رواں سال انٹرنیٹ پابندیوں کے نفاذ کے حوالے سے پاکستان دنیا میں تیسرے نمبر پر آگیا ہے، ایران پہلے اور بھارت دوسرے نمبر پر ہے۔
ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک کمپنی (VPN) سرفشارک کی رپورٹ کے مطابق انٹرنیٹ شٹ ڈاؤن ٹریکر پر مبنی انٹرنیٹ شٹ ڈاؤن کے ڈیڑھ سالہ تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ پاکستان دنیا بھر میں 42 نئی پابندیوں میں سے 3کا ذمہ دار ہے جو 9 مئی کو سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد لگائی گئی تھیں۔
رپورٹ کے مطابق رواں سال براعظم ایشیا سب سے زیادہ انٹرنیٹ پابندیوں کا مرکز رہا، ایران نے 2023 کی پہلی ششماہی کے دوران انٹرنیٹ پر سب سے زیادہ پابندیاں عائد کیں، اس کے بعد اسی عرصے میں ہندوستان اور پاکستان کا نمبر آتا ہے۔
دنیا بھر میں لگائی گئی تمام نئی پابندیوں میں ایشیا کا حصہ 71 فیصد ہے۔ “ایران دنیا میں 14 ریکارڈ نئی پابندیوں کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے، ایران کے بعد بھارت 11 کیسز کے ساتھ دوسرے نمبر پر اور پاکستان 3 پابندیوں کے ساتھ تیسرے نمبر پرہے۔
مزید پڑھیں
رواں سال 9 مئی کو سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری کے موقع پر پاکستان میں ٹوئٹر، فیس بک، انسٹاگرام اور یوٹیوب تک رسائی پر پابندی تھی، جب کہ اس کے بعد کئی دنوں تک ملک بھر میں کئی عارضی سیلولر نیٹ ورک میں رکاوٹیں بھی دیکھی گئیں۔
اس بندش نے پاکستان میں خاص طور پر جڑواں شہروں اسلام آباد اور راولپنڈی میں ای کامرس، آن لائن سروسز، ہوم ڈیلیوری اور رائیڈ ہیلنگ ایپس کو بری طرح متاثر کیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس سال کی پہلی ششماہی کے اندر پاکستان میں اتنی ہی تعداد میں انٹرنیٹ پابندیاں لگ چکی ہیں جتنی 2022 میں لگیں۔
رپورٹ کے مطابق ایران میں زاہدان میں قتل عام کے خلاف مظاہروں کے بعد جمعے کو ایرانی شہر زاہدان میں ہونے والے مظاہروں کے دوران انٹرنیٹ سروسز کی بندش کی خبر ملی،بھارت میں بھی زیادہ تر پابندیاں احتجاج کے دوران لگیں۔
افریقہ میں موریطانیہ، سینیگال اور سوڈان نے رواں سال کی پہلی ششماہی میں انٹرنیٹ سروسز پر پابندیاں عائد کیں، پاکستان اور کیوبا دوسرے 2ممالک تھے جنہوں نے ملک گیر پابندیاں عائد کیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2023 کی پہلی ششماہی کے دوران 5ممالک میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک کا استعمال محدود کر دیا گیا تھا، جب کہ 2022 میں ایتھوپیا، گنی، سینیگال، پاکستان اور سرینام نے فیس بک پر پابندی عائد کی تھی۔