کمسن گھریلو ملازمہ رضوانہ پر تشدد، اداکارہ ماہرہ خان کا انصاف کا مطالبہ

منگل 8 اگست 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان میں بچوں کے ساتھ تشدد اور بد فعلی کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، کم عمر بچوں کو گھریلو ملازم رکھنا عام ہو چکا ہے اور پھر ان بچوں کو معاشی ، جسمانی اور جنسی استحصال کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔

گھریلو ملازمین پر تشدد کے واقعات میں آئے روز اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ اور سوشل میڈیا کی وجہ سے گھروں میں ہونے والے ایسے پُر تشدد واقعات منظرِ عام پر بھی آ جاتے ہیں۔

حال ہی میں کمسن گھریلو ملازمہ رضوانہ پر ہونے والے بہیمانہ تشدد کا واقعہ بھی سامنے آیا۔ جس پر سیاسی و سماجی رہنماؤں سمیت تمام مکاتب فکر کی جانب سے رضوانہ کے حق میں آواز اٹھائی گئی اور ملزمان کو سزا دے کر انصاف کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔

سول جج کی اہلیہ کے ہاتھوں گھریلو ملازمہ رضوانہ کو انصاف دلانے کے لیے اداکارہ ماہرہ خان نے بھی سوشل میڈیا پر ویڈیو پییغام جاری کیا۔

 ماہرہ خان کا کہنا تھا کہ رضوانہ جیسے واقعات پڑھے لکھے اور طاقتور گھرانوں میں ہوتے ہیں، بچوں پر ظلم کرنے والے با اثر لوگ جانتے ہیں کہ انہیں آسانی سے ضمانت مل جائے گی۔

سماجی رابطوں کے پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر نادیہ جمیل نے اداکارہ ماہرہ خان کے رضوانہ کے حق میں شیئر کیے گئے ویڈیو پیغام پر ان کا شکریہ ادا کیا۔

اداکارہ ماہرہ خان کا کہنا تھا کہ خدا کے لیے ان بچوں اور ملک کے مستقبل کے لیے یہ بات سمجھیں اور ایسے واقعات کو روکیں۔ میرا یہ پیغام ان ماں باپ کے لیے نہیں ہے  جو مجبوری کی وجہ سے اپنے بچوں کو کام پر بھیجتے ہیں۔ بلکہ با حیثیت اور پڑھے لکھے طبقے کے لیے ہے جو کم عمر بچوں کو کام پر رکھ کر ان سے جبری مشقت کراتے ہیں۔ ان لوگوں کو اندازہ ہوتا ہے کہ ان کا احتساب نہیں ہو گا۔

 ان کا مزید کہنا تھا کہ کوئی ماں باپ یہ نہیں چاہے گا کہ جس عمر میں اس کے بچے کو پڑھنا لکھنا اور کھیلنا چاہیے وہ اس سے کام کروائے۔

اداکارہ نے ارباب اختیار سے درخواست کی کہ ایسی قانون سازی کی جائے جس سے کوئی بھی بچوں کے ساتھ نا انصافی نہ کر سکے، یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ رضوانہ کیس سمیت دیگر تمام کیسز میں بھی ملزمان کا احتساب کرتے ہوئے کڑی سزا دی جائے۔

سماجی رابطے کی سائیٹ ’ایکس‘ پر اداکارہ ماہرہ خان کی ویڈیو پر صارفین نے بھی رضوانہ کے لیے آواز اٹھائی اور کہا کہ سب کو رضوانہ اور دیگر ایسے بچے جو اس ظلم کا شکار ہیں ان کے لیے آواز بلند کرنی چاہیے۔

روزینہ نامی صارف کا کہنا تھا کہ تعلیم اورغربت کے خاتمے اور بچوں کو بد سلوکی سے بچانے کے لیے اداکارہ ماہرہ خان کا پیغام اہم ہے، انہوں نے مزید کہا کہ رضوانہ کو انصاف دلوانے کے لیے آواز اٹھائیں اور چائلڈ ڈومیسٹک لیبر کے خاتمے کا مطالبہ کریں۔

ایک صارف نے ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ اداکارہ ماہرہ خان کی بات تو ٹھیک ہے مگر پاکستان میں تعلیم بہت مہنگی ہے، اسی لیے غریب کم معاوضے پر بھی کام کرنے پر مجبور ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بچوں کو مزدوری سے ہٹا کر صرف گھر بٹھانے سے کیا حاصل ہو گا؟ ان کی تعلیم اور علاج کا خرچ بھی اٹھایا جائے تاکہ یہی بچے بڑے ہو کر ملک کے لیے بھی کچھ کر سکیں۔

اویس نامی صارف نے اداکارہ ماہرہ خان سے اختلاف کرتے ہوئے لکھا کہ وہ والدین جو خاندانی منصوبہ بندی پر توجہ نہیں دیتے وہ بھی اس جرم میں برابر کے شریک ہیں۔ ایسے والدین بچوں کو کام پر بھیج کر ایڈوانس اجرت وصول کرتے ہیں اور بچوں کو ان شکاریوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جاتا ہے۔

ایک صارف نے رضوانہ کے والدین کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ قانون کے مطابق بچی کے والدین بھی اس جرم میں برابر کے شریک ہیں جنہوں نے اسے جبری مشقت کے لیے نوکری پر رکھوایا۔

واضح رہے کہ گھریلو ملازمین پر جسمانی تشدد کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے،2017  میں 10 برس کی طیبہ کو جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا، 2019 میں 16 برس کی گھریلو ملازمہ مالکان کے ہاتھوں تشدد کے نتیجے میں قتل ہو گئی۔ 2020 میں ملازمہ 8 سالہ زہرہ پر تشدد کیا گیا اور وہ معصوم جان کی بازی ہار گئی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp