انسداد دہشتگردی عدالت لاہور نے پیر کو کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے نائب سربراہ ظاہرالحق شاہ کو سابق چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف عوام کو بھڑکانے کے جرم میں 35 سال قید اور 6 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنا دی۔
یہ واقعہ گزشتہ سال لاہور پریس کلب کے باہر پیش آیا تھا، جہاں کالعدم ٹی ایل پی کے سربراہ سعد رضوی بھی موجود تھے۔ عدالت میں الزام لگایا گیا کہ ظہیر الاسلام کے بیانات تشدد کی ترغیب دینے کے مترادف تھے اور انہوں نے دوران تقریر اس وقت کے چیف جسٹس کے سر کی قیمت کا اعلان کردیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے: جنوبی پنجاب کے سابق ٹکٹ ہولڈرز کا تحریک لبیک پاکستان سے لاتعلقی کا اعلان
قِلعہ گُجّر سنگھ پولیس نے 2024 میں اس کیس کا اندراج کیا تھا۔ ایف آئی آر ایس ایچ او حماد حسین کی شکایت پر درج کی گئی، جس میں اینٹی ٹیرر ازم ایکٹ 1997 کی دفعات 6، 7 اور 11 ڈبلیو کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔
جج ارشد جاوید نے ملزم کو مجرم قرار دیتے ہوئے اسے مرکزی جیل کوٹ لکھپت کے سپرنٹنڈنٹ کے حوالے کر دیا۔ دورانِ سماعت، استغاثہ نے 15 گواہ پیش کیے جبکہ وکیلِ مدعا، رانا مقصود الحق، نے عدالت سے اپنے موکل کی بریت کی درخواست کی۔ تاہم وکیلِ مدعا الزامات کی صداقت کو مکمل طور پر رد نہیں کر سکے۔
عدالت نے ملزم کو دفعات 7(1)(ب) کے تحت 10 سال، 7(گ)، 21(ل) اور 11(ڈبلیو) کے تحت 5 پانچ سال، جبکہ پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 505، 117 اور 188 کے تحت علیحدہ علیحدہ 7 سال، 3 سال اور 6 ماہ قید کی سزا سنائی۔ ملزم پر مجموعی طور پر 6 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے: تحریک لبیک کے احتجاج سے اسلام آباد میں زندگی مفلوج، باپ بیمار بچی کو اٹھائے بھاگتا رہا، ویڈیو وائرل
ٹی ایل پی رہنما کے بیانات کے بعد مختلف شہروں میں ٹی ایل پی کے رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف بھی ایف آئی آر درج کی گئیں۔ سیاسی حلقوں اور علما نے واقعہ کی سخت مذمت کی۔
وفاقی کابینہ نے رواں سال اکتوبر میں غزہ کے حوالے سے ملک گیر مظاہروں کے بعد ٹی ایل پی کو اینٹی ٹیرر ازم ایکٹ کے تحت کالعدم قرار دیا تھا، جس میں کئی مظاہرین اور پولیس اہلکار ہلاک ہوئے اور بڑے شہروں کی سڑکیں بند ہو گئیں۔














