یمن کے دارالحکومت صنعا میں حوثی باغیوں نے اقوام متحدہ کے ایک دفتر پر چھاپہ مار کر 20 ملازمین کو حراست میں لے لیا ہے۔ گرفتار ہونے والوں میں 5 یمنی شہری جبکہ 15 غیر ملکی کارکن شامل ہیں۔ تاہم تفتیش کے بعد 11 افراد کو رہا کر دیا گیا۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ واقعہ 24 گھنٹوں کے دوران اقوام متحدہ کی عمارت پر دوسرا حملہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا نے حوثی باغیوں اور ان سے منسلک کمپنیوں پر پابندی عائد کردی
اقوام متحدہ کے ترجمان کے مطابق عالمی ادارے نے حوثی نمائندوں اور دیگر فریقین سے رابطہ کیا ہے تاکہ اس سنگین صورتحال کو جلد از جلد حل کیا جا سکے، تمام عملے کی رہائی ممکن ہو اور صنعا میں اقوام متحدہ کے دفاتر پر مکمل کنٹرول بحال کیا جا سکے۔
ایک اور اقوام متحدہ کے عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر میڈیا کو بتایا کہ حوثی جنگجوؤں نے دفتر سے تمام مواصلاتی آلات جن میں موبائل فون، کمپیوٹر اور سرورز شامل ہیں، قبضے میں لے لیے ہیں۔
زیر حراست ملازمین کا تعلق عالمی اداروں جیسے ورلڈ فوڈ پروگرام، یونیسیف اور اقوام متحدہ کے دفتر برائے ہم آہنگی انسانی امور سے بتایا جا رہا ہے۔
رپورٹس کے مطابق حوثی ملیشیا حالیہ مہینوں میں صنعا، الحدیدہ اور صعدہ سمیت اپنے زیرِ قبضہ علاقوں میں کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیموں کے خلاف کارروائیاں تیز کر چکی ہے۔ اب تک 50 سے زیادہ اقوام متحدہ کے اہلکاروں سمیت درجنوں افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے، جن میں سے ایک ورلڈ فوڈ پروگرام کا ملازم رواں سال صعدہ میں قید کے دوران ہلاک ہو گیا تھا۔
حوثیوں نے بغیر کسی ثبوت کے الزام عائد کیا ہے کہ اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی اداروں کے لیے کام کرنے والے افراد دراصل جاسوس ہیں، تاہم اقوام متحدہ نے ان الزامات کی سختی سے تردید کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں کا اسماعیل ہنیہ کی شہادت کا بدلہ لینے کا اعلان
یاد رہے کہ رواں سال جنوری میں 8 ملازمین کی گرفتاری کے بعد اقوام متحدہ نے صعدہ میں اپنی سرگرمیاں معطل کر دی تھیں، جبکہ اعلیٰ انسانی امدادی کوآرڈی نیٹر کو صنعا سے عدن منتقل کردیا گیا تھا، جو بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حکومت کا مرکز ہے۔














