چین نے امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اعلان کردہ غزہ جنگ بندی منصوبے کے پہلے مرحلے کے بعد، غزہ میں “جامع اور مستقل” فائر بندی پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ بیجنگ “فلسطینیوں کے اپنے وطن پر حکومت کے اصول” کی حمایت کرتا ہے۔
چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان گُوو جیاکُن نے جمعرات کو بیجنگ میں میڈیا بریفنگ کے دوران کہا ’چین امید کرتا ہے کہ غزہ میں جلد از جلد ایک جامع اور مستقل جنگ بندی عمل میں آئے، انسانی بحران میں کمی واقع ہو، اور خطے میں کشیدگی کم کی جائے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ چین ‘فلسطینیوں کے فلسطین پر حکومت کرنے کے اصول’ پر کاربند ہے اور دو ریاستی حل کے نفاذ کو فروغ دیتا ہے۔
’ہم عالمی برادری کے ساتھ مل کر فلسطینی مسئلے کے ایک جامع، منصفانہ اور دیرپا حل، اور مشرقِ وسطیٰ میں پائیدار امن کے لیے کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘
واضح رہے کہ قطر نے تصدیق کی ہے کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے پہلے مرحلے پر مکمل اتفاق ہو گیا ہے۔ یہ اعلان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جنگ بندی کے منصوبے کی منظوری کے بعد سامنے آیا۔
یہ بھی پڑھیے ’ فلسطین سے متعلق مؤقف غیرمتزلزل ہے ‘، ٹرمپ نیتن یاہو پریس کانفرنس پر سعودی عرب کا سخت ردعمل
قطر کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان، ماجد الانصاری، نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ثالثوں نے منصوبے کے ’تمام نکات اور نفاذ کے طریقہ کار‘ پر اتفاق کر لیا ہے۔
منگل کے روز ٹرمپ نے اپنے پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر اعلان کیا تھا کہ حماس اور اسرائیل دونوں نے غزہ امن منصوبے کے پہلے مرحلے پر دستخط کر دیے ہیں۔
ٹرمپ نے لکھا ’اس کا مطلب ہے کہ تمام یرغمالیوں کو بہت جلد رہا کر دیا جائے گا، اور اسرائیل اپنے فوجیوں کو طے شدہ لائن تک واپس بلا لے گا — جو ایک مضبوط، پائیدار اور دائمی امن کی طرف پہلا قدم ہوگا۔‘
انہوں نے مصر، قطر اور ترکیہ کے ثالثوں کا شکریہ ادا کیا اور اسے ’تاریخی اور بے مثال واقعہ‘ قرار دیا۔
الجزیرہ ٹی وی چینل کے مطابق حماس نے بھی اس معاہدے کی تصدیق کرتے ہوئے ٹرمپ، عرب ثالثوں اور بین الاقوامی فریقوں سے مطالبہ کیا کہ وہ ’قابض حکومت (اسرائیل)‘ پر معاہدے پر مکمل عمل درآمد کے لیے دباؤ ڈالیں۔
مزید پڑھیں: سعودی کابینہ کیجانب سے صدر ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کے اقدامات کا خیر مقدم
اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو نے اسے ’اسرائیل کے لیے ایک عظیم دن‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ جمعرات کو کابینہ کا اجلاس طلب کریں گے تاکہ معاہدے کی منظوری دی جا سکے اور تمام قیمتی مغویوں کو وطن واپس لایا جا سکے۔
دوسری طرف غزہ کے صحت حکام کے مطابق، بدھ کے روز اسرائیلی حملوں میں کم از کم 8 فلسطینی جاں بحق اور 61 زخمی ہوئے۔
یہ مذاکرات مصر کے شہر شرم الشیخ میں ہوئے، جن میں اسرائیلی وزیرِاعظم کے اعلیٰ مشیر رون ڈرمر اور متعدد فلسطینی گروپوں کے نمائندوں، جن میں پاپولر فرنٹ فار دی لبریشن آف فلسطین اور اسلامی جہاد شامل ہیں، نے شرکت کی۔
یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب غزہ میں مہینوں سے جاری تنازعے اور انسانی بحران کے خاتمے کے لیے بین الاقوامی کوششیں تیز کر دی گئی ہیں۔ مبصرین کے مطابق، اگر یہ پہلا مرحلہ کامیابی سے مکمل ہو گیا تو اس سے خطے میں پائیدار امن کی امید پیدا ہو سکتی ہے۔
پرچی پڑھنے کے بعد ٹرمپ مصر روانہ ہونے کے لیے بے چین کیوں؟
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ اس ہفتے کے آخر میں مصر کا دورہ کر سکتے ہیں، جہاں امریکی مذاکرات کار غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق معاہدے کو حتمی شکل دینے میں مصروف ہیں۔
صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ معاہدہ قریباً طے پا چکا ہے اور ممکن ہے کہ وہ ہفتے کے روز مشرقِ وسطیٰ روانہ ہوں۔ انہوں نے بتایا کہ مذاکرات مصر میں جاری ہیں اور جلد پیشرفت متوقع ہے۔
مزید پڑھیں: غزہ جنگ بندی مذاکرات مثبت سمت میں، مصری صدر کی ٹرمپ کو قاہرہ آنے کی دعوت
گفتگو کے دوران امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو کمرے میں داخل ہوئے اور صدر ٹرمپ کو ایک نوٹ دیا۔ ٹرمپ نے اسے پڑھ کر بتایا کہ مجھے ابھی وزیرِ خارجہ کی جانب سے نوٹ ملا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ہم مشرقِ وسطیٰ میں معاہدے کے بہت قریب ہیں، اور انہیں میری فوری ضرورت ہے۔
بعد ازاں وائٹ ہاؤس نے وضاحت کی کہ صدر ممکنہ طور پر جمعے کو اپنا سالانہ طبی معائنہ مکمل کرنے کے بعد خطے کا دورہ کریں گے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق اس نوٹ میں لکھا تھا کہ آپ کو جلد از جلد ٹروتھ سوشل پر پوسٹ کی منظوری دینا ہوگی تاکہ آپ معاہدے کا اعلان سب سے پہلے کر سکیں۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ مجھے اب جانا ہوگا تاکہ مشرقِ وسطیٰ کے کچھ مسائل حل کر سکوں۔













