وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ افغان طالبان کو دہلی سے کنٹرول کیا جارہا ہے، ترکیہ میں ہونے والے مذاکرات میں جو پتلی تماشا لگایا گیا وہ دہلی سے کنٹرول ہورہا تھا، اگر کسی نے اسلام آباد کی طرف نظر اٹھا کر دیکھا تو اس کی آنکھیں نکال دیں گے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ بھارت نے کابل کے ذریعے پاکستان کے خلاف پراکسی جنگ شروع کر رکھی ہے، ماضی کے جن حکمرانوں نے طالبان کی حمایت کی ان پر مقدمہ چلنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: استنبول مذاکرات کا چوتھا دور جاری، افغان وفد فیصلہ کرنے میں گومگو کی کیفیت کا شکار
وزیر دفاع نے کہاکہ ہم چاہتے ہیں کابل کسی کا چمچمہ نہ بنے، عزت دار ہمسائے کی طرح رہے، یہ 40 سال ہمارے مہمان رہے، لیکن پھر بھی ان کی نگاہوں میں شرم نہیں ہے۔
خواجہ آصف نے کہاکہ مجھے پہلے دن ہی اندازہ ہوگیا تھا کہ مذاکرات کا اختیار کابل حکومت کے پاس نہیں، ہم نے پھر بھی پورا ہفتہ طالبان وفد کے ساتھ بات چیت کی۔
انہوں نے کہاکہ قطر اور ترکیہ جیسے دوست ممالک پاکستانی مؤقف کے قریب ہیں، ایک گروپ کی زبانی یقین دہانیوں پر ہم کتنا بھروسہ کر سکتے ہیں۔
وزیر دفاع نے کہاکہ طالبان وفد 5 بار یقین دہانیاں کرانے کے بعد پیچھے ہٹ گیا، یہ جب کابل فون پر رابطے کرتے تو پھر آکر لاچاری کا اظہار کرتے۔
واضح رہے کہ استنبول میں ہونے والے مذاکرات میں پاکستان اور افغانستان کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے۔ پاکستان نے واضح کیا ہے کہ دہشتگردوں کی سرپرستی کسی صورت قبول نہیں کی جائےگی۔
ذرائع کے مطابق کم از کم تین مواقع پر معاہدے پر دستخط ہونے والے تھے، مگر ہر بار افغان وفد نے آخری لمحے پر پسپائی اختیار کر لی۔
یہ بھی پڑھیں: میرا خیال ہے میں پاک افغان مسئلہ کے حل کے لیے کچھ کر سکتا ہوں، صدر ٹرمپ
مذاکرات میں شریک ذرائع نے بتایا کہ افغان وفد اندرونی دھڑوں، قندھار، کابل اور حقانی گروپ کی باہمی چپقلش کا شکار ہے، جس کی وجہ سے فیصلہ سازی میں رکاوٹ پیش آ رہی ہے۔














