ٹوکیو میں منگل کے روز منعقدہ ایک استقبالیہ تقریب کے دوران، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بظاہر یہ بھول گئے کہ انہیں کہاں جانا ہے۔
وہ مہمانوں اور فوجی بینڈ سے بھرے ہال میں گھومتے رہے اور ایک موقع پر جاپانی وزیرِ اعظم کو بھی پیچھے چھوڑ گئے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کی دورہ ایشیا کے دوران ملائیشیا آمد، ایئرپورٹ پر رقص کرتے ہوئے ویڈیو وائرل
یہ واقعہ صدر ٹرمپ کی بڑھتی ہوئی ذہنی کمزوری اور صحت سے متعلق مسائل کی ایک اور جھلک سمجھا جا رہا ہے، جو ان کی ہر نئی عوامی پیشی کے ساتھ زیادہ نمایاں ہو رہے ہیں۔
Trump confused, saluting when he wasn't supposed to, and had to be shown the right way to walk by the PM of Japan pic.twitter.com/HpNOHwiJ6P
— Sigurdur Nordal (@essenviews) October 28, 2025
پیر کے روز ایئر فورس ون میں گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے انکشاف کیا کہ اس ماہ کے آغاز میں ان کا والٹر ریڈ میڈیکل سینٹر کا دورہ دراصل ایک ایم آر آئی اسکین کے لیے تھا، جسے انہوں نے سالانہ معمول کا طبی معائنہ قرار دیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر ٹرمپ کا سالانہ معائنہ صرف 6 ماہ پہلے ہو چکا تھا۔
مزید پڑھیں: صدر ٹرمپ آئندہ ہفتے جنوبی کوریا میں چینی صدر شی جن پنگ سے ملاقات کریں گے
صدر یا وائٹ ہاؤس کے حکام نے یہ نہیں بتایا کہ ایم آر آئی کیوں کروایا گیا۔ تاہم، صدر ٹرمپ نے طویل گفتگو کے دوران بتایا کہ اسپتال میں ان کا ایک انتہائی مشکل ذہنی قابلیت کا ٹیسٹ بھی لیا گیا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایوانِ نمائندگان کی اراکین الیکزینڈریا اوکاسیو کورٹیز اور جیسمن کروکیٹ جیسے سیاست دان یہ ٹیسٹ اچھے طریقے سے نہیں دے سکتیں۔

صدر ٹرمپ کے مطابق ٹیسٹ میں ’شیروں، ہاتھیوں اور زرافوں‘ سے متعلق سوالات شامل تھے، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ ٹیسٹ الزائمرز یا ذہنی زوال سے متعلق ہو سکتا ہے۔
سالانہ معائنے کے صرف چھ ماہ بعد ایسے ٹیسٹ کا کیا جانا تشویشناک سمجھا جا رہا ہے — خاص طور پر جب حالیہ دنوں میں صدر ٹرمپ کے ہاتھوں پر رنگت میں تبدیلی اور نامعلوم نیل کے نشانات بھی دیکھے گئے ہیں۔
مزید پڑھیں: میرا خیال ہے میں پاک افغان مسئلہ کے حل کے لیے کچھ کر سکتا ہوں، صدر ٹرمپ
ٹرمپ اس وقت جاپان کے دورے پر ہیں، جہاں وہ جاپانی سرمایہ کاری کو امریکا میں بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
یہ دورہ جاپان میں دائیں بازو کی رہنما سَنا تاکائچی کے ملک کی پہلی خاتون وزیرِ اعظم منتخب ہونے کے فوراً بعد ہو رہا ہے۔
تاہم، جہاں ایک طرف امریکی معیشت کی صحت زیرِ بحث ہے، وہیں صدر ٹرمپ کی ذاتی صحت خود ایک بڑھتی ہوئی تشویش بن گئی ہے۔













