وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کا اسٹیبلشمنٹ سے تصادم، صوبائی مشینری جام، عوام نظرانداز

پیر 27 اکتوبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

حال ہی میں خیبرپختونخوا کے وزیرِاعلیٰ منتخب ہونے والے سہیل آفریدی اسٹیبلشمنٹ کے خلاف بہت جارحانہ زبان استعمال کر رہے ہیں، پہلے چارسدّہ، پھر خیبر میں اُنہوں نے کچھ ایسی باتیں کیں لیکن حالیہ کرک جلسے میں اُنہوں نے ڈی جی آئی ایس پی آر کی 10 اکتوبر کو پشاور میں ہونے والی پریس کانفرنس کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ میرے خلاف گھٹیا لہجہ استعمال ہوا، انتہائی بد تمیزی کی گئی، ڈی جی آئی ایس پی آر نے پشاور آکر پریس کانفرنس کی، وفاقی وزراء نے غلیظ اور گھٹیا الزامات لگائے، میں نے مہذب طریقے  سے ان کے الزامات کا جواب دیا۔ مجھ کو ناکام کرنے کی کوشش کریں گے،  میرے اعصاب مضبوط ہیں۔سہیل آفریدی نے کہا کہ ہم دلیر ہیں، ہم کسی سے ڈرنے والے نہیں‘۔

گو کہ سہیل آفریدی کے وزیراعلٰی بننے سے پہلے یہ بات واضح ہو چُکی تھی کہ عمران خان نے اُنہیں اسٹیبلشمنٹ کے خلاف جارحانہ انداز اپنانے کے لیے وزیرِاعلٰی لگایا ہے اور سہیل آفریدی نے اپنی پہلی تقریر میں بھی یہ بات کی کہ اُن کا مقصد صرف اور صرف عمران خان کی رہائی ہے۔ لیکن کیا یہ ٹکراؤ کی پالیسی مُلک یا صوبے کے مفاد میں ہے اور کیا یہ خود تحریک انصاف یا خیبرپُختونخوا حکومت کے مفاد میں ہے، اس پر ہم نے خیبرپختونخوا کی سیاست کو سمجھنے والے صحافیوں سے اُن کے خیالات جاننے کی کوشش کی ہے۔

یہ بھی پڑھیے ’تیار رہیں تاکہ عمران خان کو جیل سے نکالا جاسکے‘، سہیل آفریدی کا چارسدہ جلسے سے خطاب

صوبے کا بڑا مسئلہ امن امان، پختونخوا حکومت اسٹیبلشمنٹ کو نشانہ بنا کر کیش کروا رہی ہے: لحاظ علی

پشاور کے معروف صحافی لحاظ علی نے ’وی نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپُختونخوا کا سب سے بڑا مسئلہ امن و امان ہے، پاکستان تحریک اِنصاف اِسی کو کیش کروا رہی ہے کہ یہ سب اسٹیبلشمنٹ کی وجہ سے ہو رہا ہے۔ اس سے پہلے علی امین گنڈاپور بھی کہتے تھے کہ وہ ملٹری آپریشن کے خلاف ہیں۔

ترقیاتی کام کبھی پاکستان تحریکِ اِنصاف کی ترجیح نہیں رہی اور سہیل آفریدی نے اپنی پہلی تقریر میں یہ واضح کر دیا تھا کہ ہمیں ترقیاتی کاموں کے لیے نہیں بلکہ عمران خان کی رہائی کے لیے لایا گیا ہے۔

سہیل آفریدی کی بطور وزیراعلیٰ تقرری عمران خان کی اُسی پالیسی کا حصّہ ہے جس سے وہ اسٹیبلشمنٹ کے خلاف محاذ آرائی کرنا چاہتے ہیں اور سہیل آفریدی بھی اِس بات کو جانتے ہیں۔ عمران خان کو یہ اندازہ ہے کہ سہیل آفریدی مصلحتوں کا شکار نہیں ہوں گے۔ یہ خیبرپُختونخوا میں کوئی نئی بات نہیں۔ اسٹیبلشمنٹ کو بھی اندازہ تھا کہ سہیل آفریدی کس طرح کی شخصیت ہیں تو اِسی لیے ڈی جی آئی ایس پی آر نے پشاور میں پریس کانفرنس رکھی تھی۔

لیکن مستقبل میں سہیل آفریدی کا انجام یوسف رضا گیلانی جیسا ہو سکتا ہے۔ جس طرح اُنہیں پیپلز پارٹی کے لیے قربانی دینا پڑی، اِسی طرح سہیل آفریدی کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے۔

پی ٹی آئی کا کرپشن اور بیڈگورننس کی طرف دھیان نہیں، صرف بیانیے کی جنگ لڑنا چاہتی ہے: حماد حسن

معروف صحافی اور تجزیہ نگار حماد حسن نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک اِنصاف کا اسٹیبلشمنٹ سے ٹکراؤ تو پہلے سے موجود ہے۔ اگرچہ اِس جماعت کو خیبرپختونخوا میں مینڈیٹ حاصل ہے لیکن مینڈیٹ ریاست سے بڑا تو نہیں ہوتا۔ وزیراعلٰی سہیل آفریدی صرف احتجاج کو منظّم کرنے جا رہے ہیں۔

اُنہوں نے صوبے کی بہتری کے لیے نہ ترقیاتی اسکیموں کی بات کی اور نہ ہی کوئی منصوبے پیش کیے۔ اِس سے پہلے چارسدّہ اور خیبرایجنسی جلسوں کے دوران بھی اُنہوں نے ایسی ہی زبان استعمال کی جو ٹکراؤ کی پالیسی کو اُجاگر کرتی ہے۔ وہ صرف بیانیے کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ اِسی لیے اُنہوں نے ارشد شریف یونیورسٹی کا اعلان کیا۔ اور دوسرا یہ کہا کہ 2024 میں جِن بیوروکریٹس نے اُن کی جماعت کا ساتھ نہیں دیا، اُن کے خلاف ایکشن لیں گے۔ عملی طور پر اُن کے پاس کچھ بھی نہیں ہے، بے تحاشا کرپشن اور بیڈگورننس ہے لیکن یہ اینٹی اسٹیبلشمنٹ بیانیہ کو مضبوط کر رہے ہیں۔

بنیادی طور پر اِس وقت وزیراعلٰی کے پاس کوئی کام ہے نہیں: علی اکبر

پشاور سے سینئر صحافی علی اکبر نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سہیل آفریدی کو وزیراعلٰی بنے ہوئے 10 دن سے زیادہ ہو گئے ہیں اور ابھی تک اُنہوں نے اپنی کابینہ تشکیل نہیں دی۔ اُن کے پاس بہانہ یہ ہے کہ جب تک وہ بانی پاکستان تحریک انصاف سے نہیں ملتے وہ کابینہ تشکیل نہیں دے سکتے۔ بنیادی طور پر اِس وقت وزیراعلٰی کے پاس کوئی کام ہے نہیں۔ کابینہ ہے نہیں، سرکاری مشینری رُک گئی  ہے، بس ایک بہانہ کہ مِلنے نہیں دیا جا رہا تو وزیراعلٰی کچھ نہ کچھ تو کرے گا ناں۔ وزیراعلٰی نے سوچا کہ مختلف علاقوں کے دورے کرے اور وہاں جا کر یہ باتیں کرے کہ میں اِن کو پسند نہیں تھا مجھے یہ بانی سے ملنے نہیں دے رہے۔

علی اکبر نے کہا کہ اگر یہ بہانہ دور کر کے ملاقات کرا دی جائے تو پھر وزیراعلٰی خیبرپختونخوا کے پاس کوئی بہانہ نہیں رہے گا، کابینہ تشکیل دی جائے گی، پھر لوگ کارکردگی پر نظر رکھیں گے۔ فی الحال وہ مظلوم بنے پھرتے ہیں۔ وزیراعلٰی خود کو بھی خراب کر رہے ہیں۔ روزانہ کسی نہ کسی جگہ جا کر اپنے کارڈز کھیل رہے ہیں اور خود کو ایکسپوز کر رہے ہیں۔

علی اکبر نے کہا کہ اِس صوبے کا نقصان ہو رہا ہے۔ جب علی امین گنڈاپور نے کام کرنا شروع کیا، حکومت ذرا سی ہلی تو اِنہوں نے فیصلہ کیا کہ اِس کو ہٹاتے ہیں۔ 10 دن سے زیادہ ہوچکے ہیں لیکن حکومتی مشینری ٹھپ ہو کے رہ گئی ہے۔ کوئی منصوبوں کا جائزہ نہیں لیا جا رہا۔ اِسی طرح عوامی مسائل ہیں جیسا کہ آٹے کا مسئلہ اور دیگر مسائل ہیں۔

یہ بھی پڑھیے بانی پی ٹی آئی کی منظوری کے بغیر صوبائی کابینہ کی تشکیل ممکن نہیں، وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی

خیبرپختونخوا کو جو تجربہ گاہ بنایا گیا ہے اُس سے نقصان ہو رہا ہے۔ علی اکبر نے کہا کہ میری ذاتی رائے میں جو بہانہ ہے کہ ملاقات نہیں کرائی جا رہی، اُس کو ختم کیا جائے۔ ملاقات کرا دی جائے تاکہ اُس کے بعد صوبے کے عوام اُس کی کارکردگی کا جائزہ لیں ورنہ یہ مظلومیت کارڈ کھیلتے رہیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

فیلڈ مارشل عاصم منیر زبردست فائٹرہیں، صدر ٹرمپ کا سیول میں خطاب

بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کا اتفاقِ رائے کمیشن کی سفارشات پر غم و غصہ

سوڈان میں ہولناک قتلِ عام، سینکڑوں مریض اور شہری ہلاک

بنگلہ دیش: جماعتِ اسلامی خواتین ونگ کا کارکنان کے ساتھ ہراسانی کے واقعات پر شدید احتجاج

کیا گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی کو عہدے سے ہٹایا جارہا ہے؟

ویڈیو

پشاور میں ہسپانوی ثقافتی رقص کے جلوے

پاک افغان مذاکرات ناکام، خواجہ آصف نے طالبان کو وارننگ دے دی

بیرون ملک جانے والے پاکستانیوں کے بڑھتے مسائل، پاکستان کو کتنے ارب ڈالر کا نقصان ہورہا ہے؟

کالم / تجزیہ

اگر  خوبرو ’دیئیلا‘ پاکستان میں آ جائے تو؟

کیا افغانستان دوست ہے؟

پاک افغان مذاکرات کی ناکامی، افغان طالبان کو فیل کرے گی