وزیر دفاع خواجہ آصف نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ کچھ عرصے کے دوران عدلیہ کا جو رویہ سامنے آیا ہے اور جس طرح ’کسی کو‘ دھڑادھڑ ضمانتیں دی گئی ہیں اس کے پیش نظر مجھ سمیت نون لیگ کا ہر کارکن اپنے رہنما نواز شریف کو فوری پاکستان بلوا کر ان کی آزادی کے لیے خطرات پیدا کرنا نہیں چاہے گا۔
جیو ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ ان کے علاوہ دیگر کارکنان اتنے برسوں سے نواز شریف کا انتظار کر رہے ہیں لیکن اس موقع پر کم از کم وہ تو نہیں چاہیں گے کہ نواز شریف کو اس وقت وطن واپس آکر کسی خطرے کا سامنا کرنا پڑے۔
مزید پڑھیں
اینکر نے سوال کیا کہ کیا نواز شریف واپسی کے لیے 15 ستمبر کا انتظار کر رہے ہیں جب چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی ریٹائرمنٹ ہوگی؟ جس پر خواجہ آصف نے گو براہ راست کوئی جواب نہیں دیا تاہم انہوں نے یہ کہا کہ ’آپ نے جس طرف اشارہ کیا ہے وہ بالکل ٹھیک ہے‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ چند ماہ سے عدلیہ کا جو رویہ ہے اور جس طرح کھل کر معاملات سامنے آئے ہیں تو وہ تو اس بات کے لیے بے تاب ہیں کہ جاتے جاتے نواز شریف کو کوئی نقصان پہنچا دیں۔
ایک اور سوال کے جواب میں کہ اگر نواز شریف وسط ستمبر میں آتے ہیں اور نومبر میں انتخابات ہوں تو پھر تو ان کے پاس انتخابی مہم کا وقت بہت کم رہ جائے گا، اس پر انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے پاس انتخابی مہم کے لیے ایک ڈیڑھ مہینہ ہی کافی ہوگا اور دنیا دیکھے گی کہ وہ کس طرح پر اثر ثابت ہوتے ہیں۔
اسمبلیاں وقت سے ایک دو روز قبل تحلیل کر دی جائیں گی
سینیئر رہنما ن لیگ نے کہا کہ اسمبلیاں اپنے وقت سے ایک دو روز قبل تحلیل کر دی جائیں گی، نگران وزیراعظم کے لیے ریٹائر بیوروکریٹ یا سیاستدان کے نام پر غور ہو سکتا ہے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ فی الحال ایسا کوئی امکان نظر نہیں آ رہا کہ الیکشن میں تاخیر ہو، ہمیں عدلیہ کے گڈ ٹو سی یو والے رویے سے خدشہ ہے۔ سوچ رہے ہیں کہ یہ رویہ کسی اور طرف نہ چلا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ابھی تک نگران وزیراعظم کے لیے نام فائنل نہیں ہوا، اِس وقت سول اور عسکری قیادت کے درمیان ایک اعتماد کا رشتہ موجود ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ آئی ایم ایف کا پروگرام نہ ملتا تو معاشی تباہی کا خدشہ تھا، ہمیں مالیاتی ڈسپلن نافذ کرنا ہوگا۔
وزیر دفاع نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے آئی ایم ایف پروگرام کے لیے اپنا سب کچھ داؤ پر لگا دیا، ملک میں مالیاتی نظم و ضبط نہیں لا سکتے تو کسی اور کو الزام نہ دیں۔