خیبر پختونخوا کے ضلع بٹگرام میں چیئر لفٹ کی کیبل ٹوٹنے سے اساتذہ اور اسکول کے طلبا پھنس گئے ہیں۔ پہاڑی اضلاع میں روڈ اور پل کی سہولت نہ ہونے کے باعث ڈولی چیئر لفٹ کا استعمال عام ہے، جہاں بچے اور اساتذہ بھی اسکول جانے کےلیے اسی چیئر لفٹ کو استعمال کرتے ہیں۔
چیئر لفٹ کی رسی ٹوٹنے کی خبر سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کی زینت بنی تو صارفین نے جہاں حکومت کی جانب سے امدادی سرگرمیوں میں تاخیر کو تنقید کا نشانہ بنایا وہیں کچھ صارفین ایسے بھی ہیں جو لفٹ میں پھنسے افراد کے لیے دعا گو ہیں۔
مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اس حوالے سے حکومتی اداروں کومخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جلد ازجلد ان افراد کو ریسکیو کیا جائے۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علی محد خان نے ایکس پر پوسٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ سب لوگ دعا کیجئے کہ بٹگرام چیئر لفٹ میں پھنسے طلباء اور ان کے استاد محترم کی جان بچ جائے۔ ریسکیو ہیلی کاپٹر تو پہنچ گیا ہے اب اللّٰہ سے دعا ہے کہ ریسکیو کے جوانوں کو اللّٰہ ہمت حوصلہ اور حکمت سے نوازے اور وہ اس مشکل ترین ریسکیو آپریشن کو بخیر و خوبی پورا کر سکیں۔
سب لوگ دعا کیجئے کہ بٹگرام چئر لفٹ میں پھنسے طلباء اور ان کے استاد محترم کی جان بچ جائے۔ ریسکیو ہیلی کاپٹر تو پہنچ گیا ہے اب اللّٰہ سے دعا ہے کہ ریسکیو کے جوانوں کو اللّٰہ ہمت حوصلہ اور حکمت سے نوازے اور وہ اس مشکل ترین ریسکیو آپریشن کو بخیر و خوبی پورا کر سکیں۔
آمین
#accident— Ali Muhammad Khan (@Ali_MuhammadPTI) August 22, 2023
پہاڑی اضلاع میں چیئر لفٹ کے استعمال اور ناقص سہولیات کے حوالے سے تبصرہ کرتے ہوئے ایک صارفنے لکھا کہ چیئر لفٹ بہت ہی رسکی چیز ہے ۔۔ حیرت کی بات ہے کہ کوئی ان کی سیفٹی اور مینٹیننس کو مانیٹر نہیں کرتا ۔۔ عوام کو ہر جگہ مرنے کے لیے چھوڑا ہوا ہے ۔۔ سرکاری بابو بس تنخواہیں لینے کے لیے دفتروں میں آتے ہیں ۔ کبھی کسی حادثے کے زمہ دار کو سزا نہیں ملی۔اسی لیے بار بار یہ واقعات ہوتے ہیں۔
چئیر لفٹ بہت ہی رسکی چیز ہے ۔۔ حیرت کی بات ہے کہ کوئی انکی سیفٹی اور مینٹیننس کو مانیٹر نہیں کرتا ۔۔ عوام کو ہر جگہ مرنے کے لیے چھوڑا ہوا ہے ۔۔ سرکاری بابو بس تنخواہیں لینے کے لیے دفتروں میں آتے ہیں ۔ کبھی کسی حادثے کے زمہ دار کو سزا نہیں ملی ۔۔اسی لیے بار بار یہ واقعات ہوتے ہیں
— سیانی کُڑی (@digitalchirrya) August 22, 2023
عوام کے لیے ناقص سفری سہولیات پر بحث چھڑی تو صارف معاذ شبیر نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ یہاں سانپ کی طرح ٹیڑھی اور ناکارہ بسوں کو بھی فٹنس سرٹیفکیٹ جاری کر دیتے ہیں دفتری بابو۔یہ تو پھر چیئر لفٹ ہے اسکی کمائی میں تو بڑے بڑے نام شامل ہوں گیں۔انکی فٹنس پر کسی کو انگلی اٹھانے کی کیا ضرورت ،جیب ٹائم پر گرم ہو جاتی ہو گی.
یہاں سانپ کی طرح ٹیڑھی اور ناکارہ بسوں کو بھی فٹنس سرٹیفکیٹ جاری کر دیتے ہیں دفتری بابو۔
یہ تو پھر چئیر لفٹ ہے اسکی کمائی میں تو بڑے بڑے نام شامل ہوں گیں۔انکی فٹنس پر کسی کو انگلی اٹھانے کی کیا ضرورت ،جیب ٹائم پر گرم ہو جاتی ہو گی.#accident https://t.co/lXCaGCunWE
— معاذ شبیر (@MSf858) August 22, 2023
پاک فوج کی جانب سے ریسکیو کے لیے ہیلی کاپٹر پہنچا تو ساتھ ہی صارفین نے ا ریسکیو آپریشن کو خطرناک کہ ڈالا اور مختلف مشورے دیتے نظر آئے ، ایک صارف نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ہیلی کاپٹر کو 50 فٹ کی اونچائی سے رسے سے بنی سیڑھی پھینک کر ریسکیو آپریشن سرانجام دینے سے خطرہ کم کیا جا سکتا ہے
ہیلی کو 50 فٹ کی اونچائی سے رسے سے بنی سیڑھی پھینک کر ریسکیو آپریشن سرانجام دینے سے خطرہ کم کیا جا سکتا ہے
— Ukasha Muhammad (@UkashaM88360133) August 22, 2023
جہاں صارفین لفٹ میں پھنسے افراد کے لیے پریشان نظر آئے تو وہیں کچھ صارفین ایسے بھی تھے جنہیں پچھلے سال سیلاب سے ہونے والے جانی نقصان یاد آیا ، صارف نے لکھا پچھلے سال سوات کے سیلاب میں وہ 5 بدقسمت بھائی یاد ہیں؟ اس ملک میں کوئی ریسکیو نہیں۔
Remember those 5 unfortunate brothers in Swat flood last year? There is no rescue in this country.
— AImran (@AImranDE) August 22, 2023
واضح رہے کہ خیبر پختونخوا کے ضلع بٹگرام میں چیئر لفٹ کی کیبل ٹوٹنے سے 9 سو فٹ کی بلندی پر پھنسے اسکول کے طلبا کو ریسکیو کرنے کے لیے پاک فوج کا ہیلی کاپٹر الائی کے علاقہ میں پہنچ گیا ہے، جہاں ایک محتاط آپریشن سے قبل ریکی کا عمل جاری ہے۔