بھارت میں آر ایس ایس کے نظریے پر چلنے والی مودی حکومت کے دور میں مسلمانوں کے مذہبی مقامات ایک بار پھر نشانے پر ہیں۔ بھارتی ریاست اتر پردیش کے ضلع سنبھل میں ایک 10 سال پرانی مسجد کو انتظامیہ نے تجاوزات کا الزام لگا کر مسمار کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں:بھارت: 185 سال پرانی مسجد کا ایک حصہ منہدم کردیا گیا
عینی شاہدین کے مطابق، رائے بزرگ گاؤں میں مسجد کو فوجی دستے اور بھاری پولیس نفری کی موجودگی میں گرایا گیا، جس سے مقامی آبادی میں سخت اشتعال پایا جاتا ہے۔

بھارتی اخبار دی ٹیلی گراف انڈیا نے انکشاف کیا کہ یہ واقعہ گزشتہ 4 ماہ میں دوسری مسجد کی مسماری ہے۔ اس سے قبل رضائے مصطفیٰ مسجد کو بھی ضلعی انتظامیہ نے انہی وجوہات کے تحت منہدم کیا تھا۔
’سنبھل کو کاشی اور ایودھیا کی طرز پر بنایا جائے گا‘
اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے پہلے ہی عندیہ دیا تھا کہ رام مندر کی تعمیر کے بعد ایودھیا ترقی اور روحانیت کا مرکز بن چکا ہے، اب سنبھل کو بھی کاشی اور ایودھیا کی طرز پر تیار کیا جائے گا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ بیان دراصل مسلم شناخت مٹانے کے ایجنڈے کی طرف واضح اشارہ ہے۔

سیاسی ماہرین کے مطابق، یوگی آدتیہ ناتھ اور نریندر مودی کی حکومت، آر ایس ایس کے ہندوتوا نظریے کو عملی جامہ پہنا رہی ہے۔
مساجد کی مسماری اور مذہبی مقامات پر حملے، ریاستی سرپرستی میں جاری اسلام دشمن مہم کا تسلسل ہیں۔
تجزیہ کاروں نے کہا کہ یہ اقدامات بھارتی سیکولرازم کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہو سکتے ہیں۔













