جاپان نے ملک کے شمالی پہاڑی علاقوں میں ریچھوں کے غیر معمولی اور ہلاکت خیز حملوں کے بعد فوجی دستے تعینات کردیے ہیں تاکہ مقامی حکام کو ریچھوں کو قابو کرنے میں مدد دی جا سکے۔
یہ کارروائی بدھ کے روز کازونو نامی قصبے میں شروع کی گئی، جو گھنے جنگلات سے گھرا ہوا ہے اور حالیہ ہفتوں میں یہاں ریچھوں کی موجودگی میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: گلوکارہ قرۃالعین بلوچ پر ریچھ کا حملہ: منتظمین اور گلگت بلتستان وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ آمنے سامنے
مقامی انتظامیہ نے شہریوں کو کئی ہفتوں سے ہدایت دی ہوئی ہے کہ وہ شام کے بعد گھروں سے باہر نہ نکلیں اور جنگلات کے قریب جانے سے گریز کریں کیونکہ ریچھ خوراک کی تلاش میں انسانی آبادی کے قریب آ رہے ہیں۔
کازونو کے جنگلی حیات کے نگران نے کہاکہ چاہے وقتی طور پر ہی سہی، مگر فوج کی مدد ہمارے لیے بڑا اطمینان ہے۔ پہلے ہم سمجھتے تھے کہ ریچھ شور سے بھاگ جاتے ہیں، مگر اب وہ الٹا انسانوں کی طرف بڑھتے ہیں، یہ واقعی خوفناک جانور بن گئے ہیں۔
جاپانی وزارتِ ماحولیات کے مطابق اپریل سے اب تک ملک بھر میں ریچھوں کے 100 سے زیادہ حملے رپورٹ ہوئے ہیں جن میں 12 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جو کہ ایک نیا ریکارڈ ہے۔
اکیٹا کے علاقے میں اس سال ریچھوں کی موجودگی کے 8 ہزار سے زیادہ واقعات رپورٹ ہوئے ہیں، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 6 گنا زیادہ ہیں۔ بڑھتے حملوں کے بعد اکیٹا کے گورنر نے گذشتہ ہفتے فوج سے مدد طلب کی تھی۔
دوسری جانب کازونو شہر کے میئر نے کہاکہ شہری روزانہ خطرے میں زندگی گزار رہے ہیں۔ اس صورتحال نے ان کی روزمرہ زندگی کو متاثر کیا ہے، لوگ باہر جانا چھوڑ چکے ہیں اور کئی عوامی تقریبات منسوخ کردی گئی ہیں۔
فوجی اہلکاروں کو ریچھ پکڑنے کے لیے اسٹیل کے پنجروں کو نصب کرنے، ان کی جانچ اور منتقلی کا کام سونپا گیا ہے۔ ان پنجروں میں پھنسنے والے ریچھوں کو بعد ازاں تربیت یافتہ شکاری فائر کرکے ہلاک کرتے ہیں تاکہ ان کی آبادی قابو میں رکھی جا سکے۔
مزید پڑھیں: ماں مار کر بچے لے جانا اور دیگر عوامل ریچھوں کو پاکستان سے مٹا رہے ہیں
ماہرین کے مطابق ریچھوں کی بڑھتی تعداد آب و ہوا میں تبدیلی کے باعث قدرتی خوراک کی کمی اور دیہی آبادی میں کمی جیسے عوامل انسانوں اور ریچھوں کے درمیان براہِ راست تصادم بڑھا رہے ہیں۔














