جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی جانب سے ائمہ کرام کو ماہانہ وظیفہ دینے کے فیصلے کو یکسر مسترد کردیا ہے۔
چناب نگر میں ختم نبوت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ انہیں کچھ خیر کی توقع تھی کہ شاید پی ڈی ایم کی تحریک سے وابستہ مسلم لیگ ن عقل سے کام لے گی۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ آج بھی مساجد کے ائمہ کو 10 ہزار روپے سے خریدنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:بلاول کی مولانا فضل الرحمان کے پاس حاضری، سیاسی محاذ پر کچھ نیا ہونے والا ہے؟
مولانا فضل الرحمان نے وزیر اعلیٰ پنجاب کا نام لیے بغیر کہا کہ محترمہ جان لو کہ یہ تجربہ خیبر پختونخوا میں ہوا تھا اور 6 سات سال پہلے اس وقت بھی 10 ہزار روپے تھے۔
انہوں نے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ آج بھی مولوی کے لیے وہی 10 ہزار روپے ہیں۔
’کچھ شرم آنی چاہیے، یہ 10 ہزار روپیہ اس اسٹیج سے میں پورے مکاتب فکر اور تمام مدارس کی طرف سے آپ کے منہ پر مارتا ہوں۔‘
مزید پڑھیں:مسلم لیگ ن کے وفد کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات، سینیٹ انتخابات پر تبادلہ خیال
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ تمام مدارس اس کے اساتذہ، مہتم، طالبعلم سمیت تمام مساجد ان کے خطیب اور امام سب کی پہچان غیرت اور خودداری ہے۔
انہوں نے کہا کہ مدارس اور علما کرام کسی حکومتی امداد یا سرپرستی کی محتاج نہیں۔
’ہم نے ہمیشہ اپنا دینی و تعلیمی نظام بغیر سرکاری پیسے اور مداخلت کے چلایا ہے، اور آئندہ بھی اسی طرح چلائیں گے۔‘
انہوں نے واضح طور پر کہا کہ دینی مدارس کے معاملات میں کسی قسم کی سیاسی یا سرکاری مداخلت کسی صورت قبول نہیں کی جائے گی۔













