خیبر پختونخوا کے دہشتگردی سے متاثرہ قبائلی ضلع شمالی وزیرستان میں نامعلوم شرپسندوں کی جانب سے لڑکیوں کے دو سکولوں کو بارودی مواد سے نشانہ بنایا گیا ہے جس سے عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ تاہم کوئی نہ ہونے سے کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا۔
پولیس اور ضلعی انتظامیہ کے مطابق شمالی وزیرستان کی تحصیل میر علی کے دو مختلف دورافتادہ علاقوں حسوخیل اور موسیکی میں لڑکیوں کے دو اسکولز کو بارودی مواد سے نشانہ بنایا گیا، ضلعی انتظامیہ کے ایک اہلکار نے وی نیوز کو بتایا۔
’’یہ دو الگ الگ واقعات ہیں دونوں اتوار اور پیر کی درمیانی شب کو پیش آئے‘‘۔ انھوں نے بتایا اور کہا ’’ابتدائی معلومات کے مطابق نامعلوم شرپسندوں نے دونوں عمارتوں میں بارودی مواد نصب کیے تھے جو زوردار دھماکے سے پھٹ گئے۔ جس سے دونوں عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے۔‘‘مزید بتایا کہ ’’پولیس، ضلعی انتظامیہ اور محکمہ تعلیم کی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں ہیں۔‘‘
’’پولیس تحقیقات کر رہی ہے۔ فی الحال نہیں بتا سکتے کہ اس کے پیچھے کون ہیں۔ ہاں یہ بتا سکتے ہیں کہ شر پسند عناصر ہیں جو لڑکیوں کو تعلیم سے محروم کرنا چاہتے ہیں اور علاقے میں خوف وہراس پھیلانا چاہتے ہیں۔‘‘ ضلعی انتظامیہ کے اہلکار نے بتایا۔
مقامی صحافی سعید خان نے وی نیوز کو بتایا کہ ’’دھماکوں کے بعد علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے، دونوں مقامات پر گرلز مڈل اسکولوں کو نشانہ بنایا گیا ہے، دہشتگری اور بدامنی کے باعث شمالی وزیرستان میں سرکاری اسکولوں کی حالت انتہائی ابتر ہے اور گرلز اسکولز کی شدید کمی ہے۔ جبکہ حالیہ واقعات سے سینکڑوں بچیوں کی تعلیم رک جائے گی۔‘‘