وفاقی بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو مالی سال 2026 کے لیے محصولات میں اضافے کی غرض سے نئی تجاویز پیش کیں، جن میں درآمدی سولر پینلز اور انٹرنیٹ خدمات پر ٹیکسوں میں نمایاں اضافہ شامل ہے۔
واضح رہے کہ یہ تجاویز حکومت کی ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور بجٹ خسارہ کم کرنے کی پالیسی کا حصہ ہیں، جن پر حتمی فیصلہ آئی ایم ایف کے ساتھ جاری مذاکرات کے بعد کیا جائے گا۔
سولر پینلز پر جی ایس ٹی 10 سے بڑھا کر 18 فیصد کرنے کی تجویز
ایف بی آر کی جانب سے آئی ایم ایف کو پیش کی گئی تجاویز میں بتایا گیا ہے کہ ضرورت پڑنے پر درآمدی سولر پینلز پر جی ایس ٹی کی شرح 10 فیصد سے بڑھا کر 18 فیصد کی جا سکتی ہے، جو جنوری 2026 سے نافذالعمل ہوگی۔ اسی طرح انٹرنیٹ پر ودہولڈنگ ٹیکس 15 فیصد سے بڑھا کر 18 یا 20 فیصد کرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔
ان ٹیکسز کے اضافے سے سولر پینلز اور انٹرنیٹ کی قیمتوں پر کتنا اثر پڑ سکتا ہے؟
اس حوالے سے ’وی نیوز‘ سے بات کرتے ہوئے پاکستان سولر ایسوسی ایشن کے وائس چیئرمین آفاق علی خان کا کہنا تھا کہ فی الوقت اس ٹیکس کے اضافے سے مارکیٹ میں سولر پینلز کی قیمتوں پر کوئی بڑا اثر نہیں پڑے گا، کیونکہ اس وقت مارکیٹ میں اسٹاک بہت زیادہ ہے جبکہ ڈیمانڈ یا سپلائی نسبتاً کم ہے۔

واضح رہے کہ اس وقت پاکستانی مارکیٹ میں فی واٹ سولر پینل کی قیمت تقریباً 30 سے 31 روپے ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سولر پینلز کی قیمتیں ڈیمانڈ اینڈ سپلائی کی بنیاد پر بڑھتی ہیں، اور ابھی نیگیٹو میں فروخت ہو رہا ہے۔ چونکہ مارکیٹ میں اسٹاک پہلے ہی بہت زیادہ ہے، اس لیے فوری طور پر قیمتوں میں خاطر خواہ اضافہ نہیں ہوگا۔
یہ بھی پڑھیے میڈ ان پاکستان سولر ٹیکنالوجی پر کام شروع، قیمتوں میں کتنی کمی کا امکان ہے؟
تاہم انہوں نے واضح کیا کہ رینیوایبل انرجی پر کوئی بھی ٹیکس قابل قبول نہیں ہے، اور اگر مستقبل میں اسٹاک میں کمی آتی ہے تو یہ اضافہ سولر انڈسٹری کو ضرور متاثر کرے گا۔
’ٹیکس بڑھنے سے ڈیمانڈ میں کمی آئے گی‘
تاہم سولر ایکسپرٹ شرجیل احمد سلہری کا کہنا تھا کہ ٹیکس بڑھنے سے اس کی ڈیمانڈ میں کمی آئے گی، کیونکہ اس سے سولر پینلز کی قیمتوں میں تقریباً 10 سے 12 فیصد اضافہ ہوگا۔
اس میں بھی کوئی دو رائے نہیں کہ پاکستانی مارکیٹ میں یہ ایک معمول کی بات ہے کہ ٹیکسز میں اگر اضافے کا نام بھی لے لیا جائے تو مارکیٹ میں فوری طور پر قیمتیں بڑھ جاتی ہیں، چاہے کتنا ہی اسٹاک موجود ہو۔

انٹرنیٹ پر ٹیکس بڑھانے کی تجویز، صارفین میں تشویش
صرف یہی نہیں، انٹرنیٹ پر ودہولڈنگ ٹیکس 15 فیصد سے بڑھا کر 18 یا 20 فیصد کرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔
آئی ٹی ایکسپرٹ حبیب اللہ خان کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ پر ٹیکس میں اضافے کے بعد مجموعی ٹیکس شرح 36 فیصد ہو جائے گی، کیونکہ حکومت نے انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والی کمپنیوں پر بھی ٹیکس عائد کر رکھا ہے اور عام صارف یعنی اینڈ یوزر سے بھی الگ سے ٹیکس لیا جا رہا ہے۔
’یہ فیصلہ آئی ٹی انڈسٹری کے لیے تباہ کن ہوگا‘
ان کا کہنا تھا کہ یہ ٹیکس اس وقت ریجن میں سب سے زیادہ ہوگا، جو کسی بھی لحاظ سے درست فیصلہ نہیں۔ انٹرنیٹ آج کے دور میں ایک بنیادی ضرورت بن چکا ہے، خاص طور پر فری لانسنگ کو فروغ دینے اور ملکی معیشت کو سہارا دینے کے لیے یہ انتہائی اہم ہے۔
یہ بھی پڑھیے سولر پینلز کی درآمد پر کسٹم ویلیو میں کمی: کیا قیمتیں بھی نیچے آئیں گی؟
’اگر انٹرنیٹ پر ٹیکس بڑھایا گیا تو اس کا اثر آئی ٹی کمپنیوں اور فری لانسرز کی فراہم کردہ سروسز پر پڑے گا، جن کی لاگت بڑھنے سے یہ خدمات مہنگی ہو جائیں گی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ یہ ایسا ہی ہے جیسے پیٹرول کی قیمت بڑھا دی جائے، جس سے ہر چیز متاثر ہوتی ہے۔ یہ فیصلہ آئی ٹی انڈسٹری پر منفی اثر ڈالے گا اور حکومت کی یہ پالیسی غیر دانشمندانہ ہے، ایسا نہیں ہونا چاہیے۔














