پنجاب حکومت نے 2026-2025 کی فصلی سال کے لیے گندم کے پیداواری مقابلوں کا باضابطہ اعلان کر دیا ہے جس کا مقصد کسانوں کو پیداوار بڑھانے کی ترغیب دینا اور جدید زرعی آلات کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 10 لاکھ روپے تک نقد انعام جیتنے کا موقع! پنجاب حکومت کا بڑا اعلان
محکمہ زراعت پنجاب کے ترجمان کے مطابق صوبائی اور ضلعی سطح پر لاکھوں روپوں کے انعامات رکھے گئے ہیں جن میں مختلف ہارس پاور کے ٹریکٹرز شامل ہیں۔
تاہم پاکستان کسان اتحاد نے اس اعلان کو خوش آمدید کہتے ہوئے حکومت سے ایک مطالبہ کیا ہے کہ انعامات کے علاوہ گندم کی سرکاری خریداری اور منصفانہ امدادی قیمت کا اعلان بھی کیا جائے۔
محکمہ زراعت پنجاب کے ترجمان نے بتایا کہ یہ مقابلے صوبے بھر میں 5 ایکڑ یا اس سے زائد رقبے پر گندم کاشت کرنے والے کسانوں کے لیے کھلے ہیں۔
صوبائی سطح پر پہلا انعام 85 ہارس پاور کا ٹریکٹر، دوسرا انعام 75 ہارس پاور کا ٹریکٹر اور تیسرا انعام 60 ہارس پاور کا ٹریکٹر ہوگا جبکہ ضلعی سطح پر پہلا انعام 10 لاکھ روپے، دوسرا 8 لاکھ روپے اور تیسرا 5 لاکھ روپے نقد ہوگا۔
مزید پڑھیے: دھی رانی پروگرام، اب تک پنجاب حکومت کتنے جوڑوں کی شادیاں کروا چکی ہے؟
ترجمان نے مزید کہا کہ مقابلوں میں حصہ لینے کے لیے درخواست فارم تحصیل سطح پر اسسٹنٹ ڈائریکٹر زراعت یا زراعت آفیسر کے دفاتر سے دستیاب ہوں گے۔
اہم بات یہ ہے کہ اراکین اسمبلی، سرکاری افسران اور محکمہ زراعت کے ملازمین اس مقابلے میں شریک نہیں ہو سکیں گے تاکہ شفافیت کو یقینی بنایا جائے۔
یہ مقابلے گندم کی فصلیں مکمل ہونے کے بعد پیداوار کی جانچ پڑتال پر مبنی ہوں گے اور کامیاب کسانوں کو انعامات کی تقسیم ایک الگ تقریب میں کی جائے گی۔
یہ اعلان وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی سربراہی میں جاری زرعی ترقیاتی پیکج کا حصہ ہے جس میں پہلے ہی گرین ٹریکٹر اسکیم کے تحت ایک سے 50 ایکڑ کے رقبے پر گندم کاشت کرنے والے ایک ہزار کسانوں کو قرعہ اندازی کے ذریعے مفت ٹریکٹرز دیے جا چکے ہیں۔
مزید پڑھیں: پنجاب حکومت کا اسموگ سے نمٹنے کے لیے بڑا فیصلہ، مارکیٹوں کے اوقات کار تبدیل
ترجمان کا کہنا تھا کہ اس اقدام سے نہ صرف گندم کی پیداوار میں اضافہ ہوگا بلکہ خصوصاً موسمیاتی تبدیلیوں اور بڑھتی ہوئی پیداواری لاگت کے تناظر میں کسانوں کی معاشی حالت بھی مستحکم ہوگی۔
انعامات تو اچھے مگر سرکار خریداری اور قیمت کا اعلان بھی کرے
پاکستان کسان اتحاد نے اس اعلان کو کسانوں کی فلاح و بہبود کی طرف ایک قدم قرار دیا ہے مگر اسے ناکافی قرار دیتے ہوئے حکومت پر تنقید کی ہے۔
کسان اتحاد کے چیئرمین خالد کھوکھر نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ انعامات اور ٹریکٹرز تو خوشگوار ہیں، لیکن کسان کی اصل پریشانی پیداوار بیچنے کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے اب تک گندم کی سرکاری امدادی قیمت کا اعلان نہیں کیا اور نہ ہی کوئی خریداری کا منصوبہ سامنے آیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال کی طرح اس بار بھی کسانوں کو اوپن مارکیٹ کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جائے گا تو پیداوار سستے داموں ضائع ہو جائے۔
یہ بھی پڑھیے: پنجاب حکومت کا اینفورسمنٹ اینڈ ریگولیشنز اتھارٹی کو مزید خودمختاری دینے کا فیصلہ
خالد کھوکھر نے مزید کہا کہ بڑھتی ہوئی لاگت کھاد، بیج، بجلی، اور زرعی ادویات کی وجہ سے کسان کو فی من کم از کم 4 ہزار روپے ملنے چاہییں جبکہ اوپن مارکیٹ میں یہ ریٹ 2 ہزار روپے سے بھی کم ہے۔
رواں سال گندم کی پیداوار میں 15 سے 20 فیصد کمی کا خدشہ ہے جو معاشی مسائل اور مناسب ان پٹس کی عدم دستیابی کی وجہ سے ہے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی مقابلہ جاتی مہم اچھی ہے لیکن کسان حکومت سے شدید ناراض ہے کیوں کہ پچھلے 2 سال سے گندم کاشت کرنے والا کسان در در کی ٹھوکریں کھا رہا ہے اس دفعہ گندم کی فصل پچھلے سال کی نسبت کم ہوگی۔
مزید پڑھیں: مولانا فضل الرحمان ائمہ کرام کے لیے پنجاب حکومت کے وظیفہ میں رکاوٹ نہ بنیں، علامہ ڈاکٹر راغب نعیمی
کسان پارٹی کے چیئرمین مبشر ڈوگر نے بتایا کہ حکومت کو چاہیے کہ انعامات کے ساتھ ساتھ کسانوں کو سبسڈی اور فوری امداد دے ورنہ آئندہ سال گندم کی کاشت مزید کم ہو جائے گی۔
گندم کی پیداوار میں اضافہ تو ہو رہا ہے مگر کسانوں کو اس کا فائدہ نہیں مل رہا، جو زرعی معیشت کے لیے خطرناک ہے۔
مزید پڑھیے: پنجاب حکومت کا غیر قانونی اسلحہ کے خلاف بھرپور ایکشن
ماہرین زراعت کا کہنا ہے کہ ایسے مقابلوں سے پیداوار تو بڑھے گی مگر کسان اتحاد کی تنقید درست ہے کہ بغیر منصفانہ مارکیٹنگ کے یہ اقدامات ناکام ہو جائیں گے۔













