کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) نے اعلان کیا ہے کہ وہ ترکیہ سے اپنی تمام فورسز کو شمالی عراق منتقل کر رہی ہے تاکہ جاری امن عمل کو آگے بڑھایا جا سکے۔
تنظیم نے شمالی عراق کے قندیل علاقے میں ایک تقریب کے دوران اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم ترکیہ کے اندر موجود اپنی تمام فورسز کے انخلا پر عمل درآمد کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: بلوچ علیحدگی پسند تحریک کا انجام بھی ترکی کی کردستان تحریک جیسا ہو گا، سرفراز بگٹی
تقریب میں 25 جنگجوؤں، جن میں 8 خواتین شامل تھیں، کی ایک تصویر جاری کی گئی جو پہلے ہی ترکیہ سے عراق پہنچ چکے ہیں۔ پی کے کے نے مئی میں اپنی 40 سالہ مسلح جدوجہد کو باضابطہ طور پر ختم کرنے کا اعلان کیا تھا اور اب وہ جمہوری سیاست میں حصہ لینے کے لیے ایک نئے مرحلے میں داخل ہو رہی ہے۔ اس تنازعے میں تقریباً 50 ہزار افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

تنظیم نے ترکیہ پر زور دیا کہ وہ امن عمل کے فروغ کے لیے قانونی اور سیاسی اقدامات کرے، تاکہ کرد اقلیت کے حقوق کے دفاع کے لیے جمہوری جدوجہد ممکن ہو سکے۔ جولائی میں پی کے کے نے شمالی عراق میں ایک علامتی تقریب کے دوران ہتھیاروں کے ایک حصے کو تلف کیا تھا، جسے ترکیہ نے ناقابلِ واپسی موڑ قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیے: یہ پُرامن عزم کی علامت ہے، ترکی کیخلاف برسرپیکار کرد تنظیم نے اپنا اسلحہ نذر آتش کردیا
دوسری جانب، اردن کے وزیرِ اطلاعات محمد مومنی نے کہا ہے کہ اردن غزہ یا مغربی کنارے میں کسی بھی فوجی کردار کا حصہ نہیں بنے گا۔ انہوں نے کہا کہ اردن صرف انسانی امداد اور سفارتی کوششوں پر توجہ دے گا تاکہ فلسطینی عوام کی تکالیف کم کی جا سکیں۔ مومنی نے اسرائیلی ارکانِ پارلیمان کی جانب سے مغربی کنارے پر خودمختاری کے منصوبے کو جارحانہ پالیسی قرار دیا۔














