مغربی بنگال کے ضلع مالڈا میں واقع تاریخی ادینہ مسجد ایک بار پھر مذہبی تنازع کا مرکز بن گئی ہے۔ بی جے پی رہنماؤں نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ مسجد دراصل ایک قدیم ہندو مندر کے ملبے پر تعمیر کی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:بھارتی ریاست تریپورہ میں خاتون کی نیم جلی لاش برآمد، الزام بی جے پی رکن اسمبلی کے بھتیجے پر عائد
تنازع اس وقت شدت اختیار کر گیا جب سابق کرکٹر اور رکن پارلیمنٹ یوسف پٹھان نے ادینہ مسجد کے سامنے اپنی تصویر سوشل میڈیا پر شیئر کی۔
The Adina Mosque in Malda, West Bengal, is a historic mosque built in the 14th century by Sultan Sikandar Shah, the second ruler of the Ilyas Shahi dynasty. Constructed in 1373-1375 CE, it was the largest mosque in the Indian subcontinent during its time, showcasing the region's… pic.twitter.com/EI0pBiQ9Og
— Yusuf Pathan (@iamyusufpathan) October 16, 2025
بی جے پی رہنماؤں نے اس تصویر پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ مسجد کی جگہ پر پہلے ’ادیناتھ مندر‘ موجود تھا۔
عرب نیوز کے مطابق، ہندو رہنماؤں کا کہنا ہے کہ مندر کی بنیادیں اب بھی مسجد کے نیچے موجود ہیں، اور کچھ کارکنوں نے ماضی میں وہاں پوجا کرنے کی کوشش بھی کی تھی۔

تاہم مقامی انتظامیہ نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے اس عمل کو روکا اور مذہبی ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کے لیے علاقے میں پولیس تعینات کر دی۔
مسلم تنظیموں اور مقامی رہنماؤں نے بی جے پی کے ان بیانات کو اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ادینہ مسجد 14ویں صدی میں بنگال کے سلطان سکندر شاہ نے تعمیر کروائی تھی اور یہ اسلامی فن تعمیر کا عظیم نمونہ ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل بھی بعض انتہاپسند گروہوں نے تاریخی مساجد کو مندر قرار دینے کی مہم چلائی تھی، جس پر ماہرینِ آثارِ قدیمہ اور تاریخ دانوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام مذہبی ہم آہنگی کے خلاف ہے۔
یہ بھی پڑھیں:بی جے پی کی اسلام دشمنی میں شدت، ضلع سنبھل میں 4 ماہ کے دوران دوسری مسجد شہید
اسلامی و تاریخی ماہرین کا کہنا ہے کہ ادینہ مسجد کو ماضی کی تہذیبی وراثت کے طور پر محفوظ رکھنا بھارت کے لیے ضروری ہے، نہ کہ اسے مذہبی سیاست کا نشانہ بنایا جائے۔














