ترکیہ میں زلزلہ کے بعد پاکستانی طالب علم کیا کر رہے ہیں؟

ہفتہ 11 فروری 2023
author image

سوشل ڈیسک

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ترکیہ کے وقت کے مطابق 8 فروری ساڑھے تین بجے سہہ پہراستنبول پہنچ چکا تھا,پہلی ملاقات خیرات فاؤنڈیش کے چیرمین حقی ایگُن سے ہوئی اور بر سرِ زمیں ہونے والی سرگرمیوں، ضرورتوں اور مجبوریوں سے متعلق آگاہی حاصل کی۔

الخدمت کے نمائندہ عمر فاروق نے بتایا پاکستانی طلبہ نے آپ کو شام کے کھانے پہ بلا رکھا ہے، چنانچہ ہم سیدھے اس پاکستانی ریسٹورنٹ پہنچے۔

مجھے لگا میں استنبول میں نہیں اسلام آباد میں ہوں۔ ویسے استنبول اور اسلام آباد (ترکی اور اردو میں) ہم معنی الفاظ بھی ہیں۔ کم و بیش 30 کے قریب طلبہ و طالبات مصیبت کی اس گھڑی میں “کچھ بڑا” کر گزرنے کے لیے مضطرب، ریسٹورانٹ ہال میں جمع تھے۔

انس اعوان نے بتایا وہ ابھی ابھی استنبول میں پاکستانی قونصلیٹ سے ہو کر آرہے ہیں۔ زلزلہ سے متاثرہ علاقے میں 18 طلبہ اور کچھ پاکستانی خاندانوں کا پتہ لگایا جا چکا ہے۔ یہ سب خوف اور صدمے میں ہیں، مگر الحمدللّٰہ خیریت سے ہیں۔ انہیں اڈانا (Adana) کے علاقے میں محفوظ جگہ پہنچایا جا چکا ہے، ان کی ضروریات اور ممکنہ طور پر انہیں پاکستان بھجوانے کا بندوبست بھی کیا جا رہا ہے اور اب پاکستان میں ان کے خاندانوں سے رابطوں کو منظم کرنے کی کوششیں بھی کی جا رہی ہیں۔

ترکیہ میں زلزلے میں جاں بحق افراد کی تعداد 20 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے (فوٹو: الخدمت فاؤنڈیشن، ٹوئٹر)

میں نے طلبہ و طالبات کو یقین دہائی کرائی کہ صدمہ (ٹراما) میں مبتلا ان پاکستانیوں کی مدد ہماری پہلی ترجیح ہو گی۔ آپ ان بچوں اور خاندانوں کی کچھ معلومات ہمیں فراہم کر دیں، پاکستان بھر میں پھیلے الخدمت رضاکار ان کے گھروں تک خیر و عافیت اور سکون کی ذاتی اطلاعات پہنچانے کا فریضہ ادا کریں گے اور الخدمت ان پاکستانی خاندانوں کو جوڑنے میں پُل کا کردار ادا کرے گی، ان شاءاللہ ۔

“ترکیہ کے لوگ، رفاہی ادارے، اور حکومتی اہلکار پاکستان میں آئی ہر آفت میں ہمیشہ مدد کے لئے پہنچنے والا ہراول دستہ بنتے رہے ہیں۔آج ہمیں یہ قرض اُتارنا ہے”۔

میں اپنے سامنے بیٹھے اپنے بچوں کو، کوئی 20 منٹ تک یہ بات سمجھانے میں مصروف رہا۔ مگر ان کے حوصلوں اور جذبوں کو دیکھ کر،گفتگو کے اختتام پہ مجھے یوں لگا کہ میں نہیں،وہ مجھے یہ بات سمجھانے میں زیادہ کامیاب رہے ہیں۔

وہ شامی و ترک زخمی بہن بھائیوں کے لیے خون دینے کا حصہ بن چکے تھے ۔وہ کپڑے، اشیاء و ادویات جمع کرنے میں مشغول ہیں۔ وہ پاکستانی کاروباری حضرات سے عطیات کی مہم میں مگن ہیں اور سوشل میڈیا کے محاذ پر، بروقت اطلاعات اور رابطوں کا کردار ادا کرنے میں جُتے ہوئے ہیں۔

حافظ زوہیب، عبداللہ، احسن شفیق،توصیف احمد، راشد خاں۔۔ اور نہ جانے کون کون۔

یہ ناقابلِ یقین پاکستانی نوجوان پاکستان اور ملت اسلامیہ کا خوبصورت حصہ ہیں۔ ان سے مل کر 18 گھنٹے طویل سفر کی میری ساری تھکن دور ہو گئی۔

تحریر: عبد الشکور (سابق صدر الخدمت فاونڈیشن پاکستان)

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp