گورنر اسٹیٹ بینک نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کر دیا ہے۔ جس کے مطابق شرح سود کو 22 فیصد پر برقرار رکھا گیا ہے۔
1/4 The Monetary Policy Committee (MPC) decided to maintain the policy rate at 22 percent in its meeting today.https://t.co/Jo3dUKwmcQ#SBPMonetaryPolicy pic.twitter.com/zBcFAS4Xoa
— SBP (@StateBank_Pak) July 31, 2023
گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اگلے 2 ماہ کے لیے شرح سود 22 فیصد پر برقرار رہے گی، رواں مالی سال کے دوران مہنگائی کی شرح 20 سے 22 فیصد رہنے کی توقع ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں مہنگائی کی شرح 29.2 فیصد رہی ہے، اگلے سال جی ڈی پی گروتھ 2 سے 3 فیصد تک رہے گی، حکومتی اقدامات کی وجہ سے کرنٹ اکاؤنٹ میں بہتری آئی ہے۔
مزید پڑھیں
گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ معاشی اعداد وشمار کے جائزے کے بعد شرح سود برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ مانیٹری پالیسی کمیٹی نے مہنگائی کے حوالے سے بھی جائزہ لیا۔
انہوں نے بتایا کہ امپورٹس پر پابندیاں پہلے ہی اٹھا لی ہیں اب یہ معاملہ صارف اور بینک کے درمیان ہے، اب اسٹیٹ بینک سے مزید مشاورت کی ضرورت نہیں۔
گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ جولائی میں زرمبادلہ کے ذخائر 4.2 ارب بڑھے ہیں، اس وقت ہمارے ذخائر 8.2 ارب ڈالر ہیں۔ آئندہ مالی سال کی کچھ ادائیگیاں رول اوور ہو جائیں گی، دسمبر میں ہمارے ذخائر مزید بہتر ہوں گے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل 26 جون کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود میں ایک فیصد اضافہ کرتے ہوئے اسے 21 فیصد سے 22 فیصد کر دیا تھا۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ شرح سود ایک فیصد بڑھا دی گئی ہے جس کے بعد اب شرح سود 21 فیصد کے بجائے 22 فیصد ہوگی۔