سپریم کورٹ کے 5 رکنی آئینی بینچ نے عمر ایوب اور شبلی فراز کی نااہلی سے متعلق اپیلوں پر سماعت کی، بینچ کی سربراہی جسٹس امین الدین خان نے کی۔
سماعت کے دوران پی ٹی آئی رہنماؤں کی جانب سے بیرسٹر گوہر علی عدالت میں پیش ہوئے۔ عمر ایوب کی جانب سے الیکشن کمیشن اور اسپیکر قومی اسمبلی کے نوٹیفکیشن کے خلاف دائر درخواستیں واپس لے لی گئیں۔ بیرسٹر گوہر کے مطابق عمر ایوب کی ہدایت پر اپیلیں واپس لی گئیں اور ان کی نشست پر ان کی اہلیہ الیکشن لڑیں گی۔
یہ بھی پڑھیے: الیکشن کمیشن نے ممبر قومی اسمبلی عبداللطیف چترالی کو نااہل قرار دیدیا
شبلی فراز کی جانب سے چیئرمین سینیٹ کے نوٹیفکیشن کے خلاف اپیل واپس لے لی گئی، تاہم الیکشن کمیشن کے نوٹیفکیشن کے خلاف اپیل پر پیروی جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔ عدالت نے شبلی فراز کی اپیل پر الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت 29 اکتوبر تک ملتوی کردی۔
بیرسٹر گوہر نے عدالت سے شبلی فراز کی نااہلی کے خلاف اپیل پر نوٹس جاری کرنے کی استدعا کی۔ انہوں نے بتایا کہ شبلی فراز کی نشست پر 30 اکتوبر کو الیکشن ہونا ہے۔ جس پر عدالت نے کہا کہ ہم 29 اکتوبر کو کیس رکھ لیتے ہیں۔
عدالت نے دریافت کیا کہ کیا ملزمان نے سرنڈر کیا ہے؟ جس پر بیرسٹر گوہر نے جواب دیا کہ عمر ایوب اور شبلی فراز نے ابھی تک سرنڈر نہیں کیا۔
یہ بھی پڑھیے: فیصل آباد: رانا ثنااللہ کے گھر پر 9 مئی حملہ کیس، عمر ایوب، شبلی فراز، زرتاج گل اور دیگر کو 10، 10 سال قید کی سزا
بیرسٹر گوہر نے مزید بتایا کہ قومی اسمبلی میں قائد حزبِ اختلاف کو ڈی نوٹیفائی کرنے کے خلاف اپیل بھی واپس لی جا رہی ہے، کیونکہ محمود خان اچکزئی کو نیا لیڈر آف دی اپوزیشن مقرر کرنے کا نوٹیفکیشن جاری ہو چکا ہے۔














