پاکستانیوں کے ذاتی ڈیٹا کی حفاظت اور سائبر جرائم سے متعلق بلز میں خاص کیا ہے؟

بدھ 26 جولائی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستانی صارفین کے ڈیٹا کی حفاظت اور آن لائن ہراسمنٹ، سائبر بلینگ وبلیک میلنگ جیسے جرائم سے بچانے کے لیے دو بلوں کی منظوری دی گئی ہے۔

وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کیمونیکیشن کی جانب سے جانب سے پیش کردہ بلوں کی منظوری بدھ کو وزیراعظم شہباز شریف کی صدارت میں ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں دی گئی۔

پہلے بل کو پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن 2023 (Personal Data Protection Bill 2023) کا نام دیا گیا ہے۔

اس بل کے تحت حکومت مختلف ادارے اور کمپنیاں یقینی بنائیں گے کہ پاکستانی صارف کے ذاتی کوائف / ڈیٹا کو محفوظ رکھا جائے اور صارفین کی اجازت کے بغیر کسی بھی کمپنی، فرد یا حکومتی ادارے کو ڈیٹا دینے پر پابندی ہو گی۔

پاکستانی صارفین کے ڈیٹا کے مجوزہ قانون کے تحت نجی کوائف/ ڈیٹا کو محفوظ کرنے اور شکایات کے ازالے کے لیے نیشنل کمیشن فار پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن (NCPDP) کا قیام عمل میں لایا جائے گا جو ایک دیوانی عدالت کی حیثیت رکھے گا۔

پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن بل کی وفاقی کابینہ سے منظوری کے بعد قواعد کے تحت اب اسے کیبنٹ کمیٹی برائے امور قانون سازی بھیجا جائے گا جس کی منظوری کے بعد اسے دوبارہ کابینہ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔

وفاقی کابینہ کی حتمی منظوری کے بعد بل پارلیمنٹ میں پیش ہو گا جہاں سے منظور ہونے کی صورت میں یہ قانون بن کر فوری طور پر نافذ العمل ہوگا۔

دریں اثنا بدھ کو ہونے والے اجلاس میں وفاقی کابینہ نے وزارتِ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی سفارش پر صارفین کے ڈیٹا کے تحفظ اور انفارمیشن سسٹم کے ناجائز وغیر قانونی استعمال کی روک تھام کے لیے ای سیفٹی بل 2023(E-Safety Bill 2023) کی اصولی منظوری بھی دے دی ہے۔

پاکستان میں تمام اقسام کی آن لائن سروسز، آن لائن خریداری، مختلف کمپنیوں کو دیے جانے والے کوائف اور سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر صارفین کے ڈیٹا کو محفوظ کرنے اور اِس کے بغیر اجازت استعمال نہ ہونے کو یقینی بنانے کے لیے اس قانون کے تحت ایک جامع فریم ورک بنایا جا ئے گا۔

کابینہ سے منظوری پانے والے بل سے متعلق وزارت آئی ٹی کو توقع ہے کہ اس کے قانون بن جانے سے آن لائن ہراسمنٹ (Harassment) ، سائبر بُلنگ (Cyber Bulling)، بلیک میلنگ جیسے گھناؤنے جرائم کو موثر طریقے سے روکا جاسکے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp