پاکستان مسلم لیگ ن نے ضمنی انتخابات میں قومی اسمبلی کی 6 نشستوں پر کامیابی حاصل کر کے کلین سوئپ کیا ہے جبکہ صوبائی اسمبلی کی بھی 7 میں سے 6 نشستوں میں مسلم لیگ ن کو کامیابی حاصل ہوئی ہے اور ایک نشست پر پیپلز پارٹی کے امیدوار کامیاب ہوئے ہیں۔
گزشتہ برس 8 فروری کو منعقدہ عام انتخابات میں ان نشستوں پر مسلم لیگ ن کامیاب نہیں ہو سکی تھی اور ان 12 نشستوں پر پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار کامیاب ہوئے تھے جبکہ مسلم لیگ ن کو کم ووٹ ملے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: این اے 66 ضمنی انتخابات، مسلم لیگ ن کا امیدوار بلامقابلہ کامیاب
البتہ گزشتہ روز ہونے والے ضمنی انتخابات میں ٹرن آؤٹ کم ہونے کے باوجود متعدد حلقوں میں مسلم لیگ ن نے عام انتخابات کی نسبت زائد ووٹ حاصل کرتے ہوئے اپنی برتری واضح طور پر ثابت کی ہے۔
قومی اسمبلی کے حلقے این اے 18 میں گزشتہ عام انتخابات میں مسلم لیگ ن نے ایک لاکھ 12 ہزار جبکہ آزاد امیدوار عمر ایوب نے ایک لاکھ 92 ہزار ووٹ حاصل کیے تھے، اس وقت ٹرن آؤٹ 49.8 فیصد رہا تھا۔

تاہم گزشتہ روز ہونے والے انتخابات میں مسلم لیگ ن کے امیدوار نے ماضی کی نسبت تقریبا 51 ہزار زائد ووٹوں کے ساتھ ایک لاکھ 63 ہزار ووٹ حاصل کیے، ان انتخابات میں ٹرن آؤٹ 42 فیصد رہا ہے۔
قومی اسمبلی کے حلقے این اے 143 میں ہونے والے عام انتخابات میں مسلم لیگ ن کے امیدوار نے 83 ہزار ووٹ حاصل کیے تھے جبکہ مخالف آزاد امیدوار رائے حسن نواز نے ایک لاکھ 47 ہزار ووٹ حاصل کیے تھے۔
مزید پڑھیں: ضمنی انتخابات: مسلم لیگ ن نے ٹکٹس کن کن وزرا کے خاندانوں میں بانٹیں؟
تاہم اس مرتبہ اس حلقے سے مسلم لیگ ن کے ووٹوں میں 53 ہزار ووٹوں کا اضافہ ہوا ہے اور مسلم لیگ نون نے ضمنی انتخابات میں ایک لاکھ 36 ہزار 223 ووٹ حاصل کیے ہیں۔
قومی اسمبلی کے حلقے این اے 185 سے مسلم لیگ ن نے عام انتخابات میں حصہ نہیں لیا تھا اور پیپلز پارٹی کے دوست محمد کھوسہ نے 26 ہزار ووٹ حاصل کیے تھے جبکہ کامیاب امیدوار زرتاج گل نے 94 ہزار ووٹ حاصل کیے تھے اس مرتبہ اس حلقے میں بھی لیگی امیدوار نے 82 ہزار4198 حاصل کیے ہیں۔
مزید پڑھیں: ضمنی انتخابات میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی، بلال چوہدری کی کامیابی کا نوٹیفکیشن روک دیا گیا
قومی اسمبلی کے حلقے این اے 96 میں ہونے والے عام انتخابات میں لیگی امیدوار نے 92 ہزار ووٹ حاصل کیے تھے جبکہ گزشتہ روز ہونے والے انتخابات میں ن لیگی امیدوار کو کم ٹرن آؤٹ ہونے کے باوجود 93 ہزار ووٹ ملے ہیں۔

قومی اسمبلی کے دیگر 2 حلقوں میں کم ٹرن آؤٹ ہونے کے باعث مسلم لیگ ن کے امیدواروں کے ووٹ عام انتخابات کی نسبت تو کم ہیں البتہ انہیں کامیابی حاصل ہوئی ہے، این اے 129 میں عام انتخابات میں مسلم لیگ ن 71 ہزار ووٹ حاصل کر کے ہار گئی تھی البتہ ضمنی انتخابات میں 63 ہزار ووٹ حاصل کر کے جیت گئی ہے۔
اسی طرح این اے 104 میں عام انتخابات میں 92 ہزار ووٹ حاصل کرنے کے باوجود مسلم ن کو شکست ہوئی تھی البتہ اس مرتبہ 52 ہزار ووٹ حاصل کر کے مسلم لیگ ن اس حلقے سے کامیاب ہوئی ہے۔
مزید پڑھیں: ضمنی انتخابات کے نتائج: پنجاب میں مسلم لیگ ن کو واضح برتری، متوالوں کا جشن
پنجاب اسمبلی کے لیے ہونے والے ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ ن کے ووٹوں کی تعداد میں عام انتخابات کی نسبت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔
پنجاب اسمبلی کے حلقے پی پی 203 میں عام انتخابات میں ن لیگ نے 35 ہزار ووٹ حاصل کیے تھے جبکہ اس مرتبہ ضمنی انتخابات میں 46 ہزار 900 ووٹ حاصل کیے ہیں اسی طرح پی پی 73 میں عام انتخابات میں ن لیگ نے 46 ہزار ووٹ حاصل کیے تھے جبکہ اس مرتبہ 71 ہزار ووٹ حاصل کیے ہیں۔

صوبائی اسمبلی کے حلقے پی پی 87 میں عام انتخابات میں مسلم لیگ ن نے 13 ہزار ووٹ حاصل کیے تھے جبکہ اس مرتبہ 67 ہزار 986 ووٹ حاصل کیے ہیں۔
مزید پڑھیں: سینیٹ انتخابات: پنجاب سے مسلم لیگ ن کے امیدوار حافظ عبدالکریم کامیاب
پی پی 115 میں ہونے والے عام انتخابات میں ن لیگ نے 39 ہزار ووٹ حاصل کیے تھے جبکہ گزشتہ روز ہونے والے ضمنی انتخابات میں 49 ہزار ووٹ حاصل کیے ہیں، پی پی 98 میں ہونے والے عام انتخابات میں مسلم لیگ ن نے استحکام پاکستان پارٹی کے امیدوار کی حمایت کی تھی جبکہ اس مرتبہ انتخابات میں حصہ لے کر ن لیگ نے 44 ہزار ووٹ حاصل کیے ہیں۔
پی پی 116 میں عام انتخابات میں مسلم لیگ ن نے 52 ہزار ووٹ حاصل کیے تھے تاہم اس مرتبہ کم ٹرن آؤٹ ہونے کے باعث 48 ہزار ووٹ حاصل کر کے کامیابی حاصل کر لی ہے۔














