رانی پور میں کمسن ملازمہ کی پراسرار موت: مبینہ ملزمہ کی 7 روز کے لیے ضمانت منظور

جمعرات 17 اگست 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سندھ کے ضلعے خیرپور کے علاقے رانی پور کی ایک حویلی میں ایک کمسن ملازمہ فاطمہ کی مبینہ تشدد کے بعد ہلاکت کے الزام میں نامزد اور گھر کے مالک پیراسد شاہ کو جوڈیشل مجسٹریٹ سوبھوڈیرو کی عدالت نے 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پرپولیس کے حوالے کردیا۔ ادھر سندھ ہائی کورٹ سکھر نے کمسن ملازمہ کیس میں مبینہ ملزمہ حنا شاہ کی 7 روز کے لیے ضمانت منظور کرلی ہے۔

جوڈیشل مجسٹریٹ سوبھوڈیرو کی عدالت میں مبینہ ملزم اسد شاہ نے عدالت کو بتایا کہ وائرل وڈیوز میں نظر آنے والی حویلی اسی کی ہے لیکن اس کے یا گھر کے کسی بھی فرد کی جانب سے بچی پر کوئی تشدد نہیں کیا گیا۔ ملزم کا کہنا تھا کہ اس کی حویلی میں مریدوں کی بچیاں کام کاج کرتی ہیں جنہیں میرد خود اپنی خوشی سے کام کے لیے بھیجتے ہیں۔

دوسری جانب  ایڈیشنل ڈسٹرک اینڈ سیشن جج نے مجسٹریٹ رانی پور کو فاطمہ کی قبرکشائی اور پوسٹ مارٹم  کا آرڈر جاری کرنے کا حکم دیا ہے- پولیس کی جانب سے فاطمہ کی قبر کشائی اور پوسٹ مارٹم کے لیے عدالت سے رجوع کیا گیا تھا۔

پولیس نے موقف اپنایا تھا کہ فاطمہ کی موت کے بعد بہت سے سوالات جنم لے رہے ہیں کیوں کہ اس کی تدفین بنا پوسٹ مارٹم ہوئی جس کے باعث پولیس کو اہم معلومات اکٹھی کرنے میں دشواری کا سامنا ہے۔

عدالت سے درخواست کی گئی کہ قبر کشائی اور پوسٹ مارٹم کی اجازت دی جائے تا کہ نعش کا معائنہ کرکے جامع رپورٹ عدالت کے روبرو پیش کی جائے اور پوسٹ مارٹم سے یہ بات بھی واضح ہوجائے کہ متوفی پر آیا کوئی تشدد ہوا تھا یا نہیں؟

یاد رہے کہ نوشہروفیروزکےرہائشی ندیم علی کی بیٹی کے جسم پرتشدد کے نشانات کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل  ہوئی تھیں جس کے بعد الزام عائد کیا گیا تھا کہ پیر اسد شاہ کی حویلی میں کام کرنے والی 10 سالہ فاطمہ مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنائی گئی جس سے اس کی جان چلی گئی۔

منظر عام پر آنے والی ویڈیوز کے بعد پولیس نے ایکشن لیتے ہوئے گزشتہ روز پیر اسد شاہ کو حراست میں لے لیا تھا۔ خیرپور پولیس کی ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ بچی کے بارے میں والدین کی جانب سے اطلاع ملی تھی کہ ان کی بیٹی کی پراسرار موت ہوئی ہے اور یہ کہ بچی کی تدفین بھی ہوچکی ہے۔

پولیس کے مطابق جس گھر میں بچی کام کر رہی تھی اس کے اہل خانہ کو شامل تفتیش کیا جائے گا۔ پولیس کے مطابق کسی جنسی زیادتی یا تشدد کا تب ہی علم ہوسکے گا جب ہوسٹ مارٹم ہوگا اور مکمل میڈیکل رپورٹ سامنے آئے گی۔

دوسری جانب متوفی لڑکی  کی والدہ شبانہ نے اس حوالے سے سندھی میں اپنے ایک ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ ان کی بیٹی فاطمہ کو  پیر فیاض شاہ کم وبیش 9 ماہ قبل گھر میں کام کے غرض سے لے گئے تھے جس کے بعد انہوں نے اسے اپنے داماد پیر اسد شاہ کے حوالے کردیا تھا۔ والدہ کا کہنا ہے کہ ان کی بیٹی پر کئی بار تشدد ہوا مگر وہ انہیں نہیں بتاتی تھی۔ ان کا مزید کہنا تاھ کہ ’مجھے بتایا گیا کہ میری بیٹی کی بخار کے باعث موت ہو گئی مگر جب لاش ملی تو گردن اور پیٹھ پر تشدد کے نشانات  موجود تھے اوور بازو اور پسلیاں ٹوٹی ہوئی تھیں۔

مبینہ ملزمہ حنا شاہ کی 7 روز کے لیے ضمانت منظور

دریں اثنا سندھ ہائی کورٹ سکھر نے کمسن ملازمہ کیس کی مبینہ ملزمہ حنا شاہ کی 7 روز کے لیے ضمانت منظور کرلی ہے۔

رانی پور میں مبینہ تشدد سے کمسن ملازمہ کی ہلاکت کیس میں نامزد ملزمہ حنا شاہ نے ضمانت قبل از گرفتاری کیلیے سندھ ہائیکورٹ سکھر سے رجوع کرلیا- عدالت نے حنا شاہ کی 7 روز کے لیے حفاظتی ضمانت منظور کرلی-

 ایڈووکیٹ سہیل کھوسو کے مطابق حنا شاہ کو  30 ہزارکے ضمانتی مچلکوں کے عوض منظور ہوئی، عدالت نے ملزمہ کو 7 روز کے اندر ٹرائل کورٹ سے رجوع کرنے کا حکم دیا ہے-

دائر درخواست میں حنا شاہ نے موقف اپنایا کہ ان کا اس کیس سے کوئی تعلق نہیں ہے مقدمہ میں نامزدگی کے باعث عدالت سے رجوع کیا ہے، استدعا ہے کہ حفاظتی ضمانت منظور کی جائے، انہوں نے درخواست میں کہا ہے کہ وہ ٹرائل کا سامنا کرنا چاہتی ہیں اور اپنی بے گناہی ثابت کرنا چاہتی ہیں-

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp