بٹگرام چیئر لفٹ حادثہ: ان کو مینٹیننس سرٹیفیکیٹ کس نے دیا؟

منگل 22 اگست 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

خیبر پختونخوا کے ضلع بٹگرام میں چیئر لفٹ کی کیبل ٹوٹنے سے اساتذہ اور اسکول کے طلبا پھنس گئے ہیں۔ پہاڑی اضلاع میں روڈ اور پل کی سہولت نہ ہونے کے باعث ڈولی چیئر لفٹ کا استعمال عام ہے، جہاں بچے اور اساتذہ بھی اسکول جانے کےلیے اسی چیئر لفٹ کو استعمال کرتے ہیں۔

چیئر لفٹ کی رسی ٹوٹنے کی خبر سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کی زینت بنی تو صارفین نے جہاں حکومت کی جانب سے امدادی سرگرمیوں میں تاخیر کو تنقید کا نشانہ بنایا وہیں کچھ صارفین ایسے بھی ہیں جو لفٹ میں پھنسے افراد کے لیے دعا گو ہیں۔

مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اس حوالے سے حکومتی اداروں کومخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جلد ازجلد ان افراد کو ریسکیو کیا جائے۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علی محد خان نے ایکس پر پوسٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ سب لوگ دعا کیجئے کہ بٹگرام چیئر لفٹ میں پھنسے طلباء اور ان کے استاد محترم کی جان بچ جائے۔ ریسکیو ہیلی کاپٹر تو پہنچ گیا ہے اب اللّٰہ سے دعا ہے کہ ریسکیو کے جوانوں کو اللّٰہ ہمت حوصلہ اور حکمت سے نوازے اور وہ اس مشکل ترین ریسکیو آپریشن کو بخیر و خوبی پورا کر سکیں۔

 


پہاڑی اضلاع میں چیئر لفٹ کے استعمال اور ناقص سہولیات کے حوالے سے تبصرہ کرتے ہوئے ایک صارفنے لکھا کہ چیئر لفٹ بہت ہی رسکی چیز ہے ۔۔ حیرت کی بات ہے کہ کوئی ان کی سیفٹی اور مینٹیننس کو مانیٹر نہیں کرتا ۔۔ عوام کو ہر جگہ مرنے کے لیے چھوڑا ہوا ہے ۔۔ سرکاری بابو بس تنخواہیں لینے کے لیے دفتروں میں آتے ہیں ۔ کبھی کسی حادثے کے زمہ دار کو سزا نہیں ملی۔اسی لیے بار بار یہ واقعات ہوتے ہیں۔


عوام کے لیے ناقص سفری سہولیات پر بحث چھڑی تو صارف معاذ شبیر نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ یہاں سانپ کی طرح ٹیڑھی اور ناکارہ بسوں کو بھی فٹنس سرٹیفکیٹ جاری کر دیتے ہیں دفتری بابو۔یہ تو پھر چیئر لفٹ ہے اسکی کمائی میں تو بڑے بڑے نام شامل ہوں گیں۔انکی فٹنس پر کسی کو انگلی اٹھانے کی کیا ضرورت ،جیب ٹائم پر گرم ہو جاتی ہو گی.


پاک فوج کی جانب سے ریسکیو کے لیے ہیلی کاپٹر پہنچا تو ساتھ ہی صارفین نے ا ریسکیو آپریشن کو خطرناک کہ ڈالا اور مختلف مشورے دیتے نظر آئے ، ایک صارف نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ہیلی کاپٹر کو 50 فٹ کی اونچائی سے رسے سے بنی سیڑھی پھینک کر ریسکیو آپریشن سرانجام دینے سے خطرہ کم کیا جا سکتا ہے


جہاں صارفین لفٹ میں پھنسے افراد کے لیے پریشان نظر آئے تو وہیں کچھ صارفین ایسے بھی تھے جنہیں پچھلے سال سیلاب سے ہونے والے جانی نقصان یاد آیا ، صارف نے لکھا پچھلے سال سوات کے سیلاب میں وہ 5 بدقسمت بھائی یاد ہیں؟ اس ملک میں کوئی ریسکیو نہیں۔


واضح رہے کہ خیبر پختونخوا کے ضلع بٹگرام میں چیئر لفٹ کی کیبل ٹوٹنے سے 9 سو فٹ کی بلندی پر پھنسے اسکول کے طلبا کو ریسکیو کرنے کے لیے پاک فوج کا ہیلی کاپٹر الائی کے علاقہ میں پہنچ گیا ہے، جہاں ایک محتاط آپریشن سے قبل ریکی کا عمل جاری ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp