یورپی براڈکاسٹنگ یونین کی حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ مصنوعی ذہانت کے مرہون منت چیٹ بوٹس، خاص طور پر خبروں اور موجودہ واقعات سے متعلق سوالات کے جوابات میں، اکثرغلط اورمبہم معلومات فراہم کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کیا ہم خبروں کے حوالے سے مصنوعی ذہانت پر اعتبار کرسکتے ہیں؟
’نیوز انٹیگریٹی ان اے آئی اسسٹنٹس‘ کے عنوان سے 22 اکتوبر 2025 کو جاری ہونے والی اس رپورٹ کے مطابق معروف اے آئی چیٹ بوٹس بشمول اوپن اے آئی کا چیٹ جی پی ٹی، مائیکروسافٹ کا کوپائلٹ، گوگل کا جیمنی اور پرپلیسیٹی متعدد مواقع پر خبری حقائق کو مسخ کر کے پیش کرتے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ تحقیق کے دوران 18 ممالک کی 22 پبلک میڈیا تنظیموں نے 14 زبانوں میں ٹیسٹ کیے، جن میں یہ دیکھا گیا کہ مختلف اے آئی پلیٹ فارمز خبروں سے متعلق سوالات کے کیا جوابات دیتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: برطانوی ٹی وی چینل نے اے آئی اینکر متعارف کرا دی
نتائج کے مطابق زیادہ تر جوابات میں خبری تفصیلات کو طنزیہ یا فرضی مواد کے ساتھ ملا دیا گیا، غلط تاریخیں دی گئیں یا واقعات کے تسلسل میں گڑبڑ کی گئی۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ تقریباً نصف جوابات میں کم از کم ایک بنیادی مسئلہ موجود تھا، جبکہ ہر5 میں سے ایک جواب میں سنگین غلطیاں، غیر حقیقی تفصیلات یا پرانی معلومات شامل تھیں۔
یہ مطالعہ برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی سابقہ تحقیق پر مبنی تھا، جس میں بھی یہ بات سامنے آئی تھی کہ اے آئی چیٹ بوٹس اکثر غیر مصدقہ یا متضاد معلومات دیتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ارب پتی بن جانے والا اے آئی چیٹ بوٹ اب خود کو انسان قرار دلوانے کا خواہاں!
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ مصنوعی ذہانت نے مختلف شعبوں میں کارکردگی، مواد کی تخلیق اور روزمرہ کے کاموں میں سہولت پیدا کی ہے، تاہم خبروں، طب اور مالیاتی امور جیسے حساس شعبوں میں اس کے استعمال میں احتیاط برتنا ناگزیر ہے، کیونکہ ان میں غلط معلومات کے سنگین نتائج ہوسکتے ہیں۔














