عدالتی اصلاحات کے ثمرات ، سپریم کورٹ میں زیرِ التوا مقدمات میں نمایاں کمی

جمعہ 24 اکتوبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم کورٹ سے جاری اعلامیہ کے مطابق موجودہ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی جانب سے متعارف کرائی گئی اصلاحات کے مثبت نتائج سامنے آنے لگے ہیں۔

گزشتہ برس 2024 کے آغاز میں سپریم کورٹ میں زیرِ التواء مقدمات کی تعداد 60,446 تھی، جو اب اکتوبر 2025 میں کم ہو کر 56,169 رہ گئی ہے۔

اصلاحات کا مقصد شفاف اور مؤثر عدالتی نظام

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ یہ پیشرفت عوام کے اعتماد کو مضبوط بنانے اور پاکستان میں انصاف کی فراہمی کو زیادہ مؤثر، شفاف اور منصفانہ بنانے میں ایک اہم سنگِ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:سپریم کورٹ بار کی عدالتی اصلاحات کے لیے تجاویز کیا ہیں؟

سپریم کورٹ آف پاکستان اپنے اصلاحاتی ایجنڈے کو مزید وسعت دینے کے لیے پرعزم ہے تاکہ ایک عوامی مرکزیت اور ٹیکنالوجی پر مبنی عدالتی نظام کے وژن کو آگے بڑھایا جا سکے، جو ہر شہری کو سہولت، دیانت اور تیزی کے ساتھ انصاف فراہم کرے۔

گزشتہ دہائی میں مقدمات کے بوجھ میں اضافہ

تقریباً ایک دہائی تک سپریم کورٹ میں زیرِ التواء مقدمات کی تعداد میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آیا۔ 2015 میں یہ تعداد 25,686 تھی، جو 2024 کے اوائل میں بڑھ کر ریکارڈ 60,446 سے زائد تک پہنچ گئی۔

اس اضافے نے عدالتی نظام پر دباؤ میں اضافہ کیا اور بروقت انصاف کی فراہمی میں رکاوٹ بنی، جس سے عوام کا اعتماد متزلزل ہوا۔

چیف جسٹس کا اصلاحاتی ایکشن پلان

اس چیلنج کی سنگینی کو محسوس کرتے ہوئے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے اکتوبر 2024 میں عہدہ سنبھالنے کے فوراً بعد مقدمات کی تعداد میں کمی اور عدالتی نظام کو عوامی مرکزیت و ٹیکنالوجی پر مبنی ادارے میں تبدیل کرنا اپنی اولین ترجیحات میں شامل کیا۔

بنیادی مسائل کی نشاندہی اور اصلاحاتی حکمتِ عملی

زیرِ التوا مقدمات میں اضافے کی وجوہات جاننے کے لیے ایک جامع جائزہ لیا گیا، جس سے 3 بنیادی چیلنجز سامنے آئے پہلا مقدمات کے نظم و نسق میں خامیاں، دوسرا پرانے دستی طریقۂ کار، اور تیسرا ٹیکنالوجی کے محدود استعمال۔

یہ بھی پڑھیں:چیف جسٹس سے وزیر خزانہ کی ملاقات، عدالتی اصلاحات اور ٹیکس مقدمات پر تبادلہ خیال

ان نتائج کی روشنی میں چیف جسٹس نے عدالتی اصلاحاتی ایکشن پلان متعارف کرایا، جس کا مقصد ادارہ جاتی کارکردگی میں بہتری، شفافیت اور تیز تر انصاف کو یقینی بنانا تھا۔

ڈیجیٹل فائلنگ اور جدید عدالتی نظام کی بنیاد

اصلاحاتی ایجنڈے کے تحت عدالت نے ڈیجیٹل فائلنگ، آن لائن کیس ٹریکنگ، اور الیکٹرانک تصدیق شدہ نقول کا نظام نافذ کیا۔

اس سے معلومات تک رسائی تیز ہوئی اور غیر ضروری تاخیر میں نمایاں کمی آئی۔ رجسٹریوں اور بنچوں کے درمیان رابطہ کاری کو مضبوط کیا گیا اور ڈیٹا پر مبنی نظم و نسق کے آلات اپنائے گئے تاکہ عدالتی وسائل کا مؤثر استعمال یقینی بنایا جا سکے۔

انصاف کی فراہمی میں تیزی اور شفافیت

ان اقدامات نے عدالتی کارروائیوں میں زیادہ کارکردگی اور سہولت پیدا کی ہے، جو انصاف کے ایک جدید، شہری مرکزیت اور ٹیکنالوجی پر مبنی نظام کی جانب پیش رفت کی واضح علامت ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

سینیٹ اجلاس کا ایجنڈا جاری، 27ویں ترمیم میں مزید ترامیم کی منظوری ایجنڈے میں شامل

پاکستان اور سری لنکا کے درمیان ون ڈے سیریز کے 2 میچز کا شیڈول تبدیل

خواجہ آصف، عطا تارڑ اور محسن نقوی کا دورہ پاکستان جاری رکھنے کے فیصلے پر سری لنکن ٹیم سے اظہار تشکر

افغانستان کی جانب سے تجارتی بندش کی بات کسی نعمت سے کم نہیں، خواجہ آصف

افغانستان خود کش حملہ آوروں کے ذریعے ہی لانگ رینج حملے کرسکتا ہے، طلال چوہدری

ویڈیو

بلاول بھٹو کی قومی اسمبلی میں گھن گرج، کس کے لیے کیا پیغام تھا؟

27 ویں ترمیم پر ووٹنگ کا حصہ نہیں بنیں گے، بیرسٹر گوہر

قومی اسمبلی نے 27ویں آئینی ترمیم کی دو تہائی اکثریت سے منظوری دے دی

کالم / تجزیہ

کیا عدلیہ کو بھی تاحیات استثنی حاصل ہے؟

تبدیل ہوتا سیکیورٹی ڈومین آئینی ترمیم کی وجہ؟

آنے والے زمانوں کے قائد ملت اسلامیہ