اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پیر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کی توثیق سے متعلق قرارداد پر ووٹنگ کرے گی، یہ قرارداد اسرائیل اور حماس کے درمیان دو سالہ جنگ میں فائر بندی کے بعد کے انتظامات کی منظوری کے لیے پیش کی جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کا غزہ کے لیے امن منصوبہ، حماس نے ترمیم کا مطالبہ کردیا
امریکا نے گزشتہ ہفتے 15 رکنی سلامتی کونسل میں قرارداد کے مسودے پر باضابطہ مذاکرات شروع کیے تھے۔ مسودے میں غزہ کے لیے ایک عبوری بورڈ آف پیس کے قیام کا خیرمقدم کیا گیا ہے، جس کی سربراہی ٹرمپ کے پاس ہوگی اور اس کا مینڈیٹ 2027 کے اختتام تک ہوگا۔
قرارداد کے تحت رکن ممالک عارضی انٹرنیشنل اسٹیبلائزیشن فورس قائم کریں گے جو اسرائیل، مصر اور تربیت یافتہ فلسطینی پولیس کے ساتھ مل کر سرحدی علاقوں کی سکیورٹی اور غزہ کے غیر عسکری بنانے کے عمل میں حصہ لے گی۔ نئے مسودے میں مستقبل میں فلسطینی ریاست کے قیام کے امکان کا بھی ذکر شامل ہے۔
امریکا کے علاوہ مصر، سعودی عرب، ترکیہ، قطر، متحدہ عرب امارات، پاکستان، اردن اور انڈونیشیا نے قرارداد کی فوری منظوری کا مطالبہ کیا ہے۔ ان ممالک نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ وہ قرارداد کی حمایت کرتے ہیں اور اس کی جلد منظوری چاہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ غزہ کا مسئلہ ہمیشہ کے لیے حل کرنا چاہتے ہیں، ترجمان امریکی محکمہ خارجہ
دوسری جانب روس نے ایک متبادل قرارداد کونسل کے ارکان کو پیش کی ہے جس میں نہ تو بورڈ آف پیس کے قیام کی منظوری شامل ہے اور نہ ہی غزہ میں کسی بین الاقوامی فورس کی فوری تعیناتی کی تجویز موجود ہے۔ روسی مسودے میں فائر بندی کا خیرمقدم کیا گیا ہے لیکن ٹرمپ کا نام شامل نہیں کیا گیا۔
روس کا کہنا ہے کہ اس کا مسودہ اسرائیل اور فلسطین کے مسئلے کے لیے 2 ریاستی حل کے اصول کو تسلیم کرتا ہے جبکہ امریکی مسودے میں اس کی واضح شمولیت نہیں ہے۔
امریکا نے خبردار کیا ہے کہ فائر بندی کمزور ہے اور قرارداد منظور نہ ہونے کی صورت میں خطے میں دوبارہ کشیدگی بڑھ سکتی ہے۔ امریکی سفیر مائیک والز کے مطابق قرارداد کی مخالفت یا تو حماس کے برقرار رہنے یا دوبارہ جنگ کے امکان کو بڑھا دے گی۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کی جانب سے غزہ جنگ بندی کی خلاف ورزی، قطری وزیراعظم کا ردعمل آگیا
سلامتی کونسل میں رائے شماری سے قبل بعض ممالک امریکی مسودے کے چند نکات پر تحفظات رکھتے ہیں جن میں کونسل کی نگرانی کا طریقہ کار، فلسطینی اتھارٹی کا کردار اور نئی فورس کا مینڈیٹ شامل ہیں۔














