فارمیشن کمانڈر اعلامیہ: کپتان کی کہانی ختم ؟

جمعہ 9 جون 2023
author image

وسی بابا

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

فارمیشن کمانڈر کانفرنس کا اعلامیہ دو ٹوک ہے۔ 9مئی کو نہیں بھولیں گے، ماسٹر مائنڈ، منصوبہ بندی کرنے والوں اور جلاؤ  گھیراؤ کرنے والوں کو نہیں چھوڑیں گے۔ اس حوالے سے ہر رکاوٹ اور دباؤ بے اثر کر دیا جائے گا۔ یہ بے اثر کرنے والی لائن پی ٹی آئی عدلیہ ونگ کو بار بار پڑھنی چاہیے ۔ دباؤ کی تشریح البتہ زیادہ وسیع البنیاد ہے۔ لابنگ فرم، پی ٹی آئی کے حمایتی بارلے پاکستانی اور ان کی بات سننے والے بااثر غیر ملکی اعلیٰ عہدیدار۔

جنرل عاصم منیر اپنا ہوم ورک کر چکے ہیں۔ 9مئی کے دن وہ عمان اور قطر کے دورے پر تھے۔ دورہ انہوں نے مکمل کیا۔ یہ بھی اعتماد کا اظہار تھا ان کا خود پر اپنے ادارے پر۔ اس سے پہلے وہ چین جا چکے ہیں۔ چین کے دورے کے بعد پاک، افغان اور چین، سہ فریقی مذاکرات ہوئے۔ اب ایران پاکستان چین مذاکرات کی خبر آ گئی ہے ۔

جنرل سر پیٹرک سینڈرز برطانوی فوج کے چیف آف جنرل اسٹاف ہیں۔ وہ پاکستان کا  5 روزہ تفصیلی دورہ کر گئے ہیں۔ اس سال فروری میں جنرل عاصم منیر برطانیہ کا 5 روزہ دورہ کر کے  آئے تھے۔ جب جنرل پیٹرک پاکستان آئے تو لارڈ طارق احمد دہلی لینڈ کر گئے تھے۔ لارڈ طارق احمد برطانیہ کے مڈل ایسٹ اور جنوبی ایشیا کے لیے منسٹر آف اسٹیٹ ہیں ۔

اب ذرا اسلام آباد میں ہوئے چین، افغانستان اور پاکستان کے مابین مذاکرات کو دھیان میں لائیں، پھر ایران پاکستان اور چین کے بیجنگ مذاکرات پر غور کری۔ ایک اشارے پر مزید غور کریں۔ افغانستان کے وزیر ریلوے بخت الرحمٰن شرافت کہتے ہیں کہ پاکستان لوگر طورخم ریلوے روٹ کو بدل کر لوگر خرلاچی کرنا چاہ رہا ہے۔ افغانستان میں مولوی عبدالکبیر  نئے نگران وزیر اعظم ہیں۔ ان کا تعلق اسی زدران قبیلے سے ہے، جس سے سراج حقانی کا تعلق ہے ۔

 نئے وزیر اعظم کے آنے پر جو سب سے بڑی خبر آئی ہے وہ یہ ہے کہ پاکستانی مہاجرین کو بارڈر سے افغانستان کے اندر غیر پختون علاقوں میں منتقل کر دیا جائے گا ۔ ایسا کرنے کی وجہ یہ بتائی جا رہی ہے کہ پاکستان کی ٹینشن ختم ہو کہ باڈر پر رہنے والے یہ پاکستانی مہاجرین دہشت گردی میں ملوث ہیں۔

تھامس ویسٹ افغانستان کے لیے یو ایس کے خصوصی نمائندے ہیں۔ انہوں نے افغانستان میں پوست کی کاشت میں اسی فیصد کمی کا کھلے دل سے اعتراف کیا ہے۔ یعنی امارت اسلامی افغانستان کی تعریف کی ہے۔

اب آجائیں پاکستان۔ ہمارے ریجن میں جہاں اتنا کچھ چل رہا ہے۔ اوپر جو کچھ لکھا اس سب کا تعلق سیکیورٹی اور فوج سے ہے۔ پاکستان ایک ایٹمی ملک ہے۔ پانچویں، چھٹی ساتویں، اٹھویں جو مرضی سمجھیں لیکن ہم ایک ایٹمی طاقت ہیں۔ کپتان نے عدم اعتماد سے ہٹنے کے بعد اس فوج سے متھا لگائے رکھا ہے۔ بھائی بالکل سیدھی ٹکریں پورا سال مارتا رہا ہے۔ سیاستدانوں سے وہ مذاکرات کرنے کو تیار نہیں تھا کہ وہ کرپٹ ہیں، چور ہیں، غدار ہیں۔ فوج کو ہر طرح کے اشارے ( کچھ اشارے تو گندے گندے بھی تھے)  کر رہا تھا کہ مجھے دوبارہ اسی منجی پر بٹھاؤ جس پر ہم اکٹھے لیٹے ہوئے تھے۔

آج کپتان کی گرفتاری کا امکان ہے زمان پارک پہنچیں۔ یہ میسج کپتان کے مداحوں کی دوڑیں لگوا دیتا تھا۔ 9مئی کو گرفتاری کے بعد جو کچھ ہوا اس نے کپتان کی مقبولیت اور سیاست دونوں کو گولہ مار دیا۔

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے اپنا پورا وقت لیا ہے۔ صورتحال کو  سمجھا ہے، دوست ملکوں کے دورے کیے ہیں۔ کور کمانڈر اجلاس کیے ہیں۔ جب یکسو ہو گئے ہیں تو فارمیشن کمانڈر کی وسیع البنیاد مشاورت میں جو نتیجہ نکلا اس کا اعلامیہ سامنے آ گیا ہے۔

بہت محتاط رہ کر بھی یہ بتایا جا سکتا ہے دنیا بھر کے دارالحکومتوں سے بیانات جو مرضی آئیں۔ کپتان کے لیے مدد نہیں آئے گی۔ کپتان کو پاکستان سے باہر جانے کی اجازت بھی نہیں ملے گی۔ اس کی وجہ وہی ہے کہ بے تکان بولنا، بار بار موقف تبدیل کرنا اور اپنی بات پر قائم نہ رہنا۔ موقع اور جگہ دیکھے بغیر کچھ بھی کہہ دینا۔ تو یہ رسک نہیں لیا جائے گا ۔

کپتان کے لیے اچھا ہوتا کہ وہ سول رِٹ کی بات کرتا۔ پارلیمنٹ کے سپریم ہونے پر اصرار کرتا۔ قانون کی حکمرانی سب کے لیے ایک سی مانگتا۔ عدالتوں میں پیش ہوتا رہتا، جیسے پہلے سیاسی قیادت پیش ہوتی رہی ہے۔ بات چیت کے لیے پنڈی کو آوازیں دینے کی بجائے سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی کھڑکی کھولتا۔ نہ صوبائی اسمبلیاں توڑتا نہ قومی اسمبلی سے استعفے دیتا۔ مگر اسے ٹکر مارنی تھی سو مار بیٹھا ہے۔ اب بھگت بھی سب سے زیادہ خود ہی رہا ہے۔ پارٹی ممبران تو کٹی پتنگوں کی طرح اِدھر اُدھر ڈولتے گرتے پھر رہے ہیں۔

فارمیشن کمانڈر میٹنگ نے یہ تو واضح کر دیا ہے کہ پاکستان کی سیاسی تصویر آئندہ دنوں میں کیسی بنے گی۔ بے ہدایت سوشل میڈیا اور مین اسٹریم میڈیا کی ساکھ جو مٹی ہوئی پڑی ہے اس کی بحالی کا کچھ نہیں سوچا یا کہا گیا۔ یہ دونوں قسم کا میڈیا جَھلی ہوئی پڑی قوم کا بلڈ پریشر بڑھائے رکھے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

وسی بابا نام رکھا وہ سب کہنے کے لیے جن کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔ سیاست، شدت پسندی اور حالات حاضرہ بارے پڑھتے رہنا اور اس پر کبھی کبھی لکھنا ہی کام ہے۔ ملٹی کلچر ہونے کی وجہ سے سوچ کا سرکٹ مختلف ہے۔ کبھی بات ادھوری رہ جاتی ہے اور کبھی لگتا کہ چپ رہنا بہتر تھا۔

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp