انسداد دہشتگردی عدالت (اے ٹی سی) اسلام آباد نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 8 مرکزی رہنماؤں کی گرفتاری کے احکامات جاری کیے ہیں۔ جن میں اسد قیصر، شبلی فراز، عمر ایوب اور علی نواز اعوان سمیت دیگر شامل ہیں۔
یہ مقدمہ دہشتگردی کی دفعات کے تحت درج کیا گیا تھا جس کی سماعت اے ٹی سی کے جج طاہر عباس سپرا نے کی۔ عدالت کی بارہا طلبی کے باوجود کوئی بھی پی ٹی آئی رہنما پیش نہ ہوا، جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔
مزید پڑھیں: ڈی چوک احتجاج: عمران خان اور بشریٰ بی بی سمیت 96 پی ٹی آئی رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری
مسلسل غیر حاضری پر جج نے گرفتار کرنے کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی کہ تمام ملزمان کو 11 نومبر تک عدالت میں پیش کیا جائے۔ اس کے بعد کیس کی سماعت آئندہ تاریخ تک ملتوی کردی گئی۔
یہ مقدمہ محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) نے انسداد دہشتگردی ایکٹ کی متعلقہ دفعات کے تحت درج کیا تھا، جس میں پی ٹی آئی رہنماؤں پر دہشتگردی کے زمرے میں آنے والی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
علی امین گنڈاپور کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری
ایک علیحدہ عدالتی پیش رفت میں اسلام آباد کی ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے آڈیو لیک کیس میں سابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔
ایڈیشنل سیشن جج نصراللہ بلوچ نے سماعت کے دوران بتایا کہ علی امین گنڈاپور کی جانب سے کوئی نمائندہ پیش نہیں ہوا، جس کے باعث فردِ جرم عائد کرنے کی کارروائی مؤخر کردی گئی۔
مزید پڑھیں: 9 مئی واقعات: علی امین گنڈا پور سمیت پی ٹی آئی کے متعدد رہنماؤں کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری
عدالت نے پولیس کو ہدایت دی کہ سابق وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کو گرفتار کرکے پیش کیا جائے۔ آڈیو لیک کیس میں فردِ جرم عائد کرنے کے لیے مقررہ سماعت اب 5 دسمبر تک ملتوی کردی گئی ہے۔













