’مجھے زندگی میں سخت حالات کا مقابلہ کرنا پڑا، پسند کی شادی کی تھی لیکن طلاق ہو گئی اور اس وقت میری بیٹی محض 3 برس کی تھی، 20 سال تک کرائے کے گھر میں رہی اور کچھ سال قبل ہی اپنا گھر بنایا ہے جسے دیکھ کر لوگوں کو لگتا ہے کہ میری زندگی آسان تھی، لوگ غلط کہتے ہیں کہ ماریہ بی کو طلاق کے بعد اربوں روپے ملے تھے؟ آج دنیا کو لگتا ہے کہ ماریہ بی نے راتوں و رات شہرت اور کامیابی حاصل کی لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔‘
پاکستان کی معروف فیشن ڈیزائنر اور کلاتھنگ برانڈ ’ماریہ بی‘ کی مالک ماریہ بی نے اپنے پوڈ کاسٹ میں اپنی زندگی سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج دنیا کو لگتا ہے کہ ماریہ بی نے راتوں و رات شہرت اور کامیابی حاصل کی لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔ ماریہ بی کے مطابق جب انہوں نے کاروبار شروع کیا تو فیشن مافیا ان کے خلاف ہو گیا تھا اور وہ اپنے ڈیزائنز کی تشہیری مہم بھی ٹھیک طرح سے نہیں کر پائی تھیں۔ اس وقت فیشن مافیا کہتا تھا کہ ماریہ بی کے ڈیزائن عوامی ہوتے ہیں اور ان کے ڈیزائنز کی مخالفت کی جاتی تھی لیکن انہوں نے صبر کیا اور پھر خدا نے انہیں صبر کا پھل دیا۔
ماریہ بی نے ایسا وقت بھی دیکھا جب کاروبار کو شدید نقصان پہنچا، یہاں تک کہ ملازمین کو تنخواہیں دینے کے پیسے بھی ان کے پاس نہیں تھے۔ والد نے ان کے کاروبار کی مشکلات کو دیکھا تو اپنا واحد گھر فروخت کرکے 80 فیصد رقم کاروبار میں لگا دی اور ساری فیملی کرائے گھر میں شفٹ ہو گئی تھی۔
ماریہ بی نے بتایا کہ ان کے پاس کئی سال تک ذاتی گھر تک نہیں تھا، وہ 20 سال تک کرائے کے گھر میں رہیں، کچھ سال قبل ہی انہوں نے اپنا گھر بنایا، جسے دیکھ کر لوگوں کو لگتا ہے کہ ان کی زندگی آسان تھی اور ہے لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔ ماریہ بی نے بتایا کہ انہوں نے پسند کی شادی کی تھی لیکن کچھ ہی عرصے بعد ان کی طلاق ہوگئی اور جس وقت ان کی شادی ختم ہوئی، اس وقت ان کی بیٹی محض 3 سال کی تھی۔
ماریہ بی نے اعتراف کیا کہ طلاق کے وقت ان پر ’فیمنزم‘ کا بھوت سوار تھا اور انہوں نے ارادہ کیا تھا کہ وہ ملازمت کرکے بچی کی پرورش کریں گی لیکن جب انہوں نے زندگی آگے بڑھائی تو انہیں مشکلات کا اندازہ ہوا۔ اس وقت وہ اتنے سخت حالات سے گزر رہی تھیں کہ ان کا دماغ بھی ٹھیک طرح سے کام نہیں کر رہا تھا اور اس وقت اپنا کاروبار بھی شروع کر لیا تھا، کچھ ملازمین بھی تھے لیکن جلد ہی نقصان کا سامنا کرنا پڑا اور یہ نوبت آگئی تھی کہ ملازمین کو تنخواہیں دینے کے پیسے بھی نہیں تھے۔
ماریہ بی نے کہا کہ اکثر ان سے پوچھا جاتا ہے کہ اگر انہیں ماضی میں جانے کا موقع دیا جائے تو وہ اپنی کون سی غلطی بہتر کریں گی، اس پر انہوں نے کہا کہ وہ کوئی چیز بھی تبدیل نہیں کریں گی، انہیں خدا نے جو مشکلات دیں، ان سے بڑھ کر آسانیاں بھی پیدا کیں اور انہیں بہتر انسان بنانے اور مضبوط رہنے کے لیے اچھے سبق سکھائے، اس لیے وہ ماضی کو بدلنے کی خواہش ہی نہیں رکھتیں۔