ججوں کے احتساب کے لیے قائم ادارے سپریم جوڈیشل کونسل نے اپنے آج ہونے والے اجلاس میں 74 شکایات کا جائزہ لے کر 70 شکایات متفقہ طور پر مسترد کر دیں۔ جب کہ اجلاس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کے خلاف کاروائی آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا۔
سپریم کورٹ سے جاری اعلامیے کے مطابق اجلاس کی صدارت چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے بطور چیئرمین سپریم جوڈیشل کونسل کی، جو سپریم کورٹ آف پاکستان میں منعقد ہوا۔
ویڈیو لنک اور ذاتی شرکت
اجلاس میں جسٹس سید منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی، جبکہ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس عالیہ نیلم اور چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر ذاتی طور پر شریک ہوئے۔

پہلے مرحلے میں 67 شکایات کا جائزہ، 65 مسترد
اجلاس کے پہلے مرحلے میں کونسل نے آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت 67 شکایات کا جائزہ لیا، جن میں سے 65 درخواستیں متفقہ طور پر مسترد کر دی گئیں۔ ایک شکایت پر کارروائی کو موخر جبکہ ایک پر مزید کارروائی کا فیصلہ کیا گیا۔
پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ کی شمولیت
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی اجلاس میں شمولیت سے معذرت کے بعد ان کی جگہ پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ کو شامل کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:کیا جسٹس طارق محمود جہانگیری سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی سے بچ پائیں گے؟
اس کے بعد 7 شکایات کا جائزہ لیا گیا، جن میں سے 5 مسترد کر دی گئیں، جبکہ 2 پر مزید کارروائی کا فیصلہ کیا گیا۔
ججز کے ضابطہ اخلاق میں ترامیم کی منظوری
سپریم جوڈیشل کونسل نے ججز کے ضابطہ اخلاق میں ترامیم کی بھی منظوری دے دی۔ یہ ترامیم چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی جانب سے تجویز کی گئی تھیں، جنہیں معمولی رد و بدل کے بعد کثرتِ رائے سے منظور کیا گیا۔ مزید ہدایت دی گئی کہ ترامیم سرکاری گزٹ میں شائع کی جائیں۔

اعلامیے کے مطابق ترمیم شدہ ضابطہ اخلاق تمام اعلیٰ عدلیہ کے ججز کو ارسال کیا جائے گا اور اسے سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر بھی جاری کیا جائے گا۔
زیرِ التوا شکایات کی تعداد 87 رہ گئی
اعلامیے کے مطابق، سپریم جوڈیشل کونسل میں اب اعلیٰ عدلیہ کے ججز کے خلاف زیرِ التواء شکایات کی تعداد 87 رہ گئی ہے۔
واضح رہے کہ اکتوبر 2024 سے اب تک 155 شکایات نمٹائی جا چکی ہیں۔














