ترکیہ کے شہر استنبول میں پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کا دوسرا مرحلہ شروع ہوگیا ہے، جہاں ثالثی کردار ادا کرنے والے فریقین کی موجودگی میں دونوں جانب سے نئی تجاویز پیش کی گئی ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق استنبول میں جاری ان مذاکرات سے قبل فریقین نے ایک دوسرے کی سابقہ تجاویز پر اپنے تحریری جوابات دینے کے ساتھ ساتھ متبادل نکات بھی سامنے رکھے۔
یہ بھی پڑھیں: افغان مہاجرین کی باعزت واپسی، اپنی سرزمین ایک دوسرے کیخلاف استعمال نہیں ہونے دینگے، پاکستان افغانستان کا اتفاق
ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے دوران ثالث بھی متحرک کردار ادا کر رہے ہیں تاکہ فریقین کے درمیان کسی ممکنہ پیش رفت کو یقینی بنایا جا سکے۔
یاد رہے کہ استنبول کے ایک مقامی ہوٹل میں مذاکرات کا پہلا دور ہفتہ 25 اکتوبر کو دوپہر قریباً ڈھائی بجے شروع ہوا تھا، جو 9 گھنٹے سے زیادہ وقت تک جاری رہا۔
سفارتی ذرائع کے مطابق پہلے دور میں افغان طالبان نے کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی نئی جگہ پر منتقلی کی تجویز دی تھی، تاہم پاکستان نے یہ پیشکش قبول نہیں کی۔
پاکستانی وفد نے افغان طالبان سے مطالبہ کیاکہ وہ ٹی ٹی پی کے خلاف فیصلہ کن کارروائی سے متعلق اپنے وعدوں پر عملی اقدامات کریں اور عالمی برادری سے کیے گئے عہد پورے کریں۔
یہ بھی پڑھیں: دوحہ میں نتیجہ خیز مذاکرات کے بعد پاکستان و افغانستان فوری جنگ بندی پر متفق
ذرائع کے مطابق مذاکرات میں پاکستان کا 7 رکنی وفد شامل ہے، جس میں اعلیٰ عسکری، انٹیلی جنس اور وزارتِ خارجہ کے نمائندے شریک ہیں، جبکہ افغانستان کے 7 رکنی وفد کی قیادت نائب وزیرِ داخلہ کر رہے ہیں۔
اس سے قبل دونوں ممالک نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے مذاکرات میں جنگ بندی پر اتفاق کیا تھا۔














