مسلم لیگ (ن)کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ نواز شریف ستمبر کے تیسرے ہفتے میں وطن واپس آکر انتخابی مہم چلائیں گے اور پارٹی بیانیہ بھی تشکیل دیں گے۔
جیونیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینیٹرعرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ نوازشریف الیکشن میں تاخیر کے خواہاں نہیں اور سمجھتے ہیں کہ الیکشن اسی سال ہوجائیں گے۔
’پاکستان تحریک انصاف جاتے جاتے جو بوجھ ن لیگ پر ڈال گئی ہے اور ہم نے وہ بوجھ پی ٹی آئی کو گھر بھیجتے بھیجتے رضاکارانہ طور پر اپنے کاندھوں پر اٹھا لیا ہے، آئندہ الیکشن میں ہمیں اس بوجھ کا سامنا ہو گا۔‘
نواز شریف کی وطن واپسی کی ایک تاریخ دینے سے متعلق سوال پر عرفان صدیقی نے کہا کہ میں تاریخ دینے کا عادی نہیں ہوں، نواز شریف سے روز بات ہوتی ہے تاہم گفتگو محفوظ نہ ہونے کے باعث واپسی کی مخصوص تاریخ پر گفتگو نہیں کرتے۔
’۔۔۔ لیکن صورت حال کا جائزہ لیتے ہوئے میں یہ قیاس کر رہا ہوں کہ نواز شریف ستمبر کے تیسرے یا چوتھے ہفتے تک پاکستان آ جائیں گے۔‘
مزید پڑھیں
لیگی سینیٹرعرفان صدیقی نے کہا کہ جس طرح افطاری کا وقت قریب آتا ہے تو عجلت درپیش ہوجاتی ہے اور بھولے کام یاد آجاتے ہیں، اسی طرح حکومت جانے لگتی ہے تو اسے بہت سے بھولے کام یاد آجاتے ہیں۔ پی ٹی آئی حکومت نے بھی جاتے ہوئے چند منٹوں میں 40 سے زائد بلوں کی منظوری دی تھی۔
’میں نے ایوان میں بھی کہا تھا کہ بل میں برق رفتاری اچھی نہیں ہے، جلدی زیادہ بل آتے ہیں تو ان کے مسودے پر غور نہیں ہوتا، جو بل آئے ان کی ضرورت تھی، یہ (ن) لیگ کے بل نہیں تھے پی ڈی ایم کے بل تھے۔‘
عرفان صدیقی نے کہا کہ جس ارکان نے ایوان میں بلوں کی مخالفت کی ہے، ان لوگوں نے بل کی تیاریوں کے اجلاسوں میں شرکت کی اور بل پر دستخط کیے۔ ’میرا بل 14 ماہ سے گم ہے، یہ بل میری پراپرٹی تھی، اس حوالےسے 10 اگست کو اسپیکر کو خط لکھا لیکن ابھی تک کوئی جواب نہیں آیا۔‘
عرفان صدیقی نے کہا کہ زائد تعداد میں بلوں کی منظوری کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن موجود نہ تھی، اگر استعفیٰ نہ دیے جاتے تو دو ووٹوں کی اکثریت والی حکومت اتنے بل منظور نہ کر سکتی۔