی شامل ہیں، ہنگامی صورتحال میں مددگار پیغامات تک رسائی نہیں تھی اور انہیں آفات کے دوران دوسروں پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔ اس منصوبے کے ذریعے ہم بالآخر اس صورتحال کو بدل رہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ آج ’سُنو‘ کا کامیاب تجربہ ثابت کرتا ہے کہ ایسی خدمات تک رسائی کوئی خاص عنایت نہیں بلکہ بقا کے لیے ایک بنیادی انسانی ضرورت ہے۔ ہم یوفون فور جی کے شکر گزار ہیں جنہوں نے شراکت داری کے ذریعے اس وژن کو حقیقت میں بدلنے میں ہمارے ساتھ بھرپور تعاون کیا۔
جی ایس ایم اے کے سربراہ برائے موبائل فار ہیومینیٹیرین انوویشن، کِمبرلی براؤن نے کہاکہ شمولیت کے فروغ پر مبنی جدت اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اہم ہے کہ موبائل ٹیکنالوجی وہاں حقیقی تبدیلی لائے، جہاں اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ برطانیہ کے فارن، کامن ویلتھ اینڈ ڈیولپمنٹ آفس کے تعاون سے قائم جی ایس ایم اے انوویشن فنڈ فار ہیومینیٹیرین چیلنجز کے ذریعے ہم کنیکٹ ہیئر کے مصنوعی ذہانت پر مبنی پلیٹ فارم کی تشکیل میں تعاون فراہم کرنے پر فخر محسوس کرتے ہیں، جو پاکستان میں سماعت سے محروم برادریوں تک زندگی بچانے والی معلومات پہنچائے گا۔ ہمیں خوشی ہے کہ جی ایس ایم اے کا رکن موبائل نیٹ ورک آپریٹر، یوفون فور جی اس شراکت داری کے ذریعے اپنی معاونت اور نیٹ ورک کے ساتھ اس سہولت کو قابلِ رسائی بنا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ موبائل وائس سروسز اور کم بینڈوڈتھ ٹولز کے استعمال سے ترتیب دیا گیا یہ منصوبہ ثابت کرتا ہے کہ موبائل ٹیکنالوجی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کی تیاری میں حائل رکاوٹیں دور کر سکتی ہے، تاکہ وہ افراد جو ماضی میں ان مواصلاتی نظاموں سے محروم تھے، اب باخبر، بااختیار اور محفوظ رہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سماعت سے محروم افراد کو پنجاب اسمبلی کی کارروائی سے باخبر رکھنے کے لیے ایس ایل ٹی تعیناتی کا فیصلہ
اسلام آباد میں منعقدہ اس افتتاحی تقریب میں اس بات کا عملی مظاہرہ کیا گیا کہ ٹیکنالوجی اور سماجی جدت کس طرح مل کر بحران کے و قت اس بات کو یقینی بنا سکتے ہیں کہ معاشرے کا کوئی بھی فرد پیچھے نہ رہ جائے۔
یہ تقریب پاکستان میں شمولیتی ٹیکنالوجی کے ایک نئے باب کا آغاز ہے، جہاں مصنوعی ذہانت پر مبنی انتباہی نظام ہر شہری کے تحفظ کے لیے مساوی خدمات کی فراہمی میں نئے معیارات قائم کر رہا ہے۔














