بٹگرام میں 15 گھنٹے ہوا میں لٹکتے بچوں کو موت کے منہ سے نکالنے والے مقامی ریسکیو ورکر صاحب خان کہتے ہیں کہ شام ہوتے بچوں کے بچنے کی تمام امیدیں کھو دی تھیں۔
23 سالہ صاحب خان شانگلہ کے رہائشی ہیں۔ ریسکیو آپریشن میں بچوں کو نکالنے کے بعد ان کے گھر علاقہ مکینوں اور رشتہ داروں کی آمد اور مبارکباد کا سلسلہ جاری ہے۔
دن 11 بجے موقع پر پہنچ گئے تھے
صاحب خان کم گو اور شرمیلے نوجوان ہیں، جو اپنے بھائی اور کزنز کے ساتھ مل کر ایمرجنسی ریکسیو کا کام کرتے ہیں۔ انہوں نے وی نیوز کو بتایا کہ کسی نے ان کا نمبر سوشل میڈیا پر دیا تھا جس پر الائی سے مقامی افراد نے اُن سے رابطہ کیا۔ ہم تقربیاً 11 بجے وہاں پہنچ گئے تھے۔ جہاں پر بڑے پیمانے پر ریسکیو کا عمل شروع ہو گیا تھا۔
انتظامیہ نے بات نہیں سُنی
صاحب خان نے بتایا کہ ہیلی کوپٹر سے بار بار کوشش کر رہے تھے لیکن کوئی خاص پیش رفت نہیں ہوئی۔ بتایا کہ وہ بار بار کہہ رہے تھے کہ انھیں ریسکیو کی اجازت دی جائے لیکن انتظامیہ نے ان کی بات نہیں سُنی۔
سرکاری ٹیم بے بس ہوئی تو انہیں والدین نے اجازت دی
صاحب خان نے بتایا کہ آرمی ہیلی کوپٹر سے شام کے قریب بڑی مشکل سے پہلے بچے کو بحفاظت نکال لیا گیا۔ لیکن اندھیرا ہونے پر جلد ہی آپریشن بند کر دیا گیا۔ جس کے بعد والدین اور مقامی افراد نے انہیں ریکسیو کی اجازت دی۔ جس کے ساتھ ہی تقربیاً 7 بچے انہوں نے ریکسیو کا عمل شروع کیا۔
مزید پڑھیں
ہمارے ساتھ مرنے آئے ہو؟
صاحب خان کے مطابق جب وہ ریسکیو کے لیے لٹکی ڈولی تک پہنچے تو بچے ڈرے ہوئے تھے۔ اور سمجھ رہے تھے کہ شاید اب وہ بچ نہیں پائیں گے۔ بچوں نے انہیں پشتو زبان میں کہا کہ ریسکیو والے واپس چلے گئے ہم بچنے والے نہیں تم بھی ساتھ مرنے آئے ہو۔
صاحب خان نے بتایا کہ انہوں نے بچوں کو تسلی دی اور بتایا کہ انہیں نکالنے آئے ہیں۔
خوف سے بے ہوش بچے کو پہلے ریکسیو کیا
صاحب خان نے مزید بتایا کہ پھنسے ہوئے تمام بچے خوف زدہ تھے۔ جب کہ ایک بچہ بےہوش تھا، لہٰذا پہلے اسے نکالا۔
صاحب خان کے مطابق اندھیرے کے باعث مشکلات تھیں ڈر بھی لگ رہا تھا بس اللہ نے مدد کی۔
4 سے 5 گھنٹوں میں تمام بچوں کو نکل لیا
صاحب خان نے مزید بتایا کہ بٹگرام ریسکیو آپریشن کے دوران انہوں نے 4 سے 5 گھنٹوں میں مکمل کیا۔ اندھیرا ہونے سے آپریشن میں زیادہ وقت لگ گیا۔
انہوں نے بتایا کہ جس کیبل سے ڈولی ٹوٹ گئی تھی اسی کیبل کا استعمال کیا۔ یہ ریسکیو اتنا مشکل نہیں تھا بلکہ مشکل بنایا گیا تھا۔
بروقت اجازت ملتی تو جلد ریسکیو کر لیتے
صاحب خان کا کہنا ہے کہ انہیں بروقت ریسکیو کی اجازت نہیں ملی۔ جس کی وجہ سے انہیں رات کو ریسکیو میں مشکلات پیش آئیں۔ ان کے مطابق اگر بروقت اجازت ملتی تو وہ دن کے وقت ہی ریسکیو مکمل کر لیتے۔
اپنے خرچے پر گئے ایک روپیہ بھی نہیں لیا
صاحب خان نے واضح کیا کہ وہ مقامی افراد کی درخواست پر رضاکارنہ طور پر گئے تھے، اس کے لیے انہوں نے ایک روپیہ بھی نہیں لیا۔ وہ شانگلہ سے اپنے خرچے پر بٹگرام پہنچے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی ایک کمپنی ہے اور وہ اس طرح ریسکیو میں مدد دیتے ہیں۔ مزید بتایا کہ اسے پہلے بھی کئی ریسکیو میں حصہ لے چکے ہیں۔
صاحب خان کے مطابق کچھ دن پہلے بشام میں بھی ایسا ہی واقعہ پیش آیا تھا جس میں 6 افراد پھنس گئے تھے تاہم انہوں نے 2گھنٹوں میں ہی سب کو بحفاظت نکال لیا تھا۔
امیر مقام کا صاحب خان اور ان کے کزن کے لیے 5,5 لاکھ انعام کا اعلان
سابق مشیر وزیر اعظم امیر مقام نے شانگلہ کے 2 چچا زاد بھائیوں کی جانب سے ریسکیو کے عمل کو سہراہا ہے۔ امیر مقام نے صاحب خان اور ان کے کزن کے لیے 5,5 لاکھ انعام کا اعلان بھی کیا ہے۔
علی سواتی نے بھی ریسکیو میں حصہ لیا
علی سواتی جو وادی کاغان میں زپ لائن چلاتے ہیں۔ ریسکیو آپریشن ضلعی انتظامیہ بٹگرام نے ان سے رابطہ کیا تھا اور ہیلی کوپٹر سے انھیں الائی پہنچایا گیا تھا۔
علی سواتی اور ان کی ٹیم نے بھی ریسکیو میں حصہ لیا۔ اور زپ لائنز کے ذریعے بچوں کو بحفاظت لٹکتی لفٹ سے نکالنے سے میں اہم کردار ادا کیا۔