ورلڈ کپ کرکٹ ٹورنا منٹ میں شرکت کے لیے پاکستان کرکٹ ٹیم بھارت جائے گی یا نہیں؟ وزیراعظم شہباز شریف نے بڑا فیصلہ کرلیا، بھارت میں ہونے والے ورلڈ کپ میں شرکت سے متعلق ہاٸی پروفاٸل کمیٹی قاٸم کر دی۔ کمیٹی پاکستان کے ورلڈ کپ میں شرکت بارے فیصلہ کرے گی، کمیٹی کے سربراہ وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری ہوں گے۔
حکومت ذرائع کے مطابق کمیٹی میں رانا ثنا اللہ، اعظم تارڑ، احسان مزاری، مریم اورنگزیب، اسعد محمود، امین الحق، قمر زمان کاٸرہ، طارق فاطمی، قومی سلامتی کے اداروں کے سربراہان اور سیکرٹری خارجہ بھی ہائی پروفاٸل کمیٹی کا حصہ ہوں گے۔
کمیٹی بھارت میں ہونے والے ورلڈ کپ سے متعلق تمام امور پر سفارشارت مرتب کرے گی، کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں ورلڈ کپ میں شرکت کا فیصلہ کیا جاٸیگا، حتمی سفارشات منظوری کے لیے وزیراعظم کو بھجوائی جائیں گی۔
یاد رہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے قومی ٹیم کی ورلڈ کپ میں شرکت حکومتی اجازت سے مشروط کر رکھی ہے۔ کرکٹ ورلڈ کپ 5اکتوبر سے بھارت میں شروع ہوگا جبکہ پاک بھارت ٹاکرا 15 اکتوبر کو احمد آباد میں ہوگا۔
ورلڈ کپ کرکٹ ٹورنامنٹ کے بائیکاٹ کا عندیہ
پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی ) کے سابق چیئرمین نجم سیٹھی نے اپنی چیئرمینی کے دور میں بھارت کی جانب سے مسلسل ہٹ دھرمی کے مظاہرے پر ون ڈے کرکٹ ورلڈ کپ کے بائیکاٹ کا عندیہ دے دیا تھا۔
غیرملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ اس بات کا ‘بہت قوی امکان’ ہے کہ اگر بھارت ایشیا کپ کے لیے پاکستان نہیں آتا تو ہم بھی بھارت میں ورلڈ کپ نہیں کھیلیں گے۔
مزید پڑھیں
چیئرمین پی سی بی کا کہنا تھا کہ ستمبر میں پاکستان میں’ ایشیا کپ‘ ہونے جا رہا ہے جس کے لیے بھارت نے تاحال پاکستان آنے کی حامی نہیں بھری ہے اور اس پر بھارت ہٹ دھرمی کررہا ہے۔
نجم سیھٹی کا کہنا تھا کہ پاکستان سنہ 2008 کے بعد پہلی بار ایشیا کپ کی میزبانی کرنے والا ہے لیکن بھارت بار بار سیکیورٹی خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے پاکستان آنے سے انکار کر دیتا ہے۔ پی سی بی بھارت کو’ہائبرڈ’ معاہدے کی بھی پیشکش کر چکا ہے ار معاہدے کے تحت پاکستان متحدہ عرب امارات میں بھی کھیلنے کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا (بی سی سی آئی) نے پاکستان کو اب تک اس پیشکش کا کوئی باضابطہ جواب نہیں دیا ہے اور بھارت چاہتا ہے کہ پورا ٹورنامنٹ پاکستان سے باہر ہو اور وہ تمام میچز غیر جانبدار مقام پر چاہتا ہے۔
نجم سیٹھی نے کہا کہ سنہ 2008 کے بعد سے پاکستان اور بھارت دونوں ممالک میں دہشت گردی کے حوالے سے بہتری آ چکی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سنہ 2009 میں سری لنکا پرحملہ ہوا لیکن اس کے بعد پاکستان میں عالمی کرکٹ پوری طرح واپس آ چکا ہے اور یہاں اب سیکیورٹی کا کوئی مسئلہ نہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ اس بات کا قوی امکان ہے کہ اگر بھارت پاکستان میں ایشیا کپ کھیلنے کے لیے آمادہ نہیں ہوتا توپھر پاکستان کو بھی اکتوبر و نومبر میں بھارت میں ہونے والے ون ڈے کرکٹ ورلڈ کپ کا مجبوراً بائیکاٹ کرنا پڑے گا۔