173 ووٹس کے ساتھ مرتضیٰ وہاب میئر کراچی منتخب: جو پراسس کا حصہ نہیں بننا چاہتے تھے وہ نہیں آئے، ریٹرننگ افسر

جمعرات 15 جون 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ریٹرننگ افسر نذر عباس کے اعلان کردہ نتائج کے مطابق  پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) نے کراچی کے میئر اور ڈپٹی میئر کا انتخاب جیت لیا۔ میئر کے لیے مرتضی وہاب کامیاب ہوئے جبکہ ڈپٹی میئر کے لیے سلمان مراد نے میدان مارا۔  دونوں امیدواروں نے یکساں 173 ووٹ حاصل کیے۔

کراچی آرٹس کونسل میں ہونے والے میئر کراچی کے  انتخابات میں پاکستان پیپلزپارٹی کا مقابلہ جماعت اسلامی اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اتحاد سے تھا مگر انتخاب کے موقع پر پی ٹی آئی کے 31 جب کہ ٹی ایل پی کا 1 رکن ووٹنگ کے لیے نہیں پہنچ سکے، جس کے نتیجے میں پیپلز پارٹی نے یہ کامیابی حاصل کی۔ میئر کے لیے مخالف امیدوار حافظ نعیم الرحمن نے 160 ووٹ لیے جبکہ ڈپٹی میئر کے لیے جماعت اسلامی کے امیدوار سیف الدین ایڈووکیٹ نے بھی اتنے ہی ووٹ حاصل کیے۔

32 افراد کی غیر موجودگی پر جماعت اسلامی کراچی کے امیر اور میئر کے امیدوار حافظ نعیم الرحمن نے شدید احتجاج کیا اور اس پورے عمل کو جعلی قرار دیا۔

دوسری طرف  کراچی آرٹس کونسل کے باہر موجود جماعت اسلامی اور پیپلزپارٹی  کے کارکنان نے ایک دوسرے پر پتھراؤ شروع کردیا اور حالات کی کشیدگی کے سبب رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی۔ اس موقع پر لاٹھی چارج بھی ہوا۔

پاکستان تحریک انصاف کا میئر کراچی کے انتخاب پر بیان

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے کراچی میں ہونے والے میئر کے انتخابات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ واضح ہے کہ پیپلز پارٹی نے شروع دن  ہی سے الیکشن کے بجائے دھاندلی کو ترجیح دی ہے اور اس نے یہ انتخاب جیتا نہیں بلکہ چوری کیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ  مرتضی وہاب کا حال بھی حمزہ شہباز کی وزارت عظمیٰ جیسا ہی ہوگا اور پی ٹی آئی ایسے تمام منتخب افراد کے خلاف کارروائی کرے گی جو انتخاب کے موقع پر غائب رہے۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ گمشدہ افراد پیپلز پارٹی کے سیف ہاؤس میں موجود تھے اور ایسے تمام افراد کو ووٹ ڈالنے سے پیپلز پارٹی نے  روکا ہے۔

’ جماعت اسلامی نے دھرنا دیا تو منانے جاؤں گا۔ مرتضیٰ وہاب

نومنتخب میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ اگر جماعت اسلامی نے دھرنا دیا تو وہ ان کے پاس جائیں گے اور منائیں گے۔

کراچی آرٹس کونسل کے آڈیٹوریم ہال کے باہر مرتضیٰ وہاب کا صحافیوں کے ساتھ دلچسپ مکالمہ ہوا۔ صحافیوں نے انہیں مبارک باد دی تو انہوں نے قہقہہ لگاتے ہوئے کہا کہ آپ کو میرا میئر ہونا اچھا لگتا ہے لیکن جب تک حلف نہیں اٹھاتا میئر نہیں ہوتا، میں ٹیکنیکل آدمی ہوں۔

ایک صحافی نے کہا کہ آپ بہت مسکرا رہے ہیں، یہ بتائیں کہ کراچی کے شہریوں کے لیے کیا خوشخبری ہے؟ اس پر انہوں نے کہا کہ میں ہمیشہ مسکراتا رہتا ہوں جس سے مسائل کم ہو جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا:’ میں اپنی کامیابی کا اعلان نہیں کرسکتا، کیوں کہ یہ میرا کام نہیں ہے۔ میرا کام الیکشن لڑنا تھا، وہ کر لیا۔ جس کا جو کام ہے وہ کرے۔  میرے جتنے ووٹر تھے تمام آئے اور سب نے میرے لیے ہاتھ بھی کھڑا کیا۔

انہوں نے کہا کہ اگر جماعت اسلامی نے دھرنا دیا تو ان کے پاس جائیں گے اور انہیں منائیں گے کیوں کہ سیاسی معاملات سیاسی انداز ہی میں حل ہونے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ حافظ نعیم میرے بڑے بھائی ہیں۔ سارا دن میں اور حافظ نعیم گپ شپ کرتے رہے ہیں۔

ایک صحافی نے پوچھا کہ آپ کھانا لینے باہر آئے ہیں، کیا حافظ نعیم الرحمن کے لیے بھی کھانا لے کر جائیں گے؟ اس کے جواب میں مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ جو کھانا سب کے لیے منگوایا ہے وہی حافظ صاحب بھی کھائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ فتح کا جشن کراچی والوں کے ساتھ کراچی کی سڑکوں پر منائیں گے۔

قبل ازیں کراچی کے میئر اور ڈپٹی میئر کے انتخابات کے لیے بلائے گئے اجلاس کے دوران جماعت اسلامی نے انتخابی عمل پر اعتراض کرتے ہوئے 32 لاپتا ارکان کو پیش کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ پہلے تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے لاپتا  ارکان کو پیش کیا جائے، اس کے بعد ہی ووٹنگ ہوسکے گی۔

جماعت اسلامی کے امیدوار حافظ نعیم الرحمن نے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 30 سے زائد منتخب چیئرمینز کو غائب کرکے لاپتا کردیا گیا ہے، پہلے لاپتا ارکان کوایوان میں لے کر آئیں، پھر ووٹنگ کرائیں، اور اس کے بغیر الیکشن شفاف کیسے ہوسکتا ہے؟

ایوان میں جماعت اسلامی اور تحریک انصاف کے اراکین نے اپنی نشستوں پر کھڑے ہو کر، ’ اغوا شدہ چیئرمینز لاؤ‘ کے نعرے لگائے۔

 دوسری طرف کراچی آرٹس کونسل کے باہر جمع جماعت اسلامی کے کارکنان کی بڑی تعداد شدید نعرے بازی کرتی  رہی۔ جب کہ احتجاج پر قابو پانے کے لیے پولیس کی بھاری نفری بھی موجود تھی ، واٹر کیننز اور وینز بھی موقع پر پہنچ چکی تھیں۔

 پولنگ کا عمل شروع ہوا تو ، ووٹنگ میں حصہ لینے کے لیے مجموعی 366 ارکان میں سے  ہال میں موجود ارکان کی تعداد 333 تھی۔  پیپلز پارٹی ، ن لیگ اور جے یو آئی ف  کے 173 ارکان ووٹ کاسٹ کرنے پہنچے جب کہ جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کے حاضر ارکان کی تعداد 159 تھی۔

 یاد رہے کہ حاضر اور غیر حاضر ارکان کی تعداد گیٹ پر موجود کاؤنٹرز سے لی گئی ہے۔

کراچی آرٹس کونسل میں میئر اور ڈپٹی میئر کے انتخاب کے لیے اجلاس ۔ تصویر: وی نیوز

جماعت اسلامی کراچی کے امیر اور میئرشپ کے امیدوار حافظ نعیم الرحمن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگ غائب ہیں، یہ بہت بڑا سوالیہ نشان ہے جمہوریت اور الیکشن کمیشن پر۔ اور آج ہم اس مسئلے پر بات کریں گے۔

قبل ازیں تحریک انصاف کے رہنما شاہد یوسف خٹک کا کہنا تھا کہ 34 ارکان جماعت اسلامی کے ساتھ پہنچ چکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پریشر کو برداشت کرکے پہنچے ہیں، باقی لوگ بھی آئیں گے، جن لوگوں نے پریس کانفرنس کی، وہ بھی ووٹ عمران خان کی ہدایت پر دیں گے۔

تحریک انصاف کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے یو سی چیئرمینز کو گرفتار یا لاپتا کیا جارہا ہے تاکہ وہ جماعت اسلامی کے امیدوار برائے میئر کراچی حافظ نعیم الرحمن کو ووٹ کاسٹ نہ کرسکیں۔ ان پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ وہ اپنا الگ گروپ بناکر پیپلزپارٹی کے امیدوار مرتضیٰ وہاب کی حمایت کریں بصورت دیگر غیر حاضر رہیں۔

واضح رہے کہ آج پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں پاکستان کا سب سے بڑا بلدیاتی دنگل تھا جہاں میئراور ڈپٹی میئر کے انتخابات میں صوبہ سندھ کی حکمران جماعت پیپلزپارٹی کا مقابلہ جماعت اسلامی سے ہوا۔ پیپلزپارٹی کے امیدوارمرتضیٰ وہاب  جبکہ جماعت اسلامی کے امیدوار حافظ نعیم الرحمن تھے۔367

کراچی  سٹی کونسل میں پیپلزپارٹی کو اتحادیوں  مسلم لیگ ن اور جے یو آئی  فضل الرحمن گروپ سمیت 173 ارکان کی حمایت حاصل تھی جبکہ جماعت اسلامی کو تحریک انصاف کی حمایت سے 193 ارکان کی حمایت حاصل تھی۔تاہم تحریک انصاف کے 31 اور ٹی ایل پی کے ایک رکن کی پُراسرار غیر موجودگی کے سبب یہ تعداد گھٹ کر 160 رہ گئی۔

پولنگ اسٹیشن کراچی آرٹس کونسل میں یو سی چیئرمینز کی آمد شروع، تصویر : وی نیوز

ارکان کی آمد شروع

 جماعت اسلامی اور پیپلزپارٹی کے کارکنان آرٹس کونسل کے باہر موجود تھے۔ پیپلز پارٹی کے رہنما اور منتخب یوسی چیئرمین نجمی عالم آرٹس کونسل پہنچ گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ’ پیپلزپارٹی نے جماعت اسلامی کے ساتھ مل کر الیکشن کمیشن میں ایس او پیز طے کیے ہیں تو کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہیے‘۔

’ پی ٹی آئی کے 34 ارکان جماعت اسلامی کے ساتھ ‘

شاہد یوسف خٹک ، یو سی چیئرمین وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے

تحریک انصاف کے رہنما شاہد یوسف خٹک کا کہنا ہے کہ 34 ارکان جماعت اسلامی کے ساتھ پہنچ چکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پریشر کو برداشت کرکے پہنچے ہیں، باقی لوگ بھی آئیں گے، جن لوگوں نے پریس کانفرنس کی، وہ بھی ووٹ عمران خان کی ہدایت پر دیں گے۔

جوووٹرز غائب ہیں، وہ جمہوریت اور الیکشن کمیشن پر سوالیہ نشان ہیں: حافط نعیم الرحمن

جماعت اسلامی کراچی کے امیر اور میئرشپ کے امیدوار حافظ نعیم الرحمن بھی بروقت پولنگ اسٹیشن پہنچے۔ اس موقع پر انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگ غائب ہیں، یہ بہت بڑا سوالیہ نشان ہے جمہوریت اور الیکشن کمیشن پر۔ اور آج ہم اس مسئلے پر بات کریں گے۔

انہوں نے اس پورے عرصہ میں لوگوں کوغائب کرنے اور انہیں کمانڈوز کی تحویل میں دینے کی کوشش کی ہے۔ یہ لوگ چھاپے مارتے رہے ہیں، لیکن ہم اب اندر جا رہے ہیں، اللہ خیر کرے گا۔

حافظ نعیم الرحمن سے پوچھا گیا کہ کیا وہ الیکشن کے طریقہ کار سے مطمئین ہیں؟ ان کا کہنا تھا کہ اگر الیکشن نمبرز کے احترام کو کہا جاتا ہے، پھر الیکشن ٹھیک ہے لیکن اگر نمبرز کو غائب کرنے کی کوشش کی جائے تو اسے کیسے ٹھیک کہہ سکتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تمام ارکان کو ارکان کو ووٹ کاسٹ کرنے کے لیے آنا چاہیے، اگر کوئی نہیں آئے گا تو وہ توہین عدالت کرے گا۔

لوگوں کی ساری توجہ الزامات عائد کرنے پر ہے، مرتضیٰ وہاب

پیپلز پارٹی کے امیدوار مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی کراچی کی سب سے بڑی جماعت بن کر ابھری جب اس کے 155 اراکین کونسل منتخب ہوئے۔ پیپلزپارٹی نے شہر قائد کی خدمت کی ہے اور اسی لیے یہاں کے باسیوں نے پیپلزپارٹی کو ووٹ دیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے لوگوں نے ساری توجہ الزامات عائد کرنے پر مرکوز رکھی، یہ لوگ اپنی جماعتی سیاست کر رہے تھے لیکن میں نالوں پر جا رہا تھا کیونکہ یہ میری ذمہ داری تھی۔ ہم کام کرتے ہیں، لوگوں کے درمیان رہتے ہیں۔

مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ سیاسی اختلافات ہوتے ہیں لیکن ہمیں رواداری کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے کسی بھی رکن اسمبلی کے ساتھ میرا رابطہ نہیں ہے، فردوس شمیم کے ساتھ میرا ذاتی تعلق ہے۔ وہ یونیورسٹی میں میرے والد کے ساتھ رہے ہیں۔

بلاول بھٹو کی مبارکباد

مرتضیٰ وہاب اور سلمان مراد کے بالترتیب مئیر اور ڈپٹی میئر منتخب ہونے پر پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے اپنی ٹوئٹر پر شیئر کیے جانے والے اپنے ویڈیو پیغام میں اظہار مسرت کرتے ہوئے کہا کہ:

’ایک بار پھر پاکستانی عوام کی طرف سے مجھ پر اور میری پارٹی پر کیے گئے اعتماد کے لیے شکر گزار ہوں۔  سندھ  کے بلدیاتی انتخابات میں کراچی سے کشمور تک پیپلز پارٹی نے کامیابی حاصل کی ہے۔ آج صوبے بھر میں ہمارے چیئرمین اور میئرز کا انتخاب ہوا ہے۔ کراچی اور حیدر آباد میں پیپلز پارٹی کے پہلے میئرز کا انتخاب ہوا۔  جنوبی ایشیا میں سب سے ترقی پسند بلدیاتی اداروں کا سیٹ اپ جس میں خواتین، اقلیتوں، مزدوروں، کسانوں اور خواجہ سرا برادریوں کی مقامی حکومت میں نمائندگی ہے۔‘

ریٹرننگ افسر کی پریس کانفرنس

قبل ازیں ریٹرننگ افسر نے پریس کانفرنس میں کراچی کے مئیر اور ڈپٹی میئر کے لیے ہونے والے الیکشن کے رزلٹ کا اعلان کیا۔

ریٹرننگ افسر کے مطبا پیپلزپارٹی کےمرتضیٰ وہاب نے 173 ووٹ لیے اورمیئرکے لیے کامیاب ہوئے، جماعت اسلامی کےامیدوارحافظ نعیم الرحمان کو 160 ووٹ ملے۔

ریٹرننگ افسر کے مطابق اس الیکشن کے موقع پر 32 ارکان غیرحاضرتھے، جن میں سے 31 کا تعلق پی ٹی آئی  سے اورایک  کا تعلق ٹی ایل پی سے تھا۔

اس موقع پر ریٹرننگ افسر نذر عباس کا کہنا تھا کہ جن سیاسی جماعتوں نے پولنگ میں حصہ لیا ان کا شکریہ اداکرتا ہوں ۔حافظ نعیم الرحمن ، مرتضی وہاب کا مشکور ہوں کہ ووٹرز کو پرامن رکھا ۔

ریٹرننگ افسر  کے مطابق صبح سے اختتام تک ماحوال پُرامن رہا۔ ڈبل پراسس تھا پہلے شو آف ہینڈز پھر رجسٹر میں اندراج تھا ۔

مرتضی وہاب کے ووٹرز سے پہلے درخواست کی گئی کہ شو آف ہینڈز کا مظاہرہ کریں ۔پھر ایک کاؤنٹ میں آکر ووٹر نے باقاعدہ تحریری اندراج کیا ۔یہی عمل حافظ نعیم الرحمن کے ووٹرز نے اختیار کیا ْ

ریٹرننگ افسر  کے مطابق رجسٹر میں نام کا اندراج تھمب اپریشن اور دستخط لیے گئے ۔ میئر اور ڈپٹی میئر کے لیے یہ عمل 4 مرتبہ کیا۔

اس موقع پر نذر عباس نے کہا کہ جو لوگ اس پراسس کا حصہ نہیں بننا چاہتے تھے وہ شاید نہیں آئے ۔جو لوگ آئے ان کی بنیاد پر پولنگ پراسس ہوا۔

انہوں نے کہا کہ حافظ نعیم اور ان کے ووٹرز کارویہ آج دوران پولنگ بہتر رہا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp