سولر صارفین کے لیے سرپرائز، نئے میٹر کی شرط کیوں لگائی گئی؟

بدھ 5 نومبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (IESCO) کے سولر پاور صارفین میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے جب انہیں بجلی کے بلوں کے ساتھ ایک ہدایت نامہ موصول ہوا، جس میں کہا گیا ہے کہ وہ اپنے موجودہ ’گرین میٹر‘ کو تبدیل کرکے آٹومیٹک میٹر ریڈنگ سسٹم والے نئے میٹر سے بدلیں۔

یہ بھی پڑھیں:سستے سولر پینل کی تیاری آغاز، بجلی کے بلوں سے پریشان صارفین کے لیے بڑا ریلیف

یہ ہدایت اُن صارفین کے لیے جاری کی گئی ہے جنہوں نے آن-گرڈ سولر سسٹم نصب کیا ہے اور گرین میٹر کے تحت زائد بجلی نیٹ ورک کو بیچ رہے ہیں۔

نیا آٹومیٹک میٹر کیا ہے؟

آٹومیٹک میٹر ریڈنگ دراصل جدید ڈیجیٹل میٹر ہیں جو بجلی کے استعمال اور پیداوار کا ڈیٹا خودکار طریقے سے کمپنی کے سسٹم تک منتقل کرتے ہیں۔ اس کے لیے میٹر ریڈر کی ضرورت نہیں رہتی۔ یہ میٹر وائرلیس نیٹ ورک یا انٹرنیٹ کے ذریعے ریئل ٹائم میں معلومات بھیجنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

بجلی کمپنیوں کے مطابق، ان میٹرز سے بلنگ میں شفافیت، بجلی چوری کی روک تھام اور نظام میں درستگی پیدا ہوگی۔

صارفین کے تحفظات

IESCO  کا مؤقف ہے کہ پورا نیٹ ورک ’سمارٹ گرڈ‘ میں تبدیل کیا جا سکتا ہے، جس سے مستقبل میں صارفین کو بہتر اور مستحکم بجلی فراہمی ممکن ہوگی۔ تاہم صارفین کا کہنا ہے کہ اس تبدیلی کا خرچ ان پر ڈالنا ناانصافی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:میڈ ان پاکستان سولر ٹیکنالوجی پر کام شروع، قیمتوں میں کتنی کمی کا امکان ہے؟

اسلام آباد کے رہائشی محمد احمر علی نے کہا کہ پاکستان میں سولر انرجی کو اپنانا پہلے ہی مہنگا ہو چکا ہے۔ کبھی ٹیکس لگایا جاتا ہے، کبھی نیٹ میٹرنگ پالیسی بدل دی جاتی ہے۔ اب نیا میٹر خریدنے کی شرط لگا دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے سولر سسٹم اس لیے لگوایا تھا کہ بجلی کے بلوں کا بوجھ کم ہو، اب اچانک IESCO کہہ رہی ہے کہ ہمیں 52 ہزار روپے کا نیا میٹر خریدنا ہوگا، جبکہ موجودہ میٹر درست کام کر رہا ہے۔ یہ عام صارف کے ساتھ زیادتی ہے۔ نئے میٹر کی قیمت تقریباً 52 ہزار روپے ہے، جو صارفین کو خود ادا کرنی پڑ رہی ہے۔

نیا میٹر اور مالی دباؤ

راولپنڈی کے علاقے کمرشل مارکیٹ میں دکان چلانے والے محمد نعیم کا کہنا ہے کہ وہ بجلی کے بڑھتے ہوئے بلوں سے بچنے کے لیے سولر سسٹم لگانے پر مجبور ہوئے، لیکن اب نیا آٹومیٹک میٹر خریدنے کی شرط نے ان کے منصوبے کو متاثر کر دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے اپنی دکان کے لیے سولر سسٹم لگوایا تاکہ کاروباری اخراجات کم ہوں۔ اب نیا آٹومیٹک میٹر لگانے کا کہہ رہے ہیں جس کی قیمت ہی اتنی زیادہ ہے کہ فائدہ ختم ہو جائے گا۔

ماہرین کی رائے

شمسی توانائی کے ماہرین کے مطابق، ان میٹرز کے کئی فوائد ہیں جیسے ریڈنگ میں غلطی کا خاتمہ، بلنگ کی درستگی، اور چوری کی نشاندہی میں آسانی۔ تاہم اس کی بلند قیمت عام گھریلو یا چھوٹے کاروباری صارف کے لیے بڑا مسئلہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں:سندھ سولر انرجی پروجیکٹ میں اربوں روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف

ماہرین کے مطابق، اگرچہ یہ ٹیکنالوجی مثبت قدم ہے، لیکن اسے نافذ کرنے سے پہلے عوامی اعتماد بحال کرنا ضروری ہے۔ کمپنیوں کو پالیسی واضح کرنی چاہیے اور صارفین کو آگاہی دینی چاہیے تاکہ سولر انرجی کے فروغ کی حوصلہ شکنی نہ ہو۔

نیٹ میٹرنگ پالیسی میں تبدیلی کی تیاری

دوسری جانب حکومت شمسی توانائی کے نیٹ میٹرنگ نظام میں بڑی تبدیلی پر غور کر رہی ہے، جس کے تحت سولر صارفین سے بجلی کی خریداری کی موجودہ شرح 22 روپے فی یونٹ سے کم کرکے تقریباً 11.30 روپے فی یونٹ کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق پاور ڈویژن نے یہ تجویز تقسیم کار کمپنیوں کے مالی خدشات کے پیشِ نظر دی ہے۔ موجودہ بلند نرخ کمپنیوں کے لیے نقصان دہ ثابت ہو رہے ہیں۔

ممکنہ اثرات اور نقصانات

پاور ڈویژن کے مطابق، نیٹ میٹرنگ صارفین گرڈ کو ’مفت اسٹوریج بیٹری‘ کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ وہ زائد بجلی گرڈ کو فروخت کرتے ہیں مگر سسٹم کی دیکھ بھال کے اخراجات ادا نہیں کرتے، جس کا بوجھ عام صارفین پر پڑتا ہے۔

تخمینوں کے مطابق اگر موجودہ شرح برقرار رہی تو آئندہ 10 سال میں بجلی کی فروخت میں 18.8 ارب یونٹس تک کمی اور 545 ارب روپے کے خسارے کا خدشہ ہے۔

ماہرین کی تنقید

پاکستان سولر ایسوسی ایشن کے سینیئر وائس چیئرمین حسنات خان نے کہا کہ اگر حکومت نیٹ میٹرنگ کی شرح نصف کر دیتی ہے تو سولر سسٹم کی معاشی افادیت تقریباً ختم ہو جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ اس صورت میں صارفین اپنی پیدا کردہ بجلی بیٹری اسٹوریج سسٹمز میں محفوظ کریں گے، جس سے گرڈ کی مانگ کم اور حکومت کی آمدن غیر مستحکم ہو جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں:قصور میں سیلاب زدگان کو سولر پینل نہ ملنے کا الزام، حقیقت کیا ہے؟

شمسی توانائی کے تجزیہ کار انجینئر شرجیل احمد سلہری نے کہا کہ شرح میں کمی سے صارفین کے لیے ’پے بیک پیریڈ‘ بڑھ جائے گا اور سرمایہ واپس حاصل کرنے میں زیادہ وقت لگے گا۔

ان کے مطابق یہ تبدیلی نہ صرف گھریلو بلکہ صنعتی صارفین کے لیے بھی نقصان دہ ثابت ہوگی اور سولر مارکیٹ میں جمود پیدا کر سکتی ہے۔

توانائی ماہرین کی تجویز

توانائی ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کو قلیل مدتی مالی فوائد کے بجائے طویل المدتی توانائی منصوبہ بندی پر توجہ دینی چاہیے۔

ان کے مطابق بہتر راستہ یہ ہوگا کہ حکومت نیٹ میٹرنگ کے نرخ کم کرنے کے بجائے ’سسٹم یوز چارجز‘ یا ’کیپیسٹی فیس‘ متعارف کرائے تاکہ گرڈ کا استعمال منصفانہ ہو، مگر شمسی توانائی کے فروغ کی رفتار متاثر نہ ہو۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

پاک فوج اور یو اے ای کے صدارتی گارڈز کی مشترکہ انسداد دہشتگردی مشق اختتام پذیر

بلوچستان میں پبلک ٹرانسپورٹ کی معطلی کا فیصلہ واپس لے لیا گیا

بنگلہ دیش کے ہوائی اڈوں پر ہائی الرٹ، ملک بھر میں سیکیورٹی سخت کردی گئی

عالمی برادری کی اسلام آباد کچہری میں خود کش حملے کی شدید مذمت

دو ثقافتوں کے میلے کا تیسرا ایڈیشن ریاض میں شیڈول، چین مہمان خصوصی ہوگا

ویڈیو

اسلام آباد میں خود کش دھماکا، وانا کیڈٹ کالج پر بھی وار، آخر یہ ہو کیا رہا ہے؟

چاندی کی بڑھتی قیمت، کیا چاندی سونے کی جگہ لے رہی ہے؟

پنجاب اسمبلی کے باہر پنجاب بھر سے آئے نابینا شہریوں کا دھرنا

کالم / تجزیہ

آنے والے زمانوں کے قائد ملت اسلامیہ

کتابوں کا سحر اور نثار عزیز بٹ

ہمارے انورؔ مسعود