امریکا کی تاریخ میں اب تک 4 صدور کو نوبل امن انعام سے نوازا جا چکا ہے، جنہوں نے بین الاقوامی سفارت کاری، انسانی حقوق اور عالمی امن کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا۔ ان تمام رہنماؤں کا تعلق مختلف تعلیمی اداروں سے رہا ہے اور عالمی سطح پر امن قائم کرنے کے لیے غیر معمولی کوششوں کے سبب دنیا کے سب سے باوقار اعزازات میں سے ایک کے مستحق ٹھہرے۔
تھیوڈور روزویلٹ (1906): روس-جاپان جنگ کے خاتمے میں ثالثی
تھیوڈور روزویلٹ، جو 1901 سے 1909 تک امریکہ کے 26ویں صدر رہے، نے ہارورڈ یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی اور بعد ازاں کولمبیا لا اسکول میں داخلہ لیا۔ انہیں 1906 میں روس اور جاپان کے درمیان جنگ کے خاتمے میں ثالثی پر نوبل امن انعام دیا گیا۔ وہ نوبل انعام حاصل کرنے والے پہلے امریکی شہری بھی تھے۔
ووڈرو ولسن (1919): لیگ آف نیشنز کے بانی
ووڈرو ولسن، 28ویں صدر (1913–1921)، نے پرنسٹن یونیورسٹی سے گریجویشن کیا اور جانز ہاپکنز یونیورسٹی سے سیاسیات میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی، وہ امریکہ کے واحد صدر ہیں جنہوں نے ڈاکٹریٹ کی سطح کی تعلیم حاصل کی۔ انہیں 1919 میں لیگ آف نیشنز کے قیام پر نوبل امن انعام دیا گیا، جس کا مقصد عالمی سطح پر پائیدار امن قائم کرنا تھا۔
جمی کارٹر (2002): انسانی حقوق اور جمہوریت کے فروغ میں خدمات
امریکہ کے 39ویں صدر جمی کارٹر (1977–1981) نے امریکی نیول اکیڈمی سے تعلیم حاصل کی اور نیول آفیسر کے طور پر خدمات انجام دیں۔ انہیں 2002 میں ان کی دہائیوں پر محیط امن، جمہوریت اور انسانی حقوق کے لیے کوششوں کے اعتراف میں نوبل امن انعام سے نوازا گیا۔ یہ خدمات انہوں نے اپنے عہدِ صدارت کے بعد ’کارٹر سینٹر‘ کے ذریعے انجام دیں۔
باراک اوباما (2009): عالمی سفارت کاری اور مفاہمت کے فروغ پر اعزاز
44ویں امریکی صدر باراک اوباما (2009–2017) نے کولمبیا یونیورسٹی سے سیاسیات میں گریجویشن کیا اور بعد ازاں ہارورڈ لا اسکول سے قانون کی ڈگری حاصل کی، جہاں وہ ’ہارورڈ لا ریویو‘ کے پہلے سیاہ فام صدر بھی بنے۔ انہیں 2009 میں بین الاقوامی سفارت کاری اور اقوام کے مابین تعاون کے فروغ کے لیے نوبل امن انعام سے نوازا گیا۔
یہ 4 صدور، تھیوڈور روزویلٹ، ووڈرو ولسن، جمی کارٹر، اور باراک اوباما نہ صرف اپنے اپنے ادوار میں اہم عالمی کردار ادا کرنے میں کامیاب رہے، بلکہ انہوں نے اعلیٰ تعلیمی اداروں سے تعلیم حاصل کر کے عالمی امن کے لیے نمایاں خدمات انجام دیں۔














